اندوہناک سڑک حادثے میں بھیرواکےڈاکٹر محمد شرف الدین عرف بابر جاں بحق
زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے!
علاقے میں غم واندوہ کی لہر،متوفی ایم بی بی ایس فائنل ایئر کا طالبعلم تھا
انشاء اللہ آج 6؍فروری بروزمنگل بعدنمازظہراپنے آبائی گاؤں بھیروامیں تدفین عمل میں آئے گی۔
بسفی،مدہوبنی:مدھوبنی ضلع کی معروف شخصیت اوربسفی بلاک بھیروا کے باشندہ جناب حاجی شعیب صاحب کے پوتے ڈاکٹر محمد شرف الدین عرف بابر ابن حاجی محمد مشتاق صاحب کا کل رات ایک اندوہناک سڑک حادثہ میں انتقال ہوگیا ۔ اناللہ واناالیہ راجعون ۔ متوفی محمدشرف الدین عرف بابر ایم بی بی ایس کے فائنل ائیر کے طالب علم تھے ۔موصولہ اطلاع کے مطابق وہ اپنے چندڈاکٹردوستوں کے ساتھ سیروتفریح کے لئے منالی جارہے تھے تبھی امبالہ کے قریب جب کہ وہ اپنے دوستوںکے ساتھ قضائے حاجت کے لئے گاڑی سے اترے تھے تبھی پیچھے سے آرہی ایک بے لگام ٹرک نے ٹھوکرماری اورکافی دورتک گاڑی کے ساتھ گھسٹتے چلے گئے۔بتایاجاتاہے کہ یہ ٹھوکراتنی شدیدتھی کہ انہیں سنبھلنے کاموقع نہیں مل سکااورگاڑی کی چپیٹ میں آگئے اورچوٹ اتنی شدیدتھی کہ ہسپتال لے جاتے وقت راستہ میںہی دم توڑدیا۔ان کے ساتھ ڈرائیورکی بھی موت ہوگئی جب کہ متوفی کے ایک دوست ابھی ہسپتال میں زندگی کی لڑائی لڑرہے ہیں۔دوسرے دوستوں کومعمولی چوٹیں آئی ہیں اوروہ سب ہوش میں ہیں۔جیسے ہی یہ خبرملی گھرمیں غموں کاپہاڑٹوٹ پڑا،ہرطرف آہ وبکااورماتم کاماحول ہوگیا۔علاقہ اوراطراف میں جیسے ہی خبرپھیلی پوراعلاقہ سوگوارہوگیااورحاجی شعیب صاحب کے گھرپرتعزیت کرنے والوں کاتانتابندھ گیا۔ادھرتازہ اطلاع کے مطابق متوفی کے والدحاجی مشتاق صاحب،چچامحمدممتازعرف راجا اوربڑے بھائی محمدشمس الدین عرف نیرقطرسے دہلی آچکے ہیں۔تقریبا۴؍بجے شام کومتوفی کے جسدخاکی کودہلی سے وطن مالوف بھیرواکے لئے ان کے اہل خانہ اوررشتہ دارلے کرروانہ ہوچکے ہیں۔ اس موقع پربصیرت آن لائن کے چیف ایڈیٹر مولاناغفران ساجدقاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہاکہ متوفی ڈاکٹرمحمدشرف الدین عرف بابرکاانتقال میرے لئے بہت بڑاحادثہ ہے۔وہ میراچھوٹابھائی تھا۔ انتہائی خلیق اور ملنسار، بڑوں کا پاس و ادب رکھنے والے ایک ذہین طالب علم تھے ۔ خدمت خلق کے جذبے سے سرشار گاؤں میں ہسپتال کھولنے کا ارادہ تھا اور اس کی ابتدائی تیاریاں کرچکے تھے، بچپن سے آج تک اس نے مجھے ہمیشہ اپنابڑابھائی مانا،بڑے بھائی کی طرح عزت دی،ہرمعاملہ میں مجھ سے مشورہ کرتے،ہرمسئلہ پرکھل کربات کرتے اوراپنے مستقبل کے ارادوں اورعزائم پرتفصیل سے گفتگوکرتے۔متوفی ڈاکٹرمحمدشرف الدین کوہمیشہ اس بات کاقلق رہتاکہ اپناعلاقہ جوکہ ایک بڑی مسلم آبادی پرمشتمل ہے لیکن سہولیات کابالکل فقدان ہے۔بالخصوص طبی اورمیڈیکل سہولیات کے معاملہ میں یہ علاقہ انتہائی پسماندہ ہے۔وہ اس بات سے بہت بے چین رہتے تھے۔کہاکرتے تھے کہ بھائی جان امیرلوگ تواپناعلاج شہرجاکرمہنگے سے مہنگے ہسپتال میں کرالیتے ہیں لیکن غریب لوگ مناسب اورکفایتی علاج دستیاب نہ ہونے کی بناپرراستہ میں ہی دم توڑدیتے ہیں۔علاقہ کے انہی مسائل اورپریشانی کودیکھتے ہوئے انہوں نے عزم کیاتھاکہ وہ ایم بی بی ایس مکمل کرتے ہی گاؤں میں ایک بہترین ہسپتال قائم کریں گے جہاں خدمت خلق کے جذبہ سے انسانیت کی بنیادپرہرفرد کاعلاج مناسب اورانتہائی کم قیمت پرکیاجائے گا۔اتناہی نہیں ان کامانناتھاکہ غریبوں کے لئے انشاء اللہ مفت علاج ومعالجہ کی سہولت رکھی جائے گی۔ہسپتال کے لئے زمین منتخب کرکے اس کی بنیادی کارروائی بھی شروع کی جاچکی تھی اوربس ان کے ڈاکٹرکی ڈگری لے کرگھرآنے کاانتظارتھا۔لیکن باری تعالٰی کو کچھ اور ہی منظور تھا، آج پھر اس اٹل حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے کہنا پڑ رہا ہے کہ زمیں کھا گئے آسماں کیسے کیسے! اس المناک گھڑی میں بصیرت میڈیا گروپ کے چیئرمین مولانا غفران ساجد قاسمی (ایڈیٹر انچیف بصیرت آن لائن) اور انکی پوری ٹیم جناب حاجی شعیب صاحب اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور دعاء گو ہیں کہ اللہ مرحوم کی مغفرت فرما کر اعلی علیین میں جگہ نصیب کرے، لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور علاقائی باشندوں کو ان جیسے ملت کا دردمند رکھنے والے افراد عطا کرے، آمین۔آپ تمام سے دعاء مغفرت کی درخواست ہے۔
انشاء اللہ آج 6؍فروری بروزمنگل بعدنمازظہراپنے آبائی گاؤں بھیروامیں تدفین عمل میں آئے گی۔