مقامی پاور کارپوریشن ملازمین اور انتظامیہ کی من مانی عوام کیلئے آفت بنی دلت، پچھڑی، پسماندہ اور اقلیتی بستیاں پاور کارپوریشن کے نشانہ پر ؟
سہارنپور (احمد رضا) پاور کارپوریشن کی بجلی چوری روکنے کیلئے ہونیوالی چھاپہ ماری اور چیکنگ کے نام پر گزشتہ دس سالوں کے درمیان بہوجن سماج پارٹی اور سماجوادی سرکار میں افسران کی من مانی اگر ساٹھ فیصد تھی تو آج بھاجپا سرکار میں پاورکارپوریشن کے افسران اور ملازمین کی من مانی اور ہٹلر شاہی ۹۰ فیصد سے بھی زائد دیکھنے کو مل رہی ہے گزشتہ ایک سال میں بجلی چوری کا جھوٹا اور من گھڑت الزام لگنے کے خوف سے تھانہ منڈی، شہر کوتوالی اور قطب شیر علاقہ میں جہاں درجنوں افراد برین اسٹروک کا شکار بنے وہیں چھہ سے زائد افراد چالیس اور پچاس ہزار کا جرمانہ لگائے جانیکے خوف سے دم بھی توڑ چکے ہیں مقامی انتظامیہ اور سیاسی نمائندے سبھی کچھ جانتے اور دیکھتے ہوئے بھی تماشائی بنے ہوئیہیں اس معاملہ میں صرف کانگریسی قائد عمران مسعود ہی اکثر پیش پیش نظر آتے ہیں دیگر سبھی افراد بھاجپائی سرکار کے خوف سے آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں بجلی چوری روکنے کے نام پر پاور کارپوریشن کے عملہ کی دہشت گردی پورے ضلع میںآج بھی چرچہ میں ہے دلت پسماندہ اور پچھڑے فرقہ کے افراد کو یہاں سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیاہے !
بجلی چوری کی جھوٹی ایف آئی آر اور چھاپہ ماری کیخلاف جب علاقہ کا عام آدمی شکایت لیکر بڑے افسروں کے پاس جاتا ہے تو وہ افسر عام آدمی کی بات ہی نہی سنتے ہیں الٹے اسکو بند کرانیکی دھمکی دیتے ہیں جس وجہ سے وہ ڈر کا واپس لوٹ جاتاہے اگر سفارش کے بعد کوئی شخص اپنی شکایت کے ازالہ کے لئے مقا می انتظامیہ یاپھر محکمہ بجلی کے افسران کے پاس پہنچتاہے تو اس شکایت کو واپس جانچ کیلئے اسی متعلقہ ایس ڈی او یا جے ای کے پاس بھیج دیتے ہیں نتیجہ کے طور پر شکایت مسترد کر دی جاتی ہے اور شکایت کرنے والے کے خلاف بجلی محکمہ کے لوگمزید سرگرم ہو جاتے ہیں ہمارے بیان بازی کرنیوالے زیادہ تر سیاست داں اس طرح کی حرکات سے بخوبی واقف ہیں پھر بھی یہ سرکاری عملے کا ساتھ دیتے ہیں عوام سے ان لوگوں کو تھوڑی بھی ہمدردی نہیں ہے جس وجہ سے عوام کے ساتھ محکمہ بجلی کے لوگوں کی زیادتیاں لگاتار بڑھتی جارہی ہے عوام ایسے حالات میں کے جب اسکی شکایت اور ایمانداری پر کوئی حق بات بولنے والا نہیں عوام ایسے حالات میں خون کے گھونٹ پینے پر مجبور ہیں پاور کارپوریشن کے بد عنوان اورظالم اسٹاف کیخلاف ایکشن نہ ہونا عوام کے ساتھ ظلم زیادتی کے سوا کچھ بھی نہی ہے ایسے حالات میں جب صوبائی وزیر اعلیٰ صوبے کے عوام کے ساتھ خصوصی طور پر اقلیتی فرقہ کے لوگوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں