بجٹ منظور نہ ہونے پر امریکی حکومت میں پھر ’شٹ ڈاؤن‘ امریکی حکومت کو گزشتہ ماہ بھی تین دن کے ’شٹ ڈاؤن‘ کا سامنا کرنا پڑا تھا

واشنگٹن 9فرو ری وفاقی حکومت کو درکار فنڈز کی منظوری کی ڈیڈلائن گزرنے کے باوجود نیا بجٹ منظور نہ ہونے کے باعث امریکی حکومت کو ایک بار پھر جزوی ’شٹ ڈاؤن‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں یہ دوسرا موقع ہے جب امریکی حکومت ’شٹ ڈاؤن‘ ہوئی ہے۔امریکی حکومت کو درکار فنڈز کی منظوری کی ڈیڈلائن جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ختم ہورہی تھی لیکن سینیٹ میں مجوزہ بجٹ پر ہونے والی بحث کے دوران ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال کے اعتراض کے باعث بجٹ 12 بجے شب کی ڈیڈ لائن سے قبل منظور نہ ہوسکا۔تاہم امریکی سینیٹ نے رات گئے سرکاری اخراجات کو عبوری بِل کرلیا جس کے بعد اب اسے ایوانِ نمائندگان بھیجا جائے گا۔ لیکن ڈیڈلائن گزرنے کے باعث حکومت کا ’شٹ ڈاؤن‘ شب 12 بجے کے بعد شروع ہوچکا ہے جو اب بِل کی ایوانِ نمائندگان سے منظور اور اس پر صدر کے دستخط کے بعد ہی ختم ہوگا۔امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹ اور ری پبلکن رہنماؤں کے درمیان بدھ کو مجوزہ بجٹ تجاویز پر اتفاقِ رائے ہوگیا تھا جس کے تحت امریکی حکومت کو آئندہ دو سال کے لیے دفاعی اور دیگر مدات میں اخراجات کے لیے درکار فنڈز فراہم کیے جانے تھے۔اتفاقِ رائے کی روشنی میں تیار کی جانے والی بجٹ تجاویز جمعرات کو سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کی گئیں لیکن سینیٹر رینڈ پال کے اعتراض کے باعث بجٹ تجاویز منظور نہ کی جاسکیں۔شب 12 بجے تک بجٹ نہ منظور
ہونے کی وجہ سے امریکی حکومت کو ایک بار پھر شٹ ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے باعث جمعے کو امریکہ کی وفاقی حکومت کے بیشتر اداروں میں معمول کی سرگرمیاں انجام نہیں دی جاسکیں گی اور مستقل ملازمین کو بغیر تنخواہ جبری چھٹی پر بھیج دیا جائے گا۔امریکی حکومت کو گزشتہ ماہ بھی تین دن کے ’شٹ ڈاؤن‘ کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد کانگریس نے آئندہ چند روز کے لیے عبوری فنڈز منظور کرتے ہوئے نئے بجٹ کی منظوری کے لیے 9 فروری کی ڈیڈلائن مقرر کی تھی۔