سلمان ندوی ولی رحمانی کی منظم سازش کا شکار ہوئے :یوسف حسینی جمعیۃ شباب اسلام کے جنرل سکریٹری کا بورڈ کے رویہ پر حیرت ،جانچ کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کرنے کا الزام لکھنؤ (سعید ہاشمی )
بابری مسجد کا تنازع عدالت سے باہر حل کرنے کے فارمولے کو لیکر روی روی شنکر سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے منتظمہ کمیٹی کے ممبر مولانا سلمان حسینی ندوی کی ملاقات کو لیکر باہمی بورڈ ممبران کے تنازع کے بعد مولانا سلمان ندوی کی بورڈ سے علیحدگی اختیار کرنے اور بورڈ کے سکریٹری ظفریاب جیلانی کے ذریعہ جانچ کمیٹی رپورٹ میں علیحدگی کی تصدیق کا اعلان ہوتے ہی ملی حلقو ں اور بالخصوص بہی خواہان بورڈاور ارباب مدارس میں شدید بے چینی اور اضطراب کی کیفیت پائی جارہی ہے ۔اور بابری مسجد کو لیکر مولانا ندوی کے موقف پر اہل علم اور دانشوران قوم کے ذریعہ ملاجلارد عمل دیکھنے کو مل رہا ہے ۔مولانا سلمان حسینی ندوی کی زیر صدارت چلنے والی جمعیۃ شباب اسلام نے بورڈ کے تحت تشکیل کردہ جانچ کمیٹی کی رپورٹ نہ پیش کئے جانے پر بورڈ پر سوالیہ نشان کھڑے کئے ہیں ۔ا س سلسلے میں مولانا سلمان حسینی ندوی کے صاحبزاد مولانا یوسف حسینی قو می جنرل سکریٹری جمعیۃ شباب اسلام نے واضح طور پر کہا کہ مولانا بابری مسجد والے موقف آج بھی قائم ہے انہوں نے کہا کہ مولانا سلمان حسینی بابری مسجد کے سلسلے میں جب وضاحت پیش کر رہے تھے تو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت بورڈ ممبران قاسم رسول الیاس اور کمال فاروقی نے ہنگامہ شروع کردیا اور مولانا کو بات پوری نہیں کرنے دیی گئی اس دوران بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کا رویہ مشکوک نظر آیا۔یوسف حسینی نے جانچ کمیٹی کی رپورٹ نہ پیش کئے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ کے سکریٹری ظفریاب جیلانی نے مولانا سلمان ندوی کے اخباری بیانات کو بنیاد بناکر بورڈ سے علیحدگی کو قبول کرنے کی تصدیق کی اور اس فیصلے کو بورڈ کا متفقہ فیصلہ قراردیا جو لمح�ۂ فکریہ ہے ۔
یوسف حسینی نے واضح طور پر کہا کہ شری شری روی شنکر سے مولانا ندوی کی ملاقات کافی دنوں سے طے تھی اور جو فارمولہ مولانا نے بابری مسجد کے سلسلے میں پیش کیا ہے وہ مولانا کا ذاتی موقف ہے اس کی کئی بار وہ وضاحت بھی کرچکے ہیں۔
ایک سوال پر مسلمانوں کی عزت و آبرو کے تحفظ اور جانی و مالی نقصان اور حالات کے پیش مولانا سلمان حسینی نے مصالحتی فارمولہ کا خاکہ پیش کیا ہے جس پر آج بھی وہ قائم ہیں ۔انہوں نے ولی رحمانی کو اس سازش کاسرغنہ قراردیا اور کہا کہ کئی سالوں سے سازش چل رہی تھی یوسف حسینی نے کہا کہ والد محترم سلمان ندوی نے ہمیشہ کہا کہ موجودہ حالات میں بورڈ سے زیادہ مسلمان کی جان عزت و آبرو مسجد سے زیادہ اہم ہے ۔انہوں نے کہا کہ اپنے فیصلہ پرمولانا کو کوئی افسوس نہیں ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس سے قبل بغیر کسی عذر کے بور ڈ سے نکالا گیا جس میں
،مصطفے رفاہی ،رحیم الدین انصاری ،مولانا برہان الدین سنبھلی وغیرہ شامل ہیں ۔
مولاناسلمان ندوی کے بورڈ سے اخراج کو شری شری روی شنکر نے حیران کن اور تعجب خیر بتاتیہوئے کہا کہ مولانا ندوی کے علاوہ دیگر ممبران بورڈ نے بھی بابری مسجد قضیہ کے پر امن حل اور ہندو مسلم اتحاد کو مضبوط کرنے کیلئے ان سے ملاقات کرچکے ہیں ۔ انکی جانچ کرکے ایسے ممبران کو برخاست کیا جائے ورنہ یہ سمجھا جائے گا یہ کاروائی عناد کی بنیاد پر کی گئی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وحدت اسلامی ہند کے امیر مولانا عطاء الرحمن وجدی رکن عاملہ آَ انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ
مولانا سلمان حسینی کی ذاتی رائے سے وہ متفق نہیں ہیں اگر مولانا ندوی کا ذاتی معاملہ تھا شر ی شری روی شنکر سے ملاقات اور مصالحاتی فارمولے کہ تو اس کو وہ راز میں رکھتے ہاں ایسے حالات میں جب ملت اسلامیہ مختلف مسائل سے دور چار ہوں ایسے موقع پر بورڈ میں اختلاف و انتشار افسوسناک ہے ۔مولانا سلما ن نے بورڈ کے موقف کی صریح خلاف ورزی ہے ۔مولانا سلمان ندوی کی بات میں دم ہے کہ کاروائی دیگر ممبران کے ساتھ ہونی چاہئے ۔لیکن مولاناسلمان ندوی کو ایسے حالات میں بورڈ کے موقف کے ساتھ رہنا چاہئے تھا۔