اور اقلیتی فرقہ کو تعاون دینا اور انصاف دلانا چاہ رہے ہیں ایسے حالات میں محکمہ بجلی کے افسران کے ذریعہ بے قصور اقلیتی فرقہ کے لوگوں کا استحصال ہونا شرم کی بات ہے ہمارے وزیر اعلیٰ بار بار افسروں سے اپنا رویہ تبدیل کرنے کی ہدایت دے چکے ہیں مگر اسکے باوجود بھی محکمہ بجلی کے افسران کا رویہ آج بھی ویسا ہی ہے جیسا کہ پہلی سرکار میں تھا عام آدمی کھلے طور پر اب یہ کہنے لگا ہے کہ اس سرکار سے اچھی تو مایاوتی کی سرکار تھی جس سرکار میں بے قصور لوگوں کو جھوٹا پھنسانے میں افسران تین بار سوچتے تھے اور پھر پکڑے جانے پر تھوڑی سی رشوت دیکر چھوٹ جایا کرتے تھے اس سرکار میں تو بے قصور لوگوں کی جان پرآفت بنی ہوئی ہے اس سرکار میں تو آج بے قصور افراد کو بھی بھاری بھرکم رشوت ادا کرنی پڑ رہی ہے اور ایسے فرضی معاملوں کی جانچ بھی کوئی سینئر افسر کسی بھی صورت متعلقہ افسران کے خلاف کرنے کو تیار نہیں ہے جبکہ عام رائے یہ بھی سامنے آرہی ہے کہ گزشتہ دس سالوں میں یہاں درج کئے جانیوالے بجلی چوری کے ساٹھ فیصد معاملات ہر صورت میں فرضی ہیں مگر ضرورت منصفانہ جانچ کرائے جانے کی ہے مگر منصفانہ جانچ کیلئے یہاں کوئی بھی راضی نہی ہے کل ملاکر کمزور اور پچھڑے عوام کا درد سننے اور بانٹنیوالا کوئی بھی قائد سامنے آنے کو تیار نہی ہوتاہے نتیجہ کے طور پر گزشتہ دس سالوں سے مظلوم عوام دونوں ہاتھوں سے سرکاری مشینری کے عتاب کا شکار بناہواہے ؟
انبالہ روڑ واقع بجلی گھر کے ماتحت دو بجلی گھروں میں جو انجینئرس تعینات ہیں وہ ہر روز بجلی چوری کے معاملہ میں علاقہ کے پسماندہ اور پچھڑے فرقہ کے لوگوں کو جھوٹا پھنسا کر بھار ی بھرکم رشوت وصول کرنے میں پوری طرح سے سرگرم ہونے کے ساتھ ساتھ بدنام بھی ہوتے جارہے ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ درجنو ں شکایتوں کے باوجود بھی انبالہ روڑ واقع بجلی گھر اوراس سے متعلق دیگر بجلی گھروں کے ملازمین خلاف ضلع انتظامیہ کوئی بھی کاروائی کرنے کو تیار ہی نہی ہے !عام آدمی کو تنگ اور پریشان کرنے کی غرض سے محکمہ کے لوگ چھٹّی والے دن بھی کیمپ لگا کر گھر گھر چیکنگ کا کام انجام دیتے ہیں اور بلوں کی رقم کی وصولیابی دادا گری کے ساتھ کرتے ہیں اگر کوئی شخص پیسے دینے میں آنہ کانی کرتا ہے تو اسکی لائٹ کاٹ دی جاتی ہے علاوہ ازیں چیکنگ کے نام پر محکمہ کے لوگ عوام کو دونوں ہاتھ سے لوٹنے کا کام آزادانہ طورپر انجام دیتے ہیں کبھی میٹر میں گڑ بڑ، کبھی میٹر سے چھیڑ چھاڑ ، اوور لوڈنگ اور کبھی بجلی کی چوری کا بہانہ بنا کر محکمہ کے لوگ اپنے ذریعہ لگائے جانے والے کیمپوں کے بہانے ہزاروں روپیہ وصولنے میں کامیاب رہتے ہیں یہ رشوت کا روپیہ کیمپ میں موجود جو لوگ اکٹھا کرتے ہیں وہ ادنیٰ سے