ملک کے جمہوری نظام پر حملہ ناقابل برداشت! پچھڑا سماج مہا سبھا سینئر ججوں کے درد کو محسوس کیاجانا جمہوریت کی بقاء کیلئے بیحد ضروری!
ملک کے جمہوری نظام پر حملہ ناقابل برداشت! پچھڑا سماج مہا سبھا
سینئر ججوں کے درد کو محسوس کیاجانا جمہوریت کی بقاء کیلئے بیحد ضروری!
سہارنپور (احمد رضا) عدلیہ ملک کی جمہوریت اور سیکولر ڈھانچہ کی ضامن اور محافظ ہے عدلیہ پر ہم سب بھارتواسیوں کا مکمل اعتماد قائم ہے کوئی بھی شہری اپنے ججوں کی تکلیف پر چپ نہی رہیگا مرکزی سرکار اور اسٹیٹ سرکاریں اگر اپنے مفاد کی خاطر ججوں پر روب غالب کرنا چاہتی ہیں تو عوام اس غیر جمہوری عمل کی بھر پور مخالف کیلئے ہمہ وقت تیار ہے ہم عدلیہ پر یا اسکے کسی جج پر دباؤ ہر گز برداشت نہی کریں گے مندرجہ بالاخیالات کا اظہار کرتے ہوئے پچھڑا سماج مہاسبھاکے قومی سربراہ اے ایچ ملک نے آج لکھنؤ میں پریس کو بتایا کہ ملک کا پچھڑا اور پسماندہ عوام دل کی گہرائیوں سے وطن پرست اور عدلیہ کے کردار کا مظبوط ترین حمایتی ہے ججوں کی تکلیف پر چپ نہی رہیگا سوشل رہبر ملک نے کہاکہ پریس، پولیس اورانتظامیہ پر اپنی پکڑ بناکر اب بھاجپا سرکاریں عدلیہ پر روب غالب کرنا چاہتی ہیں مگر ملک کے شہری یہ سازش کبھی کامیاب نہی ہونے دیں گے ہم جمہوریت کا قتل نہی ہونے دیں گے! اے ایچ ملک نے بیباک انداز میں کہاکہ ان دنوں چرچہ یہ بھی ہے کہ آر ایس ایس کے اشارے پر بھاجپا صدر امت شاہ، وزیر اعظم نریندمودی اور بھاجپاکے سبھی ریاستی چیف منسٹر س ملک بھر میں فرقہ پرستی کی آگ بھڑکاکر ۲۰۱۹ کا لوک سبھا چناؤ جیت نیکی راہیں کھوج رہی ہے تبھی تو بھاجپائی صدرامت شاہ ، نریندرمودی ، وسندھرا سندھیا، یوگی آدتیہ ناتھ اور دیگر شر انگیزی پھیلانیوالے ہندو تنظیموں کے سربراہ اچانک ہند مہاسبھاکی ۱۰۰سال پرانی سازش، عادت اور فطرت پر اتر آئے ہیں اور مسلم فرقہ کے دلوں کو درد دینے والی زہر آلودہ اور غیر مہذب کارکردگی کی کھلم کھلا حمایت کر رہے ہیں اور اقلیتوں کو دبانیکی پلاننگ میں سرگرم ہیں اور ایک خاص طبقہ کے خلاف قابل مذمت بیانات دینے لگے ہیں جو افسوسناک پہلوہے !
