حج سبسیڈی ختم :خس کم جہاں پاک

عبید اللہ ناصر
حج سبسیڈی شاید دنیا کی واحد سبسڈی ہے جس کے ختم کے جانے پر اسے پانے والے نہ صرف خوش ہیں بلکہ حکومت کا شکریہ بھی ادا کر رہے ہیں -گزشتہ دنوں مودی حکومت نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے اس سبسڈی کے ختم کے جانے کا اعلان کیا تھا حالانکہ سپریم کورٹ نے یہ سبسیڈی تک ختم کرنے کی مہلت دی تھی لیکن مودی حکومت نے اسے چار سال پہلے ہی ختم کرکے عازمین حج پرعموماً اور عام مسلمانوں پر خصوصاً بہت احسان کیا ہے کیونکہ یہ ایک گناہ بے لذّت تھا مسلمانوں کو فرقہ پرست عناصر کے طعنہ بھی سننے پڑتے تھے وار انکی جیب پر بوجھ بھی پڑتا ہے 150 مسلمان شروع سے ہی یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کی حج سبسیڈی ختم کرنے کے ساتھ ہی حج کیمٹی آف انڈیا کو ایک خود مختار ادارہ بنا دیا جاے جو گلوبل ٹینڈر کے ذریعہ ہوائی کمپنیوں سے معاہدہ کر کے عازمین حج کی مقامات مقدسہ کی آمدو رفت کا انتظام کرے اتنا پہلے اور اتنے زیادہ ٹکٹ خریدے جانے پر دنیا کی بہترین ہوائی کمپنیاں ایئر انڈیا سے بہت کم شرح پر عازمین کو ٹکٹ دینگی اور انکی خدمات بھی عالمی معیار کی ہونگی حکومت جانتی تھی کہ یہ سودا مہنگا پڑیگا اور خسارہ میں چل رہی ایئر انڈیا کے ہاتھ سے اگر یہ سودا نکل گیا تو اسکا بھٹہ بیٹھ جایگا اب جب حکومت نے ایئر انڈیا کو فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا تو اسے کوئی ضرورت نہیں تھی کی وہ عازمین حج جیسے مسافر بھی اس کے حوالے کر دے اب پرائیویٹ ہاتھوں میں ہوتے ہوئے وہ خود اپنے مسافر طے کریگی اور اسی حساب سے انکے کرایہ کا بھی فیصلہ ہوگا -ابھی یہ طے نہیں ہے کی حکومت حج کمیٹی آف انڈیا کو خود مختار ادارہ بنایگی یا نہیں اور عازمین حج کس ہوائی کمپنی سے بھیجے جاینگے لیکن حج سبسیڈی کے خاتمہ کے ساتھ یہ منطقی اقدام ہیں جو حکومت کو کرنے چاہییں اور اسکے لئے مسلم اداروں تنظیموں وغیرہ کو حکومت پر دباؤ بھی ڈالنا چاہئے -جب پرائیویٹ ٹور آپریٹرعمرہکے لئے پچپن ساٹھ ہزار میں پندرہ بیس دن قیام و تعام کا انتظام کر دیتے ہیں تو عازمین حج پر اسکا تین گنا چار گنا زیادہ بوجھ اور وہاں قیام کی مدت میں اضافی اخراجات کا بوجھ کیوں ڈالا جاتا ہے۔
سفر حج حکومت کی کمائی کا ایک بہترین ذریعہ ہیاسکی معیشت سمجھنے کے لئے تھوڑا دماغ لگانے کی ضرورت ہے آئے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں -سب سے پہلے پاسپورٹ کو دیکھیں سب سے زیادہ پاسپورٹ عازمین حج بنواتے ہیں جو ایک سفر کے بعد انکے لئے بیکار ہوجاتے ہیں پہلے حج کے لئے خصوی پاسپورٹ بنتا تھا جو حج کے بعد بیکار ہو جاتا تھا اس کی فیس بھی بہت معمولی تھی یانی اگر پرانا نظام نافذ کر دیا جاے اور حج پاسپورٹ الگ سے بنے تو اسکی فیس زیادہ سے زیادہ پانچ سو روپیہ ہونا چاہئے اس طرح حکومت ہر عازم حج سے پاسپورٹ کے نام پر ایک ہزار روپیہ زیادہ وصول کر رہی