خود کشی کی اجازت چاہنے والے بزرگ شوہر و بیوی نے ارادہ تبدیل کیا جنوبی ممبئی کے چرنی روڈ میں زندگی سے مایوس جوڑے سے امیر حلقہ جماعت اسلامی مہاراشٹرانجینئر توفیق اسلم خان کی ملاقات
ممبئی : جماعت اسلامی مہاراشٹر کی مہم 146اسلام برائے امن ، ترقی و نجات 145 آخری مرحلے میں ہے ۔ آج مہم کے نویں دن پورے مہاراشٹر میں اسلام کا پیغام امن ترقی و نجات عام کرنے کیلئے جماعت کے ارکان و کارکنان پوری تندہی کے ساتھ مصروف ہیں ۔اسی دوران امیر حلقہ نے آج چرنی روڈ پر خود کشی کی اجازت طلب کرنے والے بزرگ جوڑے سے ملاقات کی ۔تنہائی اور زندگی سے تنگ آکر ایک جوڑے نے صدر جمہوریہ کو خط لکھا کہ انہیں خود کشی کی اجازت دی جائے ۔یہ خبر پہلے دی ہندو اور پھر ہندوستان ٹائمز میں شائع ہوئی ۔اس خبر سے متاثر ہو کر جماعت اسلامی مہاراشٹر کے امیر حلقہ انجینئر توفیق اسلم خان ، سکریٹری برائے رابطہ عامہ عبد الحفیظ فاروقی اور سکریٹری برائے شعبہ خدمت خلق نے آج چرنی روڈ پر واقع ٹھاکر دوار میں اس جوڑے سے ملاقات کی اور انہیں حوصلہ دلایا اور کہا کہ یہ زندگی جو آپ کو عطا کی گئی ہے وہ اللہ کی امانت ہے ۔ہم میں سے کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ زندگی کو وقت سے پہلے ختم کرلے یعنی خودکشی کرے۔امیر حلقہ نے اپنائیت کا اظہار کرتے ہوئے جوڑے کو یقین دلایا کہ اگر آپ کا اس دنیا میں کوئی نہیں ہے تو ہم سب آپ کے اپنے ہیں آپ خود کو تنہا نہ سمجھیں ۔امیر حلقہ نے اس جوڑے سے لاتور اپنے گھر چل کر رہنے کی گزارش بھی کی اور کہا کہ جب تک آپ کا دل لگے آپ لوگ وہاں رہیں اور جب چاہیں ہم آپ کو یہاں پہنچادیں گے ۔ آج سے آپ بالکل بھی تنہا نہیں ہیں ہم سب آ پ کے اپنے ہیں۔سکریٹری برائے رابطہ عامہ نے انہیں فون نمبر نوٹ کرایا کہ جب بھی جس وقت بھی ضرورت محسوس کریں فون کردیں ہم حاضر رہیں گے ۔جماعت کے ذمہ داروں نے بتایا کہ ہماری حلقہ خواتین میں سے کئی ارکان عنقریب ان سے ملنے جائے گا اور انہیں یہ احساس کرائے گا کہ ہم سب ایک خاندان کے افراد ہیں اور کسی بھی ضرورت کے وقت ان کی خدمت کیلئے حاضر ہیں۔ جوڑا جس میں شوہر نارائن لواٹے کی عمر اٹھاسی سال اوربیوی ایراوتی نارائن لواٹے کی عمر چوہتر سال ہے ۔دونوں کے کوئی اولاد نہیں ہے ۔قریبی رشتہ دار بھائی بہنوں میں سے کوئی بھی حیات سے نہیں ہے اور ممبئی کی مصروف ترین زندگی میں بھائی بہنوں کی اولاد ان سے کوئی مطلب نہیں رکھتی نتیجہ یہ ہوا کہ یہ لوگ تنہائی کی سجہ سے خود کو سماج کیلئے ناکارہ سمجھ بیٹھے اور اسی لئے انہوں نے صدر جمہوریہ کو خود کشی کی اجازت کیلئے لکھا ۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہاں سے کوئی جواب آیا جوڑے نے بتایا کہ سرکاری کام اتنی جلدی کہاں ہوا کرتا ہے ۔ جماعت اسلامی کے احباب نے ان سے کہا کہ اب جواب آئے تو آپ یہ کہیں کہ آپ اب بقیہ زندگی سکون اور اطمینان سے جیئیں گے ۔انہوں نے بتایا کہ تنہائی کے سبب وہ خود کو سماج پر بوجھ تصور کرنے لگے تھے اسی لئے خود کشی کا ارادہ کیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر ہم چھت سے کود کر یا ٹرین کے نیچے آکر خود کشی کی کوشش کی لیکن اگر موت نہیں آئی تو زندگی مزید بوجھ بن جائے گی۔یہ جوڑا سوئٹزر لینڈ کی خود کشی کے خواہشمندوں کی تنظیم کا رکن بھی ہے لیکن دوری کے سبب وہاں تک نہیں جاپایا۔جوڑاسرکاری ملازمت میں تھا ۔ شوہر ایس ٹی میں ملازم اور ضعیفہ معلمہ تھیں اور ہیڈ مسٹریس کی حیثیت سے ریٹائرڈ ہیں۔ٹھاکر دوار چرنی روڈ میں زندگی سے مایوس جوڑا جماعت اسلامی کے رفقاء سے ملاقات کے بعد مطمئن نظر آیا ۔ان کے تاثرات تھے کہ خبروں کی اشاعت کے بعد تو بہت سے لوگ آئے لیکن انہوں نے اس طرح کی امید افزا گفتگو نہیں کی جس سے کہ وہ زندگی سے مطمئن ہو سکتے اور احساس تنہائی ختم ہوتا۔ امیر حلقہ نے بتایا کہ ہم ان سے کہا کہ اگر مرنا ہی ہے تو ہم سب مرجاتے ہیں لیکن یہ غلط ہے ۔ہمیں مرنے کے بعد بھی اس وقت تک چھٹکارا نہیں ملے گا جب تک کہ دنیا کی زندگی کا حساب نہ دے دیا جائے ۔جوڑے نے سوال کیا کہ آخر کس لالچ میں آپ لوگ ہم سے ملنے آئے ۔اس پر امیر حلقہ نے کہا کہ یہ ہمارے پالنہار کا حکم ہے اسی لئے ہم آپ سے ملنے اور آپ کی تنہائی کو دور کرنے آئے ہیں۔