اُردو کے معروف شاعر اوردرگاہِ خواجہ ؒ کے سابق ناظم خداداد خان مونس کی رحلت پرتعزیت

نئی دہلی،28؍دسمبر :
اُردو کے معروف شاعر اور درگاہِ خواجہؒ کے سابق ایڈمنسٹریٹر خداداد خاں مونس کے انتقال پر اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی جانب سے 1739 پٹودی ہاؤس، دریاگنج، نئی دہلی میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ واضح ہو کہ ان کا انتقال 24 دسمبر 2017 کو 89 سال کی عمر میں بھیواڑی (گڑگاؤں، ہریانہ) میں ہوا۔ ان کے پسماندگان میں دو بیٹے، دو بیٹیاں اور بیوہ ہیں۔ معروف صحافی معصوم مرادآبادی (ایڈیٹر، خبردارجدید) نے صدارت کی اور ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سرزمین راجستھان میں پیدا ہوئے چند اہم اردو کے ادبا میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ ان کی خلا کا پُرہونا بظاہر انتہائی مشکل ہے۔ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے قومی کارگزار صدر ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے جے پور میں دوران طالب علمی (میڈیکل)مختلف سرگرمیوں میں ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان سے بے حد متاثر تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ خدا داد خاں جے پور میں پیدا ہوئے مگر انہوں نے درگاہ خواجہ معین الدین چشتی کے ناظم کے طور پر کافی عرصہ اجمیر میں گزارا۔ وہ انتہائی قابل شخصیت کے حامل تھے لیکن مشرقی قدروں کے امین بھی تھے۔ اظہار تعزیت کرتے ہوئے معروف صحافی ندیم صدیقی (ممبئی) نے بتایا کہ خداداد خاں مونس نے سائنس جیسے مضمون میں گریجویشن کیا تھا مگر بعد میں ایل ایل بی، ڈی اسٹیٹ، ڈی ایم آر ایس سی جیسی ممتازڈگریاں بھی حاصل کیں جس سے ان کی ذہانت اور علمی تنوع کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ وہ راجستھان اُردو اکادمی کے سکریٹری، مولانا آزاد عربک اینڈ پرشین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ٹونک۔ راجستھان) کے ڈائریکٹر، ایم ڈی ایس یونیورسٹی (اجمیر) کے رجسٹرار بھی رہے اور ان کی چھ سے زائد کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ ان کی سب سے پہلی کتاب ترجمان الفرید (بابا فرید شکر گنج کے پنجابی کلام کا منظوم ترجمے کی) شائع ہوئی تھی جو بعد میں انگریزی میں بھی طبع ہوئی۔ اس کے علاوہ مونس مرحوم نے فارسی کلام خواجہ معین الدین چشتی کا انگریزی میں ترجمہ کیا تھا نیز مونس مرحوم نے شمیم جیپوری،مخمور سعیدی، احترام الدین شاغل، بلراج کھوسلہ واقف، لکشمی نارائن فارغ جیسے شعرا کا مونوگراف بھی لکھا تھا۔ جبکہ دیوانِ اخگر(منشی عبد الحمید اخگر) اور مولوی اشفاق رسول جوہر پر ان کا تحقیقی کام بھی ہے۔ تعزیت کرنے والوں میں سالک دھام پوری، محمد اویس، محمد فاروق سلیم، حکیم عطاء الرحمن اجملی اور محمد عمران قنوجی وغیرہ کے نام قابلِ ذکرہیں۔