ہائی کورٹ کا روہنی آشرم کو حکم، آشرم کے نام سے ’وشوودیالیہ‘ لفظ ہٹایاجائے آشرم میں لڑکیوں اور عورتوں کو مبینہ طور پر بند کر کے جنسی استحصال کیاجاتا تھا
نئی دہلی8 فروری دہلی ہائی کورٹ نے روہنی واقع ایک آشرم کو آج ہدایت دی کہ وہ اپنے نام سے یونیورسٹی لفظ فوری طور پر ہٹائیں ۔ واضح ہو کہ آشرم میں لڑکیوں اور عورتوں کو مبینہ طور پر بند کر کے جنسی استحصال کیاجاتا تھا ، آشرم کے سربراہ وریندر دیودکشت پر نابالغہ اور مختلف عمر کی خواتین سے ساتھ جنسی استحصال کا الزام ہے اور وہ اب قانون کے حصارمیں ہیں۔ چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس سی ہری شنکر کے بنچ نے کہا کہ آشرم نے اپنے نام میں یونیورسٹی لفظ کا استعمال کیا ہے جو قانون کی رو سے سراسر غلط ہے اور علاوہ ازیں یو جی سی کے معیار کے دائرے میں نہیں آتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ آشرم یونیورسٹی گرانٹ کمیشن ایکٹ کے تحت وضاحت کے مطابق کوئی یونیورسٹی یا وشوودیالہ نہیں ہے؛ لہٰذا وہ خود کو یونیورسٹی کے طور پر پیش نہیں کر سکتا۔ عدالت نے سی بی آئی کو ہدایت دی کہ وہ آشرم کے بانی وریندر دیو دکشت کی موجودگی یقینی بنانے کے لئے قانون کے تحت ہر ممکن قدم اٹھائے۔ دکشت جنوری سے تحقیقات میں شامل نہیں ہوا ہے۔بنچ نے کہا کہ آشرم کے سربراہ بتائے جا رہے وریندر دیو دکشت کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں اور روحانی آشرم کے کام کاج میں مجرمانہ سرگرمیوں کے بھی واضح اشارے ملے ہیں۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ مندرجات کو دیکھتے ہوئے ’وشوودیالیہ ‘لفظ کے استعمال پر روک لگانے کی فوری ضرورت ہے۔ آشرم کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ یونیورسٹی اور’وشوودیالیہ‘ کے معنی پیدا کرنے والے لفظ کو فوری طور پر استعمال سے خارج کرے ۔ سی بی آئی نے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ دکشت کے خلاف لک آؤٹ سرکلر جاری کیا گیا ہے۔عدالت ایک غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے اس آشرم کے خلاف سنگین الزام لگانے والی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