سینئر وکیل راجیو دھون اجودھیا معاملے میں بحث کریں گے
نئی دہلی ،28؍دسمبر
چیف جسٹس دیپک مشرا کے ساتھ حال ہی میں عدالت کے کمرے میں ہوئی بحث کو لے کر وکالت چھوڑنے کا اعلان کرنے والے سینئر وکیل راجیو دھون نے سپریم کورٹ میں رام جنم بھومی بابری مسجد تنازعہ میں اپنے موکل کے اصرار پر اس فیصلے پر نظر ثانی کی ہے۔دہلی حکومت اورمرکز کے درمیان تنازعہ کے معاملے میں چیف جسٹس کے ساتھ تیکھی نوک جھوک کو اشتعال انگیز کا خاتمہ قرار دیتے ہوئے 74سالہ دھون نے 11دسمبر کو عدالت میں وکالت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔اجودھیا زمین تنازعہ معاملے میں کچھ مسلم تنظیموں کی نمائندگی کر رہے وکیل اعجاز مقبول نے بتایا کہ انہوں نے اس معاملے میں راجیو دھون سے اس کی نمائندگی کرنے کی درخواست کی تھی جسے سینئر وکیل نے قبول کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت میں وکالت سے سبکدوش ہونے کا اعلان کرنے سے پہلے راجیو دھون اجودھیا تنازعہ معاملے میں ان کی جانب سے پیش ہو رہے تھے۔مقبول نے کہاکہ ہم نے دھون سے بابری مسجد معاملے کو رعایت کے طور پر لینے کی درخواست کی اور انہوں نے ہمای گزارش قبول کر لی اور اب وہ بابری مسجد معاملے میں ہماری جانب سے پیش ہوتے رہیں گے۔انہوں نے کہاکہ دھون چیف جسٹس کو ایک خط لکھ کر مطلع کریں گے کہ وہ اپنے زیر التوا معاملوں میں پیش ہوتے رہیں گے۔دھون نے اس سے پہلے چیف جسٹس کو ایک خط لکھ کر مطلع کیا تھا کہ انہوں نے عدالت میں وکالت نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے اس خط میں کہا تھاکہ دہلی معاملہ بدسلوکی آمیز طریقے سے ختم ہونے کے بعد میں نے عدالت میں وکالت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