بجلی گھر کے عملہ کی ہٹلر شاہی کے نتیجہ میں کسان کی گئی جان!
سہارنپور( احمد رضا) عام پبلک نے کل گھنٹہ گھر بجلی گھر پر بجلی محکمہ کے افسران کی ہٹلر شاہی اور گالیگلوچ کیساتھ ساتھ غریب کسان پر ساٹھ ہزار کا فرضی جرمانہ عائد کئے جانے کی زبردست مذمت کرتے ہوئے بجلی محکمہ کے تینوں بڑے افسران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کئے جانے کی مانگ کی آبکو بتادیں کہ کل دوپہر تھانہ سرساو ا کے گاؤں سلونی کا رہنے والا ستر سالہ سابق پردھان تیج پال ایکس ای این فرسٹ دیشراج سونی کے آفس میں بل درست کرانے گیا تو وہاں موجود افسران اور دیشراج سونی نے کسان کی ایک بھی بات نہی سنی بلکہ زائد اور غیر قانونی ڈھنگ سے بنائے گئے بل کو ہی جمع کرانے کی بات کہی محکمہ کے سبھی ملازمین نے اسے ڈرا دھمکاکر پورا بل جمع نہی کر انے کی عوض جیل بھجوانے کی دھمکی دی یہ سنکر اچانک تیج پال کو دل میں شدید تکلیف ہوئی اور اس نے سینئر انجینئر دیشراج سونی کے کمرے ہی میں دم توڑ دیا بجلی گھر کے عملہ نے مہلوک کو اسپتال داخل کرادیا اور سبھی بجلی گھر چھوڑ کر بھاگ گئے تین گھنٹہ تک چلے ہنگامہ میں بھاجپائی قائدین اور انتظامیہ کے دو افسران نے معاملہ کی لیپا پوتی کرتے ہوئے اور ہندی پریس کو اپنے ساتھ ملاکر معاملہ کو رفع دفع کرانے میں زبدست کردار ادا کیا لیکن اس حادثہ نے بھاجپائی سرکار کی کالی کرتوت کی پول عوام کے سامنے کھول کر رکھ دی ہے بجلی گھر کے افسران اور ملازمین کی اس طرح کی حرکات سے ابھی تک درجن بھر افراد دم توڑچکے ہیں مگر سارکار دس ماہ سے چپ بیٹھی ہوئی تماشا دیکھ رہی ہے عوام کا کہناہے کہ موجودہ بھاجپائی سرکار سے اچھی تو مایاوتی کی سرکار تھی جس سرکار میں بے قصور لوگوں کو جھوٹا پھنسانے میں افسران تین بار سوچتے تھے اور گالی گلوچ یا ڈاٹ ڈپٹ بھی نہی کی جاتی تھی اب تو سبھی افسران عوام کے ساتھ دھمکی بھرا برتاؤ کرتے ہیں جو طقابل مذمت عمل ہے !ا اس سرکار میں تو بے قصور لوگوں کی جان پرآفت بنی ہوئی ہے اس سرکار میں تو آج بے قصور افراد کو بھی بھاری بھرکم رشوت ادا کرنی پڑ رہی ہے اور ایسے فرضی معاملوں کی جانچ بھی کوئی سینئر افسر کسی بھی صورت متعلقہ افسران کے خلاف کرنے کو تیار نہیں ہے جبکہ عام رائے یہ بھی سامنے آرہی ہے کہ گزشتہ دس سالوں میں یہاں درج کئے جانیوالے بجلی چوری کے ساٹھ فیصد معاملات ہر صورت میں فرضی ہیں مگر ضرورت منصفانہ جانچ کرائے جانے کی ہے مگر منصفانہ جانچ کیلئے یہاں کوئی بھی راضی نہی ہے کل ملاکر کمزور اور پچھڑے عوام کا درد سننے اور بانٹنیوالا کوئی بھی قائد سامنے آنے کو تیار نہی ہوتاہے نتیجہ کے طور پر گزشتہ دس سالوں سے مظلوم عوام دونوں ہاتھوں سے سرکاری مشینری کے عتاب کا شکار بناہواہے ؟
پاور کارپوریشن کے عملہ نے آجکل ایس ڈی ایم، تحصیلدار،سٹی مجسٹریٹ ، سی او، تھانہ انچارج اور پی اے سی کے جوانوں کو ساتھ لیکرجو ہنگامہ برپہ کر رکھاہے وہ کسی بھی نظریہ سے حق پر مبنی نہ ہوکر عوام دشمن پالیسی کے مطابق ہے جو قابل مذمت ہے۔ سب سے اہم پہلویہ ہے کہ انتظامیہ کو چیکنگ کا آغاز سب سے پہلے سرکاری افسران کی کوٹھیوں ، سرکاری دفتروں، پولیس تھانوں، لیڈران اور فیکڑیز کی چیکنگ کے ساتھ ہی کرنا چاۂیے تھا مگر ایسا نہی کیا گیاہے جس وجہ سے عوام میں افسران کے خلاف پنپنا درست ہے۔قابل ذکر ہے کہ دس ہزار کی بقایارقم والوں کی لائن کاٹی جارہی ہے اور دس لاکھ کی بقایا رقم والے سرکاری اور غیر سرکار ی لوگوں کو چھوابھی نہی گیاہے آج بھی درجن بھر تھانوں اور سرکاری محکموں کے ساتھ ساتھ نگرنگم، نگر پالیکاؤں اور نگرپنچایتونپر پاور کارپوریشن کا کروڑوں کابل باقی ہے مگر آفت ٹوٹ رہی ہے پانچ اور دس پراز والے بقایہ داروں پر؟ خبر ہے کہ سرکاری احکامات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پچھلے ۱۵ روز سے ضلع بھر میں انظامیہ کی زیر نگرانی پاور کارپوریشن کی جانب سے بجلی چوری روکنے کی نیت سے جو مہم چل رہی ہے اس میں ابھی تک ملین بستیوں،پچھڑی بستیوں، پست ہ علاقوں، کمزور افراداور مزدوری پیشہ افراد کوئی نشانہ بنایاگیاہے جبکہ علاقوں کے نیتاؤں اور با اثر افراد کو جانچ کے دائرہ سے باہر رکھا گیاہے عام چرچہ ہے کہ بجلی چوری میں مزدور پیشہ اور رہڑی والوں کو پھنسایا جا رہا ہے اور بھاری مشینری چلانے والوں کے ساتھ ساتھ گھروں اور آفسوں میں اے سی کا زبردست استعمال کر نے والوں کو بچایا جارہاہے !انبالہ روڑ واقع بجلی گھر کے ماتحت ایک جے ای گزشتہ چھ سالوں سے ہیں تعینات ہے اور سبھی سینئر افسران کے منھ لگاہواہے اسکی زبردستی نے ابھی تک تین افراد کی جان لے لی ہے کل گھنٹہ گھر پر جس کسان کی موت واقع ہوئی وہ بھی بجلی محکمہ کے افسران کی ہٹلر شاہی اور غریب کسان پر بلاوجہ ساٹھ ہزار کاجرمانہ عائد کیا جانا بتایا گیاہے اسی طرح لگھی گیٹ ڈاکٹر نعیم والی گلی میں بھی گزشتہ دنوں بجلی والوں کی دہشت سے ایک بیمار نے دم توڑ دیا اس پر بھی ایک بلب کے عوض چالیس ہزارکا جرمانہ لگایاگیاتھا! غور طلب ہیکہ آجکل دو بجلی گھروں میں جو انجینئرس تعینات ہیں وہ ہر روز بجلی چوری کے معاملہ میں علاقہ کے پسماندہ اور پچھڑے فرقہ کے لوگوں کو جھوٹا پھنسا کر بھار ی بھرکم رشوت وصول کرنے میں پوری طرح سے سرگرم ہونے کے ساتھ ساتھ بدنام بھی ہوتے جارہے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ درجنو ں شکایتوں کے باوجود بھی انبالہ روڑ واقع بجلی گھر اوراس سے متعلق دیگر بجلی گھروں کے ملازمین خلاف ضلع انتظامیہ کوئی بھی کاروائی کرنے کو تیار ہی نہی ہے !عام آدمی کو تنگ اور پریشان کرنے کی غرض سے محکمہ کے لوگ چھٹّی والے دن بھی کیمپ لگا کر گھر گھر چیکنگ کا کام انجام دیتے ہیں اور بلوں کی رقم کی وصولیابی دادا گری کے ساتھ کرتے ہیں اگر کوئی شخص پیسے دینے میں آنہ کانی کرتا ہے تو اسکی لائٹ کاٹ دی جاتی ہے علاوہ ازیں چیکنگ کے نام پر محکمہ کے لوگ عوام کو دونوں ہاتھ سے لوٹنے کا کام آزادانہ طورپر انجام دیتے ہیں کبھی میٹر میں گڑ بڑ، کبھی میٹر سے چھیڑ چھاڑ ، اوور لوڈنگ اور کبھی بجلی کی چوری کا بہانہ بنا کر محکمہ کے لوگ اپنے ذریعہ لگائے جانے والے کیمپوں کے بہانے ہزاروں روپیہ وصولنے میں کامیاب رہتے ہیں یہ رشوت کا روپیہ کیمپ میں موجود جو لوگ اکٹھا کرتے ہیں وہ ادنیٰ سے ملازم سے لیکر اعلیٰ افسر تک ہر روز عہدے کے اعتبار سے تقسیم کیا جاتا ہے جان بوجھ کر اقلیتی علاقوں میں بجلی چوری کا بہانہ بناکر دونوں ہاتھوں سے محکمہ کے لوگ کھلے عام لوٹ مچائی کرتے ہیں صاحب اقتدار جماعت کے نمائندے بھی ان لوٹ مار کرنے والے محکمہ بجلی کے عملہ کے ساتھ قدم سے قدم کے ملاکر رہتے ہیں جس وجہ سے اس عملے کو عام آدمی کے ساتھ لوٹ کھسوٹ کرنے میں آسانی رہتی ہے ! عام آدمی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ووٹ لینے سے قبل بھاجپائی کارکنان اور سرکاری نمائندوں نے جووعدے دس ماہ قبل صوبہ کے عوام کے سامنے کئے تھے ان وعدوں اورباتوں کا کیا ہوا ۱۰ماہ سے زیادہ کا وقت گزر چکاہے مگر اسکے بعدبھی سرکار نے اپنے کئے گئے وعدے بالائے طاق رکھ دئے ہیں جس وجہ سے صوبہ کی عوام میں دہشت پھیلی ہوئی ہے!