ہاں میں رابعہ ہوں۔۔۔! نازش ہما قاسمی


ہاں! میں رابعہ ہوں…. میں پرتاپ گڑھ کوتوالی علاقے کے پورے شیخ (ٹے گاؤں ) کی رہنے والی ہوں۔ میں اپنے بیٹے ارمان کے ساتھ شیخ گاؤں میں شریواستو جی کے مکان میں کرائے پر رہتی تھی۔۔۔میرے شوہر آپسی ناچاقی کی بنا پر مجھے طلاق دے چکے تھے۔۔۔میرا بیٹا ٹرک ڈرائیور ہے؛ اس لیے کام کے سلسلے میں اکثر باہر رہتا ہے ۔۔۔میں گھر پر اکیلی رہ رہی تھی۔۔۔سنیچر کی رات دس بجے کا وقت تھا، چار پانچ لوگ میرے گھر پہنچے اور میرے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔۔۔عصمت دری کی کوشش کی۔۔میری مخالفت پر راڈ سے مجھ پر حملہ کرنا شروع کردیا اور تب تک مارتے رہے جب تک میں بے سدھ نہ ہوگئی…. جی میں وہی رابعہ ہوں جس پر ہوئے ظلم کی کل ایک ویڈیو آپ نے سوشل میڈیا پر دیکھی ہوگی۔۔۔؛ لیکن قومی میڈیا میں جس طرح نربھیا نے جگہ بنائی تھی اور اسے جو قومی ہمدردی حاصل ہوئی تھی ویسی ہمدردی مجھے نہیں مل سکی اور نہ ہی قومی میڈیا نے مجھے اتنی اہمیت دی.. ۔قومی میڈیا کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے مجھے اکثریتی فرقہ سے ہوناچاہئے تھا۔۔۔؛ لیکن میں ٹھہری مسلمان۔۔۔مجھے کیسے ہمدردی مل سکتی ہے؟ …میری دردناک کہانی بھی سن لیں۔۔۔میں گھر پر تنہا رہا کرتی تھی۔۔۔میری عمر ۴۴ سال ہے، میں علاقے کے ہی انگلش اسکول میں خدمت ا نجام دے رہی تھی۔ بچوں کے مستقبل کو سنوارنے کا کام کررہی تھی ۔۔۔؛ لیکن مجھے کیا پتہ تھا کہ کوئی سنیچر کا دن میری زندگی میں ایسا بھی آئے گا جس دن میرا مستقبل تاریک ہوجائے گا اور میں اس دنیا سے ظالموں کے ذریعے دئیے گئے زخموں کی تاب نہ لاکر الہ آباد میں” سوروپ رانی اسپتال،، میں دم توڑدوں گی۔ سنیچر کی رات میرے لیے بہت ہی تاریک رات تھی، میں گھر میں اکیلی سو رہی تھی، کچھ سماج دشمن عناصر جنہیں انسان بولتے ہوئے شرم آرہی ہے، وہ میرے گھر میں آدھمکے۔۔۔میری عزت سے کھیلنے کی کوشش کرنے لگے ۔۔مجھے بنت حوا ہونے کے جرم کی سزا دینے لگے… میری عفت و عصمت کو تار تا کرنا چاہا ۔۔۔۔ان شیطانوں نے جب دیکھا کہ میرا عزم ان کا حوصلہ توڑ دیگا، تو نامردوں کی طرح مجھ پر وار کرنا شروع کردیا۔۔۔میرے ہاتھ پیر توڑ ڈالے۔۔۔ویڈیو میں آپ بخوبی دیکھے ہوں گے کہ کس طرح خون میرے جسموں سے رس رہا ہے۔۔۔میرے ٹوٹے ہوئے ہاتھ پیر کس طرح سے جھول رہے ہیں۔ انہوں نے اتنا ظلم کیا کہ میرے جسم کے گوشت لٹک رہے تھے۔۔۔جتنا ظلم کرنا تھا وہ کرلیے آخر کار ناکام لوٹے۔۔۔میں اب یہاں اپنے رب کے حضور پہنچ چکی ہوں جہاں بروز حشر ان ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچاؤنگی. ایک ایک ظلم کا بدلہ لونگی ۔۔۔؛لیکن میں جہاں سے آئی ہوں وہاں کے لوگوں کے لیے کچھ پیغام دینا چاہتی ہوں۔۔۔۔