ہے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اس سیہر سال کتنی بڑی رقم سرکاری خزانہ میں جمع ہوتی ہے پھر دوسرآ مرحلہ عازمین حج کی درخواستوں کا آتا ہے ہر درخواست دھندہ سے تین سو روپیہ فیس لی جاتی ہے عام طور سے چار تا پانچ لاکھ لوگ سفر حج کی درخواست دیتے ہیں ان سے تین سو روپیہ فی کس وصولا جاتا ہے جبکہ جاتے ہیں صرف ڈیڑھ سے دو لاکھ کے بیچ لوگ اس طرح حج درخواست فارم سے ہی حج کمیٹی بصورت دیگر حکومت ہند کو ہر سال کروڑوں روپیہ مل جاتا ہے اس کے بعد ٹکٹ کے نام پر جو پیشگی رقم لی جاتی ہے اس کا پیسہ بنک میں جمع ہوتا ہے پیشگی رقم جمع کرنے اور سفر حج کے بیچ کی مہینوں کا وقفہ ہوتا ہے اس طرح اس جمع رقم پر کروڑوں روپیہ کا سود بھی حج کیمٹی کے کھاتہ میں جاتا ہے ان سب کا اگر با قائدہ حساب لگایا جاے تو ہر سال حکومت ہند کو سفر حج سے اربوں روپیہ کا فایدہ ہوتا ہے جبکہ فرضی سبسیڈی کے نام پر انکو احسان کے بوجھ کے تلے دباے رکھا جاتا تھا جس کے ختم کے جانے پر مسلمان خوشی خوشی کہہ رہا ہے کہ خس کم جہاں پاک 150
حکومت کہ رہی ہے کی سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق وہ حج سبسیڈی سے بچے پانچ سو کروڑ یعنی پانچ ارب روپیہ مسلمانوں خاص کر مسلم بچیوں کی تعلیم پر خرچ کریگی سبسے پہلے تو ہمیں حج سبسیڈی کے نام پر اتنی بڑی بچت پر ہی شک ہے کسی بھی طرح یہ رقم اتنی بڑی ہو ہی نہیں سکتی دوم کیا حکومت سبسیڈی ختم کرنے کے باوجود عازمین حج کی پہلے جیسے ہی لوٹ کھسوٹ کا سلسلہ جاری رکھیگی جبکہ انصاف کا تقاضہ ہے کہ پورے سفر حج کو نیے جہت پر منظم کیا جاے پاسپورٹ فیس درخواست فارم کی فیس ایئر
لائن کے انتخاب کی آزادی جیسے اقدام کے جایں اور سفر حج کی مدت بھی کم کی جاے تاکہ اخراجات کم ہوں اور عام غریب مسلمان بھی فریضہ حج ادا کر سکے -یہ بھی ضروری ہے کی ملیشیا کی طرح ہندستان میں بھی سفر حج کے لئے شریعہ فنڈ قایم کیا جے جس میں غریب مسلمان اپنی چھوٹی چھوٹی بچت کا پیسا جمع کرتے رہے یہ رقم حلال طریقہ سے انویسٹ کی جاے جسکا منافعہ اس کے کھاتہ میں جمع ہوتا رہے اور جب حسب ضرورت رقم جمع ہو جاے تو وہ شخص اپنا یہ دینی فریضہ ادا کرنے کی سعادت حاصل کر لے-
ویسے ایک بات اور بتاوں حکومت کہے کچھ بھی تلخ اور دیرینہ حقیقت یہ ہے کہ اس نے یہ فیصلہ کرناٹک اسمبلی کا الیکشن دھیان میں رخ کر کیا ہے جہاں وہ اپنے سخت گیر ہندتو وادی عناصر کو یہ سمجھایگی کی اس نے مسلمانوں کو ایک اور جھٹکا دیتے ہوئے حج سبسیڈی بھی ختم کر دی اس طرح وہ انکی شیطانی جبلت کی تسکین کا سامان کر کے سیاسی فایدہ حاصل کریگی 150
اس وقت سب سے اہم ضرورت ہے کہ حج کمیٹی کی خود مختاری اسے گلوبل ٹینڈر کے ذریعہ ایئر لائن کے انتخاب کی آزادی اور دیگر سہولیات کے لئے حکومت پر زور ڈالا جاے۔مسلمان اس ملک میں برابر کے شہری ہیں اور انھیں اپنے حقوق کی لڑائی لڑنے کا آینی حق حاصل ہے اور انھیں اس کے لئے بغیر کسی جھجھک کے اینی اور جمہوری طریقوں سے اپنی آواز بلند کرنی چاہئے ۔