مہم کا ساتواں دن اخلاقی پستی کے دور میں اسلامی تعلیمات بھارت کی ضرورت جماعت اسلامی مہاراشٹر کی مہم 146اسلام برائے امن ،ترقی و نجات 145 کے تعلق سے غیر مسلموں کے تاثرات
مہم کا ساتواں دن
اخلاقی پستی کے دور میں اسلامی تعلیمات بھارت کی ضرورت
جماعت اسلامی مہاراشٹر کی مہم 146اسلام برائے امن ،ترقی و نجات 145 کے تعلق سے غیر مسلموں کے تاثرات
ممبئی : جماعت اسلامی مہاراشٹر کی دعوتی مہم 146اسلام برائے امن ،ترقی و نجات 145 کے ساتویں دن کارواں کا پڑاؤ مانگاؤں ، شرڈی ، عثمان آباد ، پاتھری، ناسک ، آکولہ اور راجورہ رہا ۔ کارواں کے بارے میں پوچھے جانے پر جماعت کے ذمہ داروں نے بتایا کہ کارواں کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جس دن کارواں مطلوبہ مقام پر پہنچے گا اسی دن مہم کی سرگرمی ہوگی بلکہ اس کے برعکس پورے دس مہم کے درمیان پورے مہاراشٹر میں دعوت سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں ۔اس طرح کی مہم کے ذریعہ ذرا کام میں تیزی لائی جاتی ہے ورنہ جماعت اسلامی کے کارکنان و ارکان ہمہ وقت اس کام کیلئے فارغ ہوتے ہیں ۔وہ جہاں پر جس حال میں اور کسی بھی قسم کی ذمہ داری ادا کررہے ہوں گے دعوت دین کا کام ان کی نظروں سے اوجھل نہیں ہوتا ۔امیر حلقہ جماعت اسلامی مہاراشٹرانجینئر توفیق اسلم کے مطابق دعوت دین مسلمانوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ امت اس اہم ذمہ داری کو سمجھ کر شعوری طور پر اس کا حق ادا کرے ۔ اس مہم کے ذریعہ آپ کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں اس سوال کے جواب میں امیر حلقہ کا کہنا ہے کہ 146ہم ایک ایسی ترقی یافتہ ریاست چاہتے ہیں جہاں کوئی مقروض نہ ہو اور نا ہی اس کے بوجھ سے کسانوں کو خودکشی کرنا پڑے انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ہم ایک ایسی فلاحی ریاست چاہتے ہیں جہاں خواتین کا احترام ہو اوروہ خود مکمل طور سے محفوظ تصور کریں ۔سکریٹری شعبہ دعوت امتیاز شیخ جماعت اسلامی مہاراشٹر کہتے ہیں کہ گھاٹ ناندورہ میں کسی شخص نے مہم کے تعلق سے ایک اسٹیکر جس پر درج ہے146اللہ تعالیٰ ظالم حکمراں کو پسند نہیں کرتا 145 پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہمارے پنت پردھان کو برا کہا ۔اس کے علاوہ کہیں پر بھی کوئی ناخوشگوار واقعات نہیں ہوئے ۔اس کے برعکس برادران وطن نے آگے بڑھ کر استقبال کیا اور اس قسم کی مہم کی ضرورت پر زور دیا۔
پروفیسر عزیز محی الدین ریاستی سکریٹری عالمی و ملکی امورجو کہ ایک کارواں میں شامل ہیں نے کہا کہ مہم کے تعلق سے برادران وطن کا رویہ پرجوش اور حوصلہ بخش رہا ۔انہوں نے کہا کہ اکثر برادران وطن کا احساس ہے کہ 146اسلام برائے امن ،ترقی و نجات 145 بھارت کی ضرورت ہے ۔آج واقعی اخلاقی اعتبار سے ہم میں بہت گراوٹ دیکھی جارہی ہے۔جو اسلامی تعلیمات سے ہی دور ہوں گی۔ان برادران وطن نے یہ کہنے میں کوئی جھجھک نہیں دکھائی کہ جماعت اسلامی نے اس مہم کے ذریعہ ہم پر احسان کیاہے ۔پروفیسر عزیز محی الدین کہتے ہیں کہ ہم نے مسلمانوں اور خصوصی طور برادران وطن کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ اسلامی نظام سے ہمہ گیر ترقی ہوگی۔ہمہ گیر کا مطلب ہے صرف مادی ہی نہیں روحانی ترقی بھی ۔ ابھی جو ترقی ہے وہ صرف مادی ہے یہی سبب ہے کہ جرائم اور خواتین کے خلاف تشدد میں اضافہ ہورہا ہے جس سے معاشرے کا سکون غارت ہو گیا ہے۔پروفیسر محی الدین نے کہا کہ مہم کے تعلق سے برادران وطن کے جوش و خروش کا عالم یہ ہے کہ کچھ مقامات جیسے ،خلد آباد ،کنڑ میں و غیر ہ میں انتظامات و استقبال میں برادران وطن سبقت لے گئے ۔