دنیا لاکھ عورتوں کی مساوات کا نعرہ لگائے۔۔۔لاکھ بیٹی پڑھاؤ، بیٹی بچاؤکا نعرہ لگائے؛ لیکن ان کے نعرے کھوکھلے ہیں۔۔۔جب تک ظالم حکمراں برسراقتدار ہیں۔۔۔آئے دن میری طرح لوگ ان کے ظلم کا شکار ہوتے رہیں گے۔۔۔؛ اسی لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بہن، بیٹی، مائیں، بہوئیں محفوظ رہیں۔۔۔ظالموں کی نگاہیں ان تک نہ پہنچیں تو ان کے لیے دیوار آہنی بن جائیں۔۔۔خاموش نہ بیٹھیں۔۔۔۔میرے اوپر ہوئے ظلم کے خلاف آواز اُٹھائیں۔۔۔۔ظالموں کو کٹہرے میں کھڑا کریں۔۔۔۔انہیں پھانسی دلوائیں۔۔۔۔؛لیکن شاید ہندوستانی مسلمان یہ کرنے سے قاصر ہیں ۔۔۔۔ان میں ہمت نہیں۔۔۔۔وہ بزدل ہوچکے ہیں۔۔۔۔؛کیوں کہ میں نے دیکھا ہے۔۔۔۔نربھیا معاملےمیں پورا ہندوستان بلاتفریقِ مذہب وملت یکجا ہوکر اسے انصاف دلانے کے لیے کود پڑا تھا اور اس بے چاری پر ظلم کرنے والے آج جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں؛ لیکن میرے معاملے میں سب چپ ہیں ۔۔۔ہر کوئی خاموش ہے۔۔۔قومی میڈیا میں تو کہیں بھی میرا نام نہیں۔۔۔۔کہیں سے کوئی آواز انصاف کی نہیں اُٹھ رہی ہے ۔۔۔کسی مسلم لیڈر نے ابھی تک یوگی کو فون کرکے نہیں کہا کہ ایسا کیوں ہوا۔۔۔کیا یہ دوہرا معیار ہندوستان میں مسلم خواتین کے تحفظ کے لیے سازگار ہے۔
میں حکومت سے کہنا چاہتی ہوں کہ اگر آپ مسلم خاتون کو انصاف دینا چاہتے ہیں۔۔۔انہیں مساوات دینا چاہتے ہیں۔۔۔تو اپنی اوچھی حرکتوں سے باز آکر حقیقی معنوں میں انہیں انصاف دیں۔۔۔شرعی معاملات میں مداخلت کرنے کے بجائے انہیں تحفظ فراہم کریں۔۔۔اگر آپ ہم سے خیر خواہی ہی کرناچاہتے ہیں تو ذکیہ جعفری، عشرت جہاں، نجیب کی ماں، اخلاق کی ماں، جنید کی ماں سبھی کو انصاف دیں۔۔۔انہیں تحفظ فراہم کریں۔ تب جاکر میں سمجھوں گی کہ آپ مخلص ہیں۔۔۔؛ لیکن آپ ایسا نہیں کرسکتے کیوں کہ آپ کو مسلمانوں کو بے عزت کرنے کا جو اسرائیلی ٹھیکہ ملا ہوا ہے۔
میں ایک بار پوچھنا چاہونگی کہ آخر میرا قصور کیا تھا؟ مجھے کیوں شہید کیا گیا؟ مجھے معلوم کرنا ہے کہ آخر مجھے میرے کس جرم کی سزا دی گئی؟… کیا آپ کے گھروں میں مائیں اور بہنیں نہیں ہیں؟… آخر میں بھی تو کسی کی ماں اور بہن تھی؟…. آپ لوگ چپ کیوں ہیں؟…. ارے جواب کیوں نہیں دیتے؟… کیا جب یہ انسان نما جانور آپ کی ماؤں اور بہنوں پر حملہ کرینگے، انکی عصمت دری کرینگے… انکی عزت سرعام لوٹ کر میری طرح شہید کردینگے تب آپ لوگ ہوش کے ناخن لینگے… اس وقت بہت دیر ہوچکی ہوگی اسلئے وقت رہتے ہی ان ظالموں کو پھانسی کی سزا دلانے کے لئے ابھی پوری طاقت لگادو تاکہ ان درندہ صفت انسانوں کو سبق مل جائے اور کوئی بنت حوا اپنی عصمت کے تحفظ کے لئے دوسری رابعہ نہ بن سکے….!