اربوں کی وقف املاک پر آج تک ناجائزقبضہ اورتعمیرات جاریر یاستی وزارت اوقاف ،سنی سینٹرل وقف بورڈ لکھنؤ کے صدر اور انکے عملہ کے چند ملازمین و ذمہ داران,ناجائز قبضےکے ذمہ دار !

 سہارنپور (احمد رضا)صوبہ کے چیف سیکریٹری راجیو کمار گزشتہ سات ماہ کے دوران بار بار ضلع افسران کو یہ ہدایات جاری کرچکے ہیں کہ سرکاری املاک، وقف جائیداد، سرکاری تالاب، پوکھر اور نزول کی ز مینوں پر ناجائز قبضہ جلد از جلد ختم کرائے جائیں اور انکی حد بندی کرائی جائے پچھلے ماہ بھی چیف سیکریٹری جناب آلوک رنجن نے ضلع انتظامیہ کو آگاہ کیا ہے کی وہ قبرستانوں ، تالابوں اور سرکاری زمینوں پر کئے گئے ناجائز قبضوں کو فوراً ہٹائے اور وقف کی جگہوں پر کئے جا رہے اور کئے گئے ناجائز قبضوں کو بھی فوری طور پر ختم کرائے چیف سیکریٹری راجیو کمار اتر پردیش نے صاف الفاظوں میں کہا کہ صوبے میں کسی بھی طرح سے سرکاری املاک کے ساتھ ساتھ وقف اور قبرستان کی زمینوں پر ناجائز قبضے نہیں ہونے دےئے جائے مگر افسوس کا مقام ہے کہ ر یاستی وزارت اوقاف ،سنی سینٹرل وقف بورڈ لکھنؤ کے صدر اور انکے عملہ کے چند ملازمین و ذمہ داران گزشتہ سالوں سے ضلع کی اربوں روپیوں کی وقف املاک کو خرد برد کرکے ناجائز قبضے اور ناجائز تعمیرات کرا چکے ہے اوقاف کا وزیر اور اوقاف کاصدر کسی بھی جماعت یا برادری کا ہو سبھی کی نظر وقف کی اربوں روپیہ کی قیمتی املاک پر ہی ہوتی ہے، قابل ذکر پہلو یہ بھی ہے کہ اسی ضمن میں پچھلے دوسالوں کے درمیان آلٗہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کے قابل قدر جسٹس جناب دنیش مہیشوری جسٹس جناب اننت کمار نے لکھنؤ کے مال روڈ واقع عظمت اسلامیہ قبرستان پر ناجائز قبضہ داروں کوہیکرایہ دار تسلیم کرنے کے محکمہ اوقاف کے ذمہ داران کے خلاف زبردست ریمارک کرتے ہوئے وضاحت پانچ جنوری ۲۰۱۶تک پیش کرنے کاحکم فرمایاتھا مگر ہائی کورٹ کو بھی انہوں نے گمراہ کیا اور معاملہ آج بھی الجھا ہوا ہے! ریاست کی راجدھا نی لکھنؤمیں جب وقف املاک کی یہ حالت ہے تب دیگر اضلاع میں کہ جہاں مافیاء قبضہ داروں نے زیادہ تر قبرستانوں کو توڑ کر وہاں قبروں کو صاف کر دیا ہے ،مسجدوں کی اور عید گاہوں کی زمینوں کو مارکیٹ میں تبدیل کرکے کروڑوں روپیہ ہضم کر لیا ہے وہاں کی صورت حال کیا ہوگی عام شہری اس کا اندازہ بھی نہی لگا سکتے ہیں مگر بھلاہو عدلیہ کا کہ اسنے قوم کے درد کو محسوس کرتے ہوئے وقف بورڈ سے صفائی طلب کی ہے؟ اب مدرسوں کے کچھ ذمہ داران سے ملکر یہی مافیاء لوگ صوبائی وقف بورڈ کی شہہ پر مذید وقف املاک کو ناجائز طور پر ہڑپنے میں مشغول ہیں ایک لیڈر پر وقف کی زمین کو خرد برد کرنے کا سنگین الزام ، قبضہ کرنے والوں کے خلاف مہم چلانے کا اعلان سہارنپور شہر و قرب و جوار میں وقف جائداد پر قبضے اور خرد برد بڑے پیمانے پر جاری ہیں ۔ اس سارے کھیل میں ایک لیڈر پر بندر بانٹ کرنے کا بھی سنگین الزام لگایا جا رہا ہے !