ای رکشا ئیں چلانے والوں پر یوگی سرکار کی انتظامیہ کا اقتصادی حملہ!

سہارنپور (احمد رضا) اکھلیش یادو سرکار نے 2014 کے درمیان مسلمانوں میں اپنی مقبولیت بڑھانے کی غرض سے اقتصادی طور پر کمزور اور بے روزگار مسلم افراد کو ای رکشا دینے کا اعلان کیا، سابق سماج وادی سرکار نے 6 کمشنریوں کے قریب5 ہزار مسلمانوں کو ای رکشا تقسیم کراکر مسلم طبقہ کے افراد کو ای رکشاہ چلانے پر لگا دیا، 1 لاکھ 20 ہزار کی قیمت والا یہ رکشا آئستہ آئستہ بے روزگار مسلم افراد کا مقدر بن کر رہ گیا ، آج سرکار بدل گئی 10 ماہ پرانی یوگی سرکار کی انتظامیہ نے ایک خاص پلاننگ کے تحت ان کمشنریوں کے 2 درجن سے زائد اضلاع میں ای رکشاء چلانے والے مسلم بے روزگاروں کو بر باد کرنے کیلئے یہ لازم کیا کہ اب ای رکشاء کا رجسٹریشن کرایا جائیگااور انکا با قائدہ ڈی ایل بھی بنے گا، اگر سڑک پربنا ڈی ایل اور رجسٹریشن کے کوئی رکشاء چلتا ہوا پکڑا گیا تو اسے ضبط کر لیا جائگا۔ یوگی سرکار کی اسی پلاننگ کو آگے بڑھاتے ہوئے اور 50 ہزار سے زائد مسلم ای رکشاء چلانے والے افراد کو معزور اور بے روزگار بنانے کی غرض سے 3 سال کی ای رکشاء رجسٹریشن فیس جو آر ٹی او آفس میں جمع کرائی جا رہی ہے وہ رشوت سے الگ 38 ہزار روپیہ طے کی گئی ہے۔ آپ اندازہ لگائیں کی ای رکشاء چلاکر 200 روپیہ یومیہ کمانے والا رکشاء پولر اپنا گھر چلائے یا سرکاری خزانہ میں 38 ہزار روپیہ جمع کراکر رجسٹریشن کرائے، سہارنپور شہر میں اکھلیش سرکار کے ذریعہ لگائی گئی اس موضی عادت کو مسلمانوں نے اسیلئے اپنایا کہ وہ بے روزگار تھے اور گھر کے 5 اور 10 افراد کا گزر بسر کرنے کے لئے روزگار کے لئے بھٹک رہے تھے ، سماجوادی سرکار کے وزراء نے مسلمانوں کی اسی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر انکے ہاتھ میں ای رکشاء تھما دیا مگر انکو با قائدہ رجسٹریشن اور ڈی ایل سے چھوٹ کا اعلان یا قانونی نکتہ تحریری طور پر نگر نگم یا آر ٹی آفس کو جاری نہیں کیا جو کام اکھلیش سرکار میں آزادی کے ساتھ بے روز گار مسلمان کرتے آرہے تھے 10 ماہ بعد یوپی میں بھاجپا کی یوگی سرکار کے قیام کے بعد ایک خاص پلاننگ کے تحت مسلمانوں کو روزگار سے دور رکھنے کیلئے سرکاری مشینری نے رکشاء جیسی حیثیت والی ای رکشاء پر بھی 38 ہزار روپیہ کی رجسٹریشن فیس عائد کرکے ہزاروں مسلم افراد کو گھر رہنے پر مجبور کر دیا، سینکڑوں ای رکشاؤں کو ضبط کر انسے موٹی رقم رشوت کے طور پرپولیس اور آرٹی او عملہ وصول کر تا آرہا ہے، نتیجہ کے طور پر جہان صرف اور صرف سہارنپور کی سڑکوں پر گھر کا گزر بسر کرنے کیلئے 400 سو سے زائد افراد ای رکشاء چلا رہے تھے آج صرف اسی شہر میں بہ مشکل 100 رکشائیں ہی چلتی نظر آرہی ہے، مسلمانوں پر یوگی سرکار کی مشینری کے اس اقتصادی عتاب کا شکار ہوکر آج فر سے ہزاروں مسلمان بے روزگار ی کی دیلیز پر سر پٹکنے کو مجبور ہیں!
قابل ذکر ہے کہ سابق اکھلیش یادو سرکار نے 2014 کے درمیان مسلمانوں میں اپنی مقبولیت بڑھانے کی غرض سے اقتصادی طور پر کمزور اور بے روزگار مسلم افراد کو ای رکشا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کچھ سو رکشائیں سرکاری طور پر تقسیم کرتے ہوئے خوب مقبولیت حاصل کی اسی کو غنیمت مان کر یہاں پانچ سو سے زائد مسلم افراد نے دیکھا دیکھی اور تنگی کے چلتے اپنے گھروں کا زیور اور جمع پونجی گروی رکھ ای رکشائیں خرید کر سڑکوں پر دوڑادیں مگر آج قائم یوگی سرکار کو یہ قطعی پسند نہی آیا اور آپکی مشینری نے ٹرک اور بسوں کی مانند ای رکشاؤں کو بھی رجسٹریشن اور ڈی ایل کیزمرہ میں لاکھڑا کیا جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ حد سے زائد ٹیکس عائد کئے جانیکے سے مجبور غریب مسلمان رکشہ چھوڑ نیکو مجبور ہوگئے! افسوس کا مقام ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت نے اس عتاب کی مذمت تک نہی کی سبھی تماشہ دیکھنے میں مصروف ہیں؟