اہل سولا پور کی اردو زبان و ادب سے محبت قابل رشک ہے: ڈاکٹرمحمد فیروز عالمکتاب میلے کے آخری دنوں میں کتابوں کی فروخت میں اضافہ 

سولاپور (آمنا سامنا میڈیا خاص رپورٹ ، عمران انعامدار) : سولا پور کتاب میلے کے آخری دنوں کتابوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ اہل سولا پور کی اردو زبان و ادب سے محبت قابل رشک ہے۔کتاب میلے کے دوران پیش کیے گئے ثقافتی اور تعلیمی پروگرام بھی بہت اچھے تھے۔ یہ باتیں قومی اردو کونسل کے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر ڈاکٹر محمد فیروز عالم نے کہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ سولا پور میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے بس انھیں ذرا مہمیز کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں کے طلبا نے جس طرح کے پروگرام پیش کیے وہ یقیناًقابل تعریف ہیں۔ اسٹیج پر آکر تقریر کرنا یا کوئی کلچرل پروگرام پیش کرنا یہاں کے بچوں کی خود اعتمادی کو دکھاتا ہے۔ ان بچوں کو تیار کرنے میں یہاں کے اساتذہ کا کردار بھی اہم ہے۔ قومی اردو کونسل کے ریسرچ آفیسر اور کتاب میلے کے انچارج شاہنواز محمد خرم نے کہا کہ پبلشروں کے مطالبے پر میلے کے آخری دو دنوں تک میلے کا وقت رات 10 بجے تک رہے گا تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ کتابیں خرید سکیں۔
کتاب میلے کے آٹھویں دن ممبئی ،بھیونڈی، مالیگاؤں،اوررنگ آباد،بیجاپور، پونے، بیدر، لاتور،ہبلی ،گلبرگہ وغیرہ سے اردو کے قدردان حضرات و خواتین نے شرکت کی اور کافی تعداد میں کتابیں خریدیں۔ بیجاپور اور گلبرگہ سے آئے وفد نے قومی اردو کونسل کے اس کتاب میلے کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے میلوں کا انعقاد ہمارے شہر میں بھی ہونا چاہئے۔ اساتذہ کی مختلف تنظیموں نے کتاب میلے میں کتاب خریدنے کی ایک مہم چلائی تھی جس کے تحت انھوں نے درخواست کی تھی کہ اگر اساتذہ زیادہ کتابیں خریدیں گے تو انھیں اساتذہ تنظیم اتنی ہی رقم کی کتابیں بھی خرید کر پیش کرے گی۔آج کتاب خریدو مہم کے تحت مختلف اسکولوں کے ذمہ داران کے درمیان کتابوں کی تقسیم کی گئی۔آج میلے میں جونیئر و سینئر کالج کے طلبا کے درمیان تقریری مقابلے کا انعقاد کیا گیا جس میں سنگھاد کالج سولا پور کے طالب علم ثاقب خان کو اول انعام جبکہ ایس ایس اے آرٹس و کامرس کالج سولاپورکی طالبات سمرین سورمے والا اور صفوانہ جمعدارکو دوم و سوم انعامات کا حقدار قرار دیا گیا۔اس پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر عبدالرشید شیخ اور عرفان پٹیل تھے جب کہ صدر کمیٹی ڈاکٹر غوث شیخ تھے،پروگرام کے صدر نظام الدین شیخ اور جج عبدالرشید ارشد تھے۔