افسران ناجائزقبضہ کرنے والوں کے خلاف مہم چلانے کا اعلان کافی پہلے کر چکے ہیں مگر پھر بھیمشینری خاموش بیٹھی ہے اہم پہلو یہ ہیکہ وقف بورڈ کی جائداد وقف بورڈ،کسی ایک فرد، کسی ایک برادری یا کسی ایک لیڈر کی میراث نہیں ہے یہ جائداد ہمارے اکابرین کی یادگار اور پوری امت مسلمہ کی میراث ہے سنجیدہ شہریوں نے وقف جائداد پر قبضہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ قبضہ کرنے والے زیادہ تر لوگ وقف بورڈ کے ریاستی چیئر مین کے اپنے منھ لگے افراد ہی ہیں اسی لئے کاروائی نہی ہوپارہی ہے آپنے آپکو مسلمان کہنے والے بڑے بڑے بااثر لوگ بھی وقف کی جائیدادوں پر قابض ہیں اور اس خرد برد میں بھی شامل ہیں یہی لوگ دکانیں اور مارکیٹ بنا کر اپنی من مرضی اور ناجائزطریقہ سے خوف خدا اور قانون کی پرواہ کئے بغیر موٹی موٹی رقوم وصول کر رہے ہیں جس وجہ سے وقف املاک کو بہت نقصان پہنچ رہاہے؟ ایک معمولی تجزیہ کے مطابق پرانی عید گاہ کی جائداد ، جامع مسجد کلاں کے سامنے بڑی مظاہر علوم کی جائداد ، مانک مؤ عید گاہ پل کے نیچے والی جائیداد، پراگ پور قبرستان ( ۲۵ بیگھہ قیمتی زمین پر پکی تعمیرات بن چکی ہیں مگر حکام تماشائی بنے ہوئے ہیں وقف قبرستان کے سیکریٹری شمیم انصاری ہائی کورٹ سے ناجائز قبضہ ہٹوانے کے آڈر بھی لیکر آئے مگر آبھی مافیاؤں کا قبضہ لگاتار جاری) ، باباقطب شیر صاحب ؒ ، بابا شاہ نور صاحب ؒ کی کروڑوں کی بیش قیمتی جائیداد اور اسی طرح دیگر قیمتی جائیداد کو ان افراد نے اپنے قبضہ میں لیکراور موٹی پگڑیاں لیکر ان جائیداد پر غلط طور سے قبضہ دیدئے ہیں اوروقف جائیدادوں سے ملنے والی رقم کی گھروں میں بیٹھ کر بندر بانٹ کی جا رہی ہے شہر کے چند ذمہ دار لوگوں نے الزام لگایا کہ ان تمام معاملات کے پیچھے ایک اثردار بر سر اقتدار پارٹی لیڈرکا بڑا ہاتھ ہے انہیں کے گھر بیٹھ کر یہ سب پلاننگ ہوتی ہے لاکھوں میں وقف کی دکانوں کو پگڑی میں دے کر وقف املاک کو کروڑوں روپے کا نقصان جان بوجھ کر پہنچایاجارہا ہے عوام کے ذمہ دار لوگوں نے بتایا کہ جلدہی وقفاملاک کی مقامی تنظیم کے عہدیداران اور ملت اسلامیہ کا درد رکھنے والے حضرات کو دعوت دے کر پنچایت بلائی جائے گی اور وقف املاک کو خرد برد کرنے والوں کے نام اور ان کے کارنامے منظر عام پر لائے جائیں گے کچھ افراد نے صاف الزام عائد کیاہے کہ جامع مسجد کلاں کے سامنے پرانی سبزی منڈی پر جو جگہ مظاہر علوم وقف کی تحویل میں تھی اس میں دکانات کے نام پر۸۰؍لاکھ روپے وصول کرکے ان زمین مافیاؤں نے ہڑپ لیا گیا ہے اسی طرح مانک مؤ کے راستہ والے ریلوے پل کے نیچے وقف کی زمین پر ایک ایک دکان سات سات لاکھ روپے لے کر دے دی گئی ہے اس گروہ پر یہ بھی الزام لگایا گیاہے کہ وقف جائداد کی کمیٹیوں میں شامل حضرات با اثر لوگوں کے ساتھ مل کر غیر مسلموں کووقف کی جائداد یں لگاتار فروخت کر رہے ہیں۔