اقلیتی فرقہ پر زیادتیاں جبکہ ہندو کارکنان کو چھیڑ چھاڑکی چھوٹ اقلیتی فرقہ کے ساتھ سوتیلا برتاؤ قابل مذمت! احسان الحق ملک
سہارنپور( احمد رضا) علیگڑھ کمشنری کے علاقہ کاس گنج میں قومی تیوہار چھبیس جنوری کے موقع پر فرقہ پرست عناصر کے ذریعہ ترنگا یاترا کے نام پر فساد بھڑکانہ سرکاری مشینری کی ناکامی کا نتیجہ ہے، ملک میں ہندو دہشت گردی کو ہوا دیجارہی ہے تاکہ اقلیتی اور دلت فرقہ کو خوف ذدہ کیا جاسکے، ملک میں سچ بولنے اور سچ کہنے پر شکنجہ کسا جارہاہے مودی اور یوگی سرکار کی نرمی کے نتیجہ میں ملک بھر کے زیادہ تر علاقہ ہندو دہشت گردوں کے نشانہ پر ہیں فلم پدماوت کے نام پر پورے ملک میں تشدد کی وارداتیں اسی دہشت گردی کی کڑی کا حصہ ہیں کاس گنج میں فساد بھی ایک سازش ہی ہے! ان اہم خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی صدر احسان الحق ملک نے آج پریس کو واضع کیا کہ ہندو مہاسبھائی ، بجرنگ دلی اور مٹھی بھربھاجپائی کارکنان ہٹلر شاہی اور دہشت پھیلاکر اس ملک کے عوام کو اپنا غلام بنالینے کی جدوجہد میں سرگرم ہیں اسی لئے سرکار اور پولیس کے خلاف زبان کھولنے والوں کو بلاوجہ این ایس اے میں جھوٹا پھنسایا جارہاہے تاکہ ہندو تنظیموں کی مخالفت کرنے والے زبان بند رکھیں اور ہم جو چاہیں کریں اس سے آگے بڑھتے ہوئے فساد زدہ کاس گنج میں ہندو مہا سبھا کی قائد پوجا شکن پنڈت کھلے عام کرفیو جیسے حالات کے بیچ پہنچ گئی اور پوجا شکن وہاں آکر بے خوفانداز میں مسلم فرقہ کے خلاف زہریلی تقریر کرتی ہے ہندو فرقہ کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکاتی ہے مگر سب کچھ جانتے ہوئے بھی کاس گنج کی پولیس اور انتظامیہ تماشائی بنی رہتی ہے؟ پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی صدر احسان الحق نے کہاکہ کاس گنج میں بے قصور مسلم افراد پر فرضی مقدمات قائم جارہے ہیں سبھی جانتے ہیں کہ حمیدیہ چوک کاس گنج میں مسلم افراد ہی ہمیشہ ترنگا لہراتے ہیں پھر اس بار اس مقام پر دوسرے فرقہ کے افراد کا اسی مقام پر جمع ہوکر مسلم افراد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا ہر طرح سے قابل مذمت عمل ہے مگر سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی سرکاری مشینری مسلم فرقہ کو ہی قصور وار مانتے ہوئے ہندو دہشت گردوں کی ہمت بڑھانے میں مشغول ہے!ملک کے چہرے پر بد نما داغ کی حیثیت سے امن پسند عوام کی راتوں کی نیند حرام کر دینے والے مظفرنگر 2013 فساد کے اصل ملزمان کو وزارت داخلہ بھارت سرکار اور ریاستی سرکار کے آپسی صلاح مشورے سے بچائے جانے کی سبھی تیاریاں کاغذی طور پر مکمل ہو چکی ہیں، ریاست کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار مظفر نگرفساد کے لٹیرروں، قاتلوں اور حملہ وروں کو با عزت بری کرنے کیلئے عدالتوں سے مقدمے واپس لینے جا رہی ہے، سرکار کا یہ قدم ملک کے جمہوری اور سیکولر ڈھانچے کیلئے سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ اگر سرکار ایسا کرتی ہے تو ظاہر ہے کہ بھاجپا سرکار کے اس قدم سے ملک میں عدم رواداری میں اظافہ ہوگا اور ملک میں افرا تفری کا ماحول بنے گا ، گذشتہ 4 سالوں سے ملک کے مسلم اور دلت ویسے ہی بھاری مصائب اور مشکلات سے دو چار ہیں، فسادیوں کو بچانے کے بعد ملک کے 30کروڑ مسلمانوں کو مذید مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔ اسلئے ضروری ہے کہ سرکار کے اس فیصلہ کی پور امن طور پر مخالفت کی جائے اور اصل فسادیوں کو ہر صورت سزا دلائی جائے۔ مندرجہ بالا ایشوز پرکل دیر شام پریس کو اپنا ایک اہم بیان جاری کرتے ہوئے سماجی اور سوشل تنظیم ملک سماج مہاسبھا کے قومی صدر جنا ب احسان الحق ملک نے اقلیتی اور دلت فرقہ کیساتھ ہونیوالے ظالمانہ اور وحشیانہ سلوک کی مذمت کرتے ہوئے اس ظلم وجبر کو بھاجپائی ریاستی اور مرکزی سرکار کی لاپرواہی کا شاخسانہ قراد دیتے ہوئے مرکز کی مودی سرکار کو ملک کی سب سے لاپرواہ اور غیر ذمہ دار سرکار بتاتے ہوئے اس سرکار کو عوام دشمن سرکار قرار دیا آپنے کہاکہ ملک کو اور ملک کے عوام کو سنہرے خواب دکھاکر بیوقوف بنایا جارہاہے آپنے مودی سرکار کو عوام میں افراتفری پھیلانے عدم رواداری بڑھانے والی سرکار قرار دیا! سرکار کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یوپی میں اقلیتی فرقہ پر ظلم و ستم کی انتہاء ہوچکی ہے ریاست کے ہر ضلع میں ہندو مسلم تنازعات کھڑاکرنے کی ناکام کوششیں لگاتار جاری ہے مگر اس طرح کے تنازعات کو کنٹرول کر پانے میں ریاستی انتظامیہ پوری طرح سے فیل بناہواہے؟