عرفان لکھنوی کے یہاں شعری جمالیات کہیں مجروح نہیں ہونے نہیں پاتی:پروفیسر شارب ردولوی بزم احساس ادب کے زیر اہتمام یو پی پریس کلب میں عرفان لکھنوی کے شعری مجموعے’’سرد ہوا‘‘ کی تقریب اجراء کا انعقاد

لکھنؤ۔(سعید ہاشمی)
منفرد لب و لہجہ کے شاعر عرفان لکھنوی کے یہاں شعری جمالیات کہیں مجروح نہیں ہونے پاتی۔ایک با ہوش شاعر کو جو احتجاج کرنا چاہئے وہ انھوں نے بھی کیا ہے لیکن ان کے یہاں شعری جمالیات کہیں مجروح نہیں ہونے پاتی ۔اگر شعری جمالیات مجروح ہو جائیں تو شاعری نعرہ بازی بن جاتی ہے۔ان خیالات کا اظہار ممتازادیب و ناقد پروفیسر شارب ردولوی نے کیا۔وہ بزم احساس ادب کے زیر اہتمام یو پی پریس کلب میں عرفان لکھنوی کے شعری مجموعے ’’سرد ہوا‘‘کی رسم تقریب رونمائی کے موقع پر صدارتی خطاب کر رہے تھے۔ پروفیسر شارب نے کہا کہ شاعر صرف شاعر نہیں ہے وہ سوسائٹی کا ممبر بھی ہے۔ عرفان لکھنوی نے بحیثیت شاعر اپنے عہد کے ساتھ جینا سیکھا ہے۔وہ جدید ہوتے ہوئے بھی کلاسیکیت سے قریب ہیں۔ پروفیسر خان محمد عاطف نے عرفان لکھنوی کی شاعری پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو شاعری کا عطر غزل ہے اور عرفان لکھنوی کے یہاں یہ عطربھر پورطریقے سے موجود ہے۔ان کے یہاں ایک خاص قسم کا درد بھی ہے جو دلوں کو متاثر کرتا ہے۔ان کی غزلوں میں نشتریت بھی ہے لیکن یہ نشتریت جس سلیقے سے ملتی ہے وہی سلیقہ لکھنوی شاعری کی پہچان ہے۔ عرفان کے یہاں تمکنت تو ہے لیکن مصلحت سے گریز ہے۔ڈاکٹر عصمت ملیح آبادی نے کہاکہ عرفان لکھنوی نے پوری ایمانداری سے زندگی کا محاکمہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ لکھنوی شاعری روایت سے پہچانی جاتی ہے اور عرفان لکھنوی کے یہاں وہ روایت موجود ہے۔جو دل و دماغ کو معطر کرتی ہے اور متاثر بھی ۔ڈاکٹر حسان نگرامی نے کہا کہ عرفان لکھنوی نے ادب برائے ادب اور ادب برائے زندگی کی فضول بحث میں پڑے بغیر بہترین شاعری کی ہے اور زندگی کے تقاضوں کو برتا ہے۔ان کی شاعری میں جرات مندانہ فکر موجود ہے۔اور عہد حاضر کا درد پوشیدہ ہے۔سہیل کاکوروی نے کہا کہ عرفان لکھنوی کی شاعری پوری طرح غزل کے مزاج سے ہم آہنگ ہے۔مرزا شارق لاہر پوری نے دعائیں دیتے ہوئے کہا کہ عرفان لکھنوی کا مجموعہ’’سرد ہوا‘‘ اللہ کرے سرد طوفان بن جائے۔ناظم تقریب ڈاکٹر ہارون رشید نے کہا کہ عرفان لکھنوی عہد حاضر میں لکھنؤ کے حوالے سے ایک ممتاز شاعر ہیں جن کوجس اشتیاق سے سناجاتا ہے اسی اشتیاق سے پڑھا بھی جاتا ہے ۔درگاہ سید قاسم شہید بابا کمیٹی کے صدر زبیر خاں نے عرفان لکھنوی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عرفان کی شاعری میں نے سنی ہے وہ جنتے اچھے شعر کہتے ہیں اتنے ہی سلیقے سے پیش کرنے کا ہنر بھی رکھتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ عرفان صرف شاعر ہی اچھے نہیں ہیں بلکہ ایک بہت نیک اور با اخلاق انسان بھی ہیں۔قبل ازاں اس سے پہلے تقریب کا آغاز ناظم تقریب ڈاکٹر ہارون رشید نے تلاوت کلام پاک سے کیا اور صاحب کتاب عرفان لکھنوی نے نعت کے اشعار پیش کئے۔مہمانوں کا خیر مقدم بزم کے سربراہ شارق لاہر پوری نے کیا اور بزم کے طرف سے مہمانوں کو گلہائے محبت پیش کئے گئے۔
اس کے علاوہ مولانا یقین فیض آبادی۔رفعت شیدا صدیقی،ڈاکٹر اخلاق الرحمن ، ہنر گونڈوی اور مولانا سلمان اطہر، نے منظوم خراج تحسین پیش کیا۔تقریب میں ڈاکٹر معراج ساحل،سید وقار رضوی،منظر الحق منظر لکھنوی،محمدسراج الدین سیف،شکیل اشرف،اسلام فیصل،قمر سیتاپوری،ڈاکٹر رضوان الرضا علیگ،محسن لکھنوی،فاروق عادل،سلیم تابش،شیخ محمدفراست،اجمیرانصاری،عتیق صدیقی لکھنوی،سلیم روشن،ظہیر فکری،شاد لکھنوی،ڈاکٹر کاظم،ڈاکٹر آفتاب احمد وغیرہ خاص طور سے موجود تھے۔آخر میں بزم کے سکریٹری شارق لاہر پوری نے کلمات تشکر ادا کئے ۔