دستورِہندسے متصادم مذہبی آزادی کے خلاف کوئی بھی نیا قانون قابلِ قبول نہیں:ادارۂ شرعیہ

دستورِہندسے متصادم مذہبی آزادی کے خلاف کوئی بھی نیا قانون قابلِ قبول نہیں:ادارۂ شرعیہ
پٹنہ ، 29 دسمبر:مرکزی ادارۂ شرعیہ کے مہتمم مولاناسیداحمدرضا نے پریس ریلیز میں کہا کہ آج مورخہ29؍دسمبر زیرصدارت مولاناغلام رسول بلیاوی صدرمرکزی ادارۂ شرعیہ اور سابق ایم پی ہوئی۔ جس میں بہار وجھارکھنڈ سے آئے ہوئے ادارۂ شرعیہ کے معتمدومنتخب نمائندگان نے شرکت کی۔ مولاناموصوف نے کہا کہ طلاق ثلاثہ پر مرکزی حکومت کی طرف سے جوبل لایا گیا‘ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔جملہ حاضرین نے اس بل کی مذمت کی۔اور کہا کہ اس میں مسلم خواتین کو راحت پہنچانے کے بجائے اذیتوں کا سامان فراہم کیاگیا ہے ۔ان پر ظلم کے مترادف ہے‘ یہ کسی صاحب عقل سے پوشیدہ نہیں۔ بتایاجائے کہ اگر تین طلاق دینے والا شوہر تین سال تک جیل میں ر ہے اور اس نئے بل کے مطابق وہ طلاق واقع بھی نہیں ہوئی‘ تو اتنے دنوں تک اس عورت کا نفقہ کون اٹھائے گا؟ تین سال تک وہ بغیر شوہر کے کیسے رہے گی؟ بیماری کی صورت میں اس کا خرچ کون اٹھائے گا؟ اگر وہ صاحب اولاد ہے‘ تو ان بچوں کی کفالت کون کرے گا؟ ان تمام سنگین معاملات کو پس پشت ڈال کر کوئی فیصلہ لینا دانشمندی نہیں‘ سازش ہے اور حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ سازش کسی فرد کی طرف سے نہیں‘ بلکہ برسراقتدار طبقہ کی جانب سے ہے۔ دستور ہند میں جوآزادی حاصل ہے‘ اس کے منافی کسی بھی عمل کو قبول نہیں کیاجاسکتا۔ ملک کسی فرد یا طبقہ کے خاص نظریات پر نہیں چلایاجاسکتا۔ ملک کے آئین پر حکومت وحکمراں اور دوسرے افراد کو چلنا پڑے گا۔ تبدیلی اقتدار کیلئے مذہبی امور میں مداخلت اخلاقی اور آئینی اعتبار سے جرم ہے اور جرم کو روکنا حکمراں طبقہ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ آج کی نشست میں باتفاق رائے یہ طے کیا گیا کہ آئین کے تحت دی گئی مذہبی آزادی میں کسی طرح کی کوئی مداخلت قابل قبول نہیں اور ملک کو تقسیم کے دہانے پرپہنچانے والے کسی نئے قانون کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ اس نشست میں فقیہ ملت مفتی حسن رضانوری صدرمفتی مرکزی ادارۂ شرعیہ، قاضی شریعت ڈاکٹر مفتی امجد رضا امجد،مولانا سید احمد رضا مہتمم ادارۂ شرعیہ،حضرت مولاناسید صدف سعید پھلواری شریف، مفتی غلام سرور قادری مصباحی، مفتی مشتاق احمد کلیر، ڈاکٹرحسیب سنجر، مولانا علی حسن رضوی،حافظ معراج احمدفریدی، مولاناوسیم اختر ضیائی، مولوی غلام مصطفے، مفتی محب رضا فیضی، مفتی عالم مصباحی، مفتی مجاہدرضاامجدی، مولانا عاشق حسین وغیرہ موجود تھے۔