صدر جمہوریہ کاپارلیمنٹ میں خطاب نامناسب ، خلاف منصب زبان قابل مذمت مسلم خواتین کی اہانت پر مبنی حصہ حذف کیاجائے،سرکاربل پیش کرنے سے بازرہے:ڈاکٹر محمد منظور عالم
نئی دہلی یکم فروری ،صدر جمہوریہ عزت مآب رام ناتھ کووند کا بیان مسلم خواتین کی توہین پر مبنی ہے ،گذشتہ دنوں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم خواتین کے بارے میں انہوں نے جو زبان استعمال کی ہے اس سے ملک کی تمام خواتین کو تکلیف پہونچی ہے اور دستور کے ماہر سمجھے جانے والے صدر جمہوریہ سے مسلم خواتین کے بارے میں ایسی زبان کی توقع نہیں تھی ۔ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔انہوں نے مزیدکہاکہ دستوری نقطہ نظر سے صدر جمہوریہ کی یہ مجبوری ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت جو تقریر لکھ کر دیتی ہے اسے پڑھنے پروہ مجبور ہوتے ہیں تاہم ہمیں یقین ہیکہ جب صدر جمہوریہ خود اس پر غور کرتے تو یہ یہ جملہ ہر گز نہیں لکھتے کہ مسلم خواتین حصار میں رہتی ہیں یاانہیں محصوراورقیدبناکررکھاجاتاہے اور صدیوں سے قید بناکر رکھی گئی خاتون کو طلاق بل کے پاس ہوجانے کے بعد آزادی اور سماجی عزت مل جائے گی ۔انہوں نے کہ کہاکہ صدر جمہوریہ کے اس جملے سے آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں سے وابستہ عورتوں کے علاوہ ہندوستان کی تمام مسلم خواتین کو شدید تکلیف پہونچی ہے ۔ وہ سب اسے صدر جمہوریہ کے باوقار منصب کے خلاف سمجھتی ہیں اور ان کی گزارش ہے کہ صدر جمہوریہ یہ بیان واپس لیں ،اپنی تقریر یہ یہ حصہ حذف کریں ۔ڈاکٹر محمد عالم نے یہ بھی کہاکہ صدر جمہوریہ کی بات حقیقت کے بالکل خلاف ہے ،ہمارے ملک کے اب تک جتنے بھی ڈیٹا عورتوں کے حوالے سے آئے ہیں اس میں بھی سب سے بہتر سماجی زندگی مسلم عورتوں کی ہی بتائی گئی ہے ان کی بات سرکاری وغیر سرکاری تنظیموں کاسروے کے بھی منافی ہے ۔اسلام میں عورتوں کو جو آزادی اور عزت دی گئی ہے دنیا کے کسی اور مذہب میں اس کی نظیر نہیں ملتی ہے اور نہ ہی ملک کی تعمیر کے لحاظ سے کسی آئیڈیا لوجی میں عورتوں کو اتنی آزادی اور عزت دی گئی ہے ۔ڈاکٹر محمد منظور عالم اپنے بیان میں یہ بھی کہاکہ حکومت طلاق کو انا کا مسئلہ بنانے کے بجائے بنیادی مسائل پر توجہ دے ،روزگار ،تعلیم اور سرکاری اسکیموں کا مسلم خواتین کو حقدار بنائے ،انہیں خوشحال بنانے کے تئیں غور وفکر کرے اور طلاق بل کو انا کا مسئلہ نہ بنائے کیوں کہ یہ مسلم خواتین کا نہ پہلے بنیادی ایشو تھا اور نہ اب ہے ،طلاق خواتین کیلئے رحمت ہے اور دنیا کے سبھی سماج ومعاشرہ نے اسلام کے نظام طلاق کو اپنے مذہب کو حصہ بنایاہے ۔