اردوشاعری کی مقبولیت میں اضافہ اردو زبان کی مٹھاس کا نتیجہ!
سہارنپور( احمد رضا) یہ سچ ہے کہ اردو ملک کی اپنی زبان ہے اسی زبان کی طاقت نے انگریزوں کے تخت وتاج ہلاکر رکھ دئے عوام کو اردو کی مٹھاس سے حد سے زائد پیار اور لگاؤہے اردو کا ملک کی ترقی اور یکجہتی میں زبردست تعاون ہے! اندنوں ملک کے بیشتر علاقوں خاص طور پر ویسٹ یوپی کے کیرانہ اور حیدرآباد میں مختلف اردو تنظیموں کے ذریعہ اعزازات اور انعامات سے سرفراز ہونیوالی اردو شاعری کو چار چاند لگانیوالی مقبول ترین شاعرہ مہک کیرانوی نے گزشتہ روز ایک اہم تقریب میں موجود مہمانوں اور میز بان حضراتکے سامنے خطبہ ادا کرتے ہوئے فرمایاکہ اردو شاعری دلوں کو جوڑنیکے ساتھ ساتھ ملک کے وقار کاقابل قدر عملی کام انجام دیتی آرہی ہے ملک کی بڑی طاقت ہی اردو سے وابسطہ ہے اور اختلافات کو بھلاکر بھائی چارے کا سبق دیتی ہے ! نوجوان اور سنجیدہ مزاج کی شاعرہ مہک کیرانوی نے کہاکہ آج ہمکو اردو شاعری کے توسل سے اس قابل رشک اعزاز سے نواز کر ریاست کے عوام نے جس محبت کا ثبوت پیش کیا وہ قابل تعریف ہے آج سامعین نے اردو سے اپنی والہانہ محبت کو ثابت بھی کر دکھایاہے اپنے خطاب میں مہک کیرانوی نے کہاکہ شاعری نے ہمیشہ محبتوں کے چراغ جلائے ہیں آج ہم جس مقام پر بھی ہیں یہ سبھی آپ سبھی کا پیار اور دعائیں ہی ہیں، اس خاص موقع پر کم عمر شاندار لب ولہجہ کی ممتاز شاعرہ مہک کیرانوی نے اپنے زبردست استقبال اور تالیوں کی گرج کے درمیان مغربی یوپی کے اس پر امن اور مہذب خطہ کے افراد کے ادبی شعور اور شوق کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ آپکی دعاؤں اور حوصلہ نے مجھے اور میرے قابل احترام بڑے درجہ اور مرتبہ کے درجنوں با صلاحیت شاعروں اور شاعرات حضرات کو اس مقام پر پہنچایاہے آج ہم اپنے سامعین کے بہت بہت شکر گزار ہیں اور اپنے سامعین کیلئے دعاگو ہیں! مشاعروں کو مہک بخشنے والی مہک کیرانوی کی قابلیت کو سراہاجانا وقت کا تقاضہ ہے آج کے سخت ترین اردو مشاعروں کے دور میں کہ جہاں قابل قدرشاعروں کے عمدہ سے عمدہ سنجیدہ کلام کو نظر انداز کر صرف اور صرف جوشیلے کلام کو سراہا جا رہاہے اسکے بعد بھی اس سخت دور میں اپنے سنجیدہ کلام سے مہک کیرانوی ارود زبان کے ذریعہ مشاعروں کو جو تقویت اپنی سہل اردو والی شاعری کے ذریعہ عطا کر رہی ہیں اس عمدہ عمل کی جس قدر بھی تعریف کی جائے وہ کم ہی ہے یوں تو اس ملک کے عظیم کے مختلف قصبوں، شہروں اور کوچوں میں ایک سے بڑھ کر ایک شاعر پید اہوئے ہیں جو آج عالم کے ادبی حلقوں میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں مگر کم عمری اور بہت تھوڑے تجربہ سے ہی ادب نواز اردو دوست مہک کیرانوی نے اپنے کلام سے دنیا بھر کے مشاعروں میں اپنی سنجیدہ شاعری سے اردو کو جو بلند مقام عطا کیا وہ واقعی قابل کمشنری کے تاریخی قصبہ کیرانہ کے مہذب گھرانہ میں حامد خان کے گھر دلادت پائی گلفشاں خان مشہور ومعروف نام مہک کیرانوی آج کسی تعارف کی محتاج نہی سچائی بھی یہی ہیکہ کہ اندنوں مہک ہم سے دور ہوکر حیدآباد ( تلنگانہ )مقیم ہوگئی ہیں مگر سہارنپور کمشنری کی سرزمین پر رہنے والوں کوہمیشہ مہک یاد آتی رہیگی! مہک کیرانوی کیرانہ کی ہی بیٹی ہیں کہ جو آج ملک اور بیرونی ممالک میں ممتاز شاعرہ کے طور پر اپنی پہچان رکھتی ہیں مہک کیرانوی کا کلام ملک اوربیرونی ممالک میں بھی روز بہ روز اردو شاعری کو نئی حرارت اور کبھی بھی ختم نہی ہونے والی معتبرمہکتی اور چہکتی اردو کوحقیقی الفت سے روشن کر رہاہے اسی راہ پر چلتے گزشتہ عرصہ بار ہا بار کیرانہ ، دہلی ، رام پور ، سہارنپور ، لکھنؤ ، بریلی ، شاہجہان پور اورمراد آباد کے ہزاروں سامعین نے جہاں معزز نامی گرامی استاد شعراء میں ظہیرراہی اور مہک کیرانوی کو انعام واکرام سے نواز وہ ہر صورت عمدہ قدم ہے!