کیا بھارت میں اب بھیم راؤ امبیڈکر کا قانون نہیں ویر ساورکر اور بالا صاحب دیورس کی فرقہ پرستانہ سوچ قائم ہوگی ??? تین طلاق سے متعلق بل آخرلوک سبھاسے منظور،اپوزیشن کے تمام اعتراضات مسترد اہم سوالات کاجواب دینے سے گریز،کانگریس کا اسٹینڈنگ کمیٹی کوبھیجنے کامطالبہ بھی مسترد راجد،ایس پی ،ترنمول کانگریس،بیجوجنتادل سمیت متعدداپوزیشن پارٹیوں کاسخت اعتراض،ترمیمات اورتجاویزنظرانداز
نئی دہلی28دسمبر:اپوزیشن کے تمام سوالات کونظراندازکرکے اپنی ضدپوری کرتے ہوئے بالآخربی جے پی سرکارنے طلاق سے متعلق متنازعہ بل اپنی اکثریت کے زور پرلوک سبھا سے منظورکراہی لیا۔مزیداس بل کے خلاف تمام ترمیمات اورتجاویزکوسرے سے مستردکردیاگیاہے۔ اس بل کو حکومت نے مسلم خواتین کو انصاف اور صنفی مساوات دلانے والا تاریخی قدم قرار دیا۔ وہیں کانگریس نے اس میں خامیاں بتاتے ہوئے اس کا غلط استعمال ہونے کا خدشہ ظاہر کیا اور سوال کیا کہ خواتین کے گزارے۔بھتے کا کیا ہوگا اور خواتین ریزرویشن بل کب پیش کیا جائے گا۔اس نے مطالبہ کیاکہ اسے پارلیمنٹ کی مستقل کمیٹی کے پاس بھیجاجائے۔ کانگریس کے علاوہ راجد،این سی پی،بیجوجنتادل،اے آئی ڈی ایم کے،ایس پی ،سی پی ایم ،ترنمول کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں نے سخت مخالفت کی یہاں تک کہ ایم آئی ایم نے اس بل کوآئین کی توہین قراردیا۔اپوزیشن کے معقول اعتراضات کاوہ جواب کیادیتی ،انہیں مسترداورنظراندازکرتے ہوئے سرکارنے لوک سبھاسے بل منظورکرادیا۔روی شنکر پرساد نے ایوان سے اپیل کی کہ اس بل کو سیاست کی آنکھوں سے نہیں دیکھا جائے، جماعتوں کی دیواروں میں نہیں باندھا جائے، مذہب کے ترازو پر نہیں تولا جائے اور ووٹ بینک کے نظریہ سے نہیں پرکھاجائے۔ انہوں نے تمام ارکان سے سیاسی لڑائی چھوڑ کر بل کو منظور کرانے کی اپیل کی۔شادی حقوق تحفظ، 2017 پر ایوان میں بحث کے لیے آگے بڑھاتے ہوئے وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ 22 اگست کو طلاق بدعت کومکمل طور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ سے اس سلسلے میں قانون بنانے پر غور کرنے کی بات کہی تھی۔انہوں نے کہا کہ ایک جج نے کہا کہ اگر اس روایت کوقرآن میں گناہ کہا گیا ہے تو اس بنیاد پر یہ غیر قانونی ہے۔روی شنکر پرساد نے کہا کہ ہم کسی شریعت میں مداخلت نہیں کر رہے ہیں۔ یہ مکمل طلاق بدعت پرمبنی ہے۔یہ بل کسی مذہب یا عبادت سے منسلک نہیں بلکہ صنفی مساوات کے لیے ہے۔بحث کاآغازکرتے ہوئے کانگریس کی سشمیتا دیونے اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد اس کا غلط استعمال مسلمان مردوں کے خلاف ہونے کاخدشہ ظاہرکیا۔انہوں نے کہا کہ اگر اس قانون میں تین سال کی سزا کی فراہمی کو دیکھیں تو اگر مجرم شوہر جیل میں ہے تو متاثرہ خاتون کو گزارا بھتہ کون دے گا، اس پر حکومت نے غورنہیں کیا۔سشمیتا نے پوچھا کہ کیا اس کام کے لیے حکومت کوئی فنڈبنائے گی۔بی جے پی کی میناکشی لیکھی نے کہا کہ کانگریس کی استحصال کی پالیسی کی وجہ سے مسلم خواتین کو پریشان ہوناپڑا۔آج مسلم خواتین یہ دیکھ کرفیصلہ لیں گی کہ ان کے حقوق کے لیے کون کھڑا ہے اور کون ان کے خلاف کھڑاہے۔میں مسلم بہنوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ جب آپ کے نریندر مودی جیسے بھائی ہوں، تب ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ہم ان کے حقوق کے لیے کھڑے ہیں۔کانگریس کے ملکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ ہم تمام بل کے حق میں ہیں لیکن اس میں کچھ خامیاں اور سوالات ہیں اورحکومت نے بھی ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ اس بل کے مسودے کو تیار کرنے سے پہلے اس نے کسی تنظیم اوردیگرفریقوں سے مشورہ نہیں کیا۔ایسے میں خامیوں کو دور کرنے کے لیے بل کوپارلیمانی مستقل کمیٹی کوبھیجنا چاہیے۔بہرحال روی شنکر پرساد نے کہا کہ عدلیہ وقت وقت پر اپنے فیصلوں میں ایک بار میں تین طلاق کہہ کر بیوی سے رشتہ ختم کرنے کی مسلم کمیونٹی کی پریکٹس پر تشویش جتاتی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد امید تھی کہ صورتحال بہترہوگی۔لیکن اس کے بعد بھی ملک میں سو سے زائدکیس تین طلاق کے سامنے آئے ہیں۔اس سال تین طلاق کے تین سوکیس درج کیے گئے ہیں۔وزیر نے کہا کہ جب بنگلہ دیش، مصر، تیونس،انڈونیشیا، ایران، سری لنکا، ملائیشیا اور یہاں تک کہ پاکستان جیسے ملک تین طلاق کو لے کر قوانین لاتے رہے ہیں تو ہندوستان جیسے سیکولر ملک میں مسلم خواتین کے ساتھ نا انصافی ہونے پر ہم خاموش کس طرح رہیں گے۔