پریس کے روبرو سوشل قائدین احسان الحق ملک اور شیو نارائن کشواہانے کہاکہ مرکزی سرکار کیلئے اس طرح کے بیہودہ اور دل آزاری کرنیوالے بیانات کی جانچ بیحد ضروری ہے ہمارے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کوبھی ایسے بیانات پر نوٹس لینا چاہئے یاد رہے کہ گزشتہ چار سالوں سے لگاتار بھینسو ں سے بھرے چھوٹے موٹے ٹرک اور ٹھیلے پولیس دبش دیکر مختلف ا ضلاع کے بیشتر علاقوں میں جبریہ طریقہ پر پکڑتی آرہی ہے سہارنپور کمشنری کے تھانہ چلکانہ تھانہ مرزاپور، کوتوالی بہٹ، تھانہ فتح پور ، تھانہ قطب شیر ، تھانہ نکوڑ، تھانہ رام پور، تھانہ نانوتہ ، تھانہ دیہات اور گنگوہ کوتوالی کے سیکڑوں علاقہ اور گاؤں میں اسی طرح کے واقعات سے ماحول میں خوف برپہ ہے ایک ٹرک سے کچھ زندہ ب بھینس اور بیل بر آمد ہوئے افواہیں پھیلادی گئیں کہ گائیوں سے بھرا ٹرک ملاہے بھاری بھیڑ جمع ہوگئی مگر عوام کی سوجھ بوجھ سے معاملہ تھم گیاہے ا ور ان گائیوں، بیلوں اور بھینسو سے بھرے چھوٹے پک اپ اور ٹرالی کو اکثر ہمارے ہندی اخبارات اور گؤ رکشک سمیتی کے ذمہ دار بلاوجہ کٹان کے لئے لائی جارہی گائیں بتاکر پہلے ڈرائیور کی پٹائی کرتے ہیں پھر بھینسیں ضبط کر لیتیں ہیں اس طرح کی حرکات سے عوام میں جہاں خوف وحراس پھیلاہواہے وہیں پولیس بھی سہی سلامت جانوروں کے پکڑے جانے کی بعد اکثر گء موقع سے پکڑے گئے افراد پرگؤ کشی کے جھوٹے الزم ہی عائد کرتے ہوئے ڈرائیور، کلینرس، ایجنٹ اور ہیلپر کوہی گؤ کشی کااصل ملزم بناکر انکے خلاف فرضی ایف آئی آر درج کرلیتی ہے اس ایکشن سے فرقہ پرستوں کو خوشی ملتی ہے دوسری جانب بیقصور افراد بلاوجہ آفت سے گھر جاتے ہیں اس طرح کے معاملات ہماری کمشنری کے مختلف علاقوں میں عام ہیں مگر اعلیٰ افسران چپ ہیں عام چرچہ یہ بھی ہیکہ لوک سبھا چناؤ سے قبل اس طرح کی حرکات بہت ہی خطرناک سازش کا حصہ بتائی جارہی ہیں!ایک دیگر بی شکایت کی بابت سوشل قائدین احسان ملک اور شیونارائن کشواہا کے علاوہ سینئر وکیل دیوندر سنگھ، پال سماج کے رہبر مہیش پال نے یہ بھی صاف کہاکہ ریاستی چیف منسٹر کے عہدے کا احترام نہ رکھتے ہوئے یوگی جی مودی اور امت شاہ کی پلاننگ کو عملی جامہ پہنانیکی تیاری میں مصروف ہیں تبھی تو آئین کے عین برعکس اور مسلم طبقہ کی دل آزاری والے بیانات دینے لگے ہیں سوشل قائدین نے صاف طور سے کہا ہے کہ بھگوا کارکنان اور قائدین کی یہ کارکردگی ریاست کو بد امنی کے راستہ پر لیجارہی ہے ہم سبھی کو ملکر اور ہندومسلم ایکتاکا ثبوت دیکر فرقہ پرستوں اور امن کے دشمنوں کی اس چال کو ناکام کرناہوگا ! ریاستی سطح پر ہر تھانہ میں ہنومان جی اور شیوجی کی مورتیوں کو نہلایا اور پوجا جانا عام ہوگیاہے پبلک مقامات پر اور سرکاری دفاتر کی مین لین پر بھی مورتیوں کا قائم کیاجانا ، پوجا پاٹھ اور مساجد کے سامنے واقع مندروں میں بھی اکثر فجر، عصر اور مغرب کی آذان کے وقت مائک پر بھجن کیرتن کیا جانا بھی اب روزانہ کا معمول بن گیاہے مگر سرکار اور انتظامیہ صرف مساجد پر لگے اسپیکرس کو ہی ہٹوانے پر بضد ہے سیکولر جماعتیں بھی اس ایشو پر خاموش بیٹھی ہیں کمشنری کے سیکڑوں گاؤں میں اسپیکروں سے آذان دینا پولیس نے کچھ دنوں سے بند کرا دیاہے جو پریشانی کا سبب بناہواہے! قائدین کا کہناہے کہ ہم سبھی ہندو مسلم مل جل کر ساتھ ساتھ رہنا چاہتے ہیں مگر دس فیصد لوگ ہمیں لڑانے پر بضد ہیں اسی سازش کو ناکام بنانیکے لئے اب امن ضروری ہے ہمارا آپسی پیار بھرا اتحاد ضروری ہے اسکے ساتھ ساتھ ہم سبھی کیلئے آج صبر بھی ضروری ہوگیاہے امن پسند عوام کاجوش ان سازش کرنیوالوں کو طاقت دیگا جوش کو پیچھے دھکیل کرافوہوں اور بیہودہ بیانات کو نظر انداز کرنا سیکھ لو تبھی نسلی اور فرقہ پرستی کے زہر کو ختم کیا جاسکتا ہے !