ملازم سے لیکر اعلیٰ افسر تک ہر روز عہدے کے اعتبار سے تقسیم کیا جاتا ہے جان بوجھ کر اقلیتی علاقوں میں بجلی چوری کا بہانہ بناکر دونوں ہاتھوں سے محکمہ کے لوگ کھلے عام لوٹ مچائی کرتے ہیں صاحب اقتدار جماعت کے نمائندے بھی ان لوٹ مار کرنے والے محکمہ بجلی کے عملہ کے ساتھ قدم سے قدم کے ملاکر رہتے ہیں جس وجہ سے اس عملے کو عام آدمی کے ساتھ لوٹ کھسوٹ کرنے میں آسانی رہتی ہے ! عام آدمی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ووٹ لینے سے قبل بھاجپائی کارکنان اور سرکاری نمائندوں نے جووعدے دس ماہ قبل صوبہ کے عوام کے سامنے کئے تھے ان وعدوں اورباتوں کا کیا ہوا ۱۰ماہ سے زیادہ کا وقت گزر چکاہے مگر اسکے بعدبھی سرکار نے اپنے کئے گئے وعدے بالائے طاق رکھ دئے ہیں جس وجہ سے صوبہ کی عوام کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے؟اقلیتی علاقوں میں محکمہ بجلی کے افسران اور ملازمین کا ظلم و ستم سب کے سامنے ہیں گھنٹوں مسلم علاقوں کی بجلی ٹھپ رکھی جاتی ہے کوئی جواب دینے کے لئے تیار نہیں ہے کہ یہ علاقہ بجلی کی سپلائی سے اکثر محروم کیوں رہتے ہیں اور ان علاقوں کے ساتھ ہی محکمہ کے لوگو نازیبہ سلوک کیوں کرتے ہیں عوام میں بجلی کی ناقص سپلائی کو لیکر محکمہ کے افسران اور ملازمین کے خلاف غصہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے پچھلے دوماہسے انبالہ روڑ ، کورٹ روڑ، گھنٹہ گھراور پرانی منڈی کے علاقوں میں بجلی کی سپلائی پانچ پانچگھنٹوں تک لگاتار ٹھپ رکھی جا رہی ہے جس وجہ سے لوگوں کے کام متائثر ہو رہے ہیں ویسے ہی عام آدمی روزی روٹی کے لئے تنگ ہے اگر اسی طرح سے ۱۲۔۱۲ گھنٹے شہر میں لائٹ ٹھپ رکھی جاتی ہے تو عام مزدور دو وقت کی روٹی کے لئے مجبور ہو جائیگا ضلع حکام محکمہ بجلی کے اس نادر شاہی اور رشوت خو ری کے رویہ سے سالہا سال سے بخوبی واقف ہیں مگر اس کے باوجود بھی انتظامیہ کے افسران خاموش تماشائی بنے ہیں جس وجہ سے عوام میں غصہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے آج صبح دس بجے سے رات ۷ بجے تک گھنٹہ گھر ، کورٹ روڑ، پرانی منڈی اور انبالہ روڑ کے اہم علاقوں میں بجلی مکمل طور سے ٹھپ رہی جس وجہ سے آئے دن مزدوری پر لگنے والے مزدور مالکوں کی طرح خود بھی ہاتھ پہ ہاتھ رکھے بیٹھے رہے محکمہ بجلی کے گھنٹہ گھر واقع ہیڈ آفس پر جب رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی تو سبھی سینئر افسران کے موبائل بند ملے ایک صاحب نے دو ٹوک جواب دیا کہ اوپر کے لوگ جانے کہ سپلائی میں کیا دقعت ہے ہمیں تو صرف اپنے آفس کے بارے میں معلومات ہے اب آپ خود اندازہ لگا لیں کہ محکمہ بجلی کے ہیڈ آفس میں تعینات اسٹاف عوام کے بارے میں اور عوام کی مشکلات کے بارے میں کتنے سنجیدہ ہیں !