بھاجپائی سرکار افسران کی من مانی کاشکار بجلی چوری اور بلوں کی ریکوری پچھڑی بستیوں کیلئے بنی آفت!

بھاجپائی سرکار افسران کی من مانی کاشکار
بجلی چوری اور بلوں کی ریکوری پچھڑی بستیوں کیلئے بنی آفت!
سہارنپور(احمد رضا) بجلی چوری کے نام پر جس قدر زیادتیاں ہمارے ضلع میں دیکھنے کو ملی ہی آس پاس کے اضلاع میں اس طرح کے جبر کی مثال کم ہی دیکھنے کو ملے گی یہاں عام آدمی کی بات سن لینے اور انصاف کی ما نگ کر نیپر پر افسران ہٹلر شاہی کا مظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں ویسے تو ہر محکمہ میں یہ من مانی عام ہے مگر پاور کلارپوریشن کے افسران میں خاص طور پر یہ کوالٹی کچھ زیادہ ہی ہے جس وجہ سے عوام بڑی آفت سے دوچار ہیں!عام آدمی جبپاورکارپوریشن عملہ کی سچائی پرمبنی شکایت لیکر بڑے افسروں کے پاس جاتا ہے تو افسر شکایت کو ازالہ کے لئے محکمہ بجلی کے افسران کے پاس ہی جانچ کے لئے وہ شکایت واپس بھیج دیتے ہیں نتیجہ کے طور پر شکایت مسترد کر دی جاتی ہے اور شکایت کرنے والے کے خلاف بجلی محکمہ کے لوگ بقایابل، اور لوڈنگ، بجلی چوری اور میٹر میں چھیڑچھاڑ جیسا الزام لگاتے ہوئے اس شکایت کرنیوالے کو پھنسانے کی سازش میں سرگرم ہو جاتے ہیں،محکمہ بجلی کے افسران کے ذریعہ بے قصور اقلیتی فرقہ کے لوگوں کا استحصال ہونا باعث شرم ہے ہمارے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور چیف سیکریٹری راجیو کمار بار بار افسروں کو اپنا رویہ تبدیل کرنے کی ہدایت دے چکے ہیں مگر اسکے باوجود بھی محکمہ بجلی کے افسران کا رویہ آج پہلے سے بھی زیادہ سخت ہوگیا ہے ہر دن چیکنگ، ہر دن چھاپہ ماری، ہر دن وصولی اور دن بہ دن گلی کوچوں میں صبح سویرے چھ بجے سے رات سات بجے تک بجلی چوری روکنے کا بہانہ بناکر گھروں پر دبش سب کچھ جانتے اور پرکھتے ہوئے بھی ہماری مقامی انتظامیہ خاموشی اختیار کئے رہتی ہے جس وجہ سے عوام کے دلوں میں سرکار اور افسران کیخلاف غصہ بڑھتاہی جارہاہے پاور کارپوریشن کا اس طرح کا بیہودہ سلوک اپنے ہی عوام کے ساتھ کیاجانا عام ہوچلاہے !عوام ایسے حالات میں کے جب اسکی سہی شکایت پر ایمانداری کی بات کہنے وبولنے والا کوئی نہیں تب مظلوم عوام ایسے سخت ترین حالات میں خون کے گھونٹ پینے پر مجبور ہے اندارا چوک ، مہندی سرائے، آلی آہنگران ، گوٹے شاہ، پیر والی گلی ، دھوبی والا، کھاتہ کھیڑی، ڈھولی کھال ،داؤ سرائے، پل جوگیان، نور بستی، چاند کالونی، نصیر کالونی، چوب فروشان، ندیم کالونی، رائے والا، لکھی گیٹ اول اور دوئم ، سرائے حسام الدین، چھیپیان، پٹھان پورہ اور حبیب گڑھ جیسے پچاس سے زیادہ پچھڑے اور پسماندہ محلہ گزشتہ آٹھ ماہ سے لگاتار محکمہ پاور کارپوریشن کے افسران اور ملازمین کے نشاہ پر ہیں بجلی چوری کے نام پر ان علاقوں سے ہر ماہ تیس لاکھ کی وصولی پاور کارپوریشن کے عملہ کو معمولی سا دباؤ بناکر ہوجاتی ہے؟
اپوزیشن جماعتوں کے زیادہ تر سیاست داں سرکاری محکموں کی اس طرح کی ہٹلر شاہی اور نازیبہ حرکات سے بخوبی واقف ہیں پھر بھی یہ ذمہ افراد اکثر سرکاری عملہ کا ہی ساتھ دیتے ہیں عوام سے ان لوگوں کو تھوڑی بھی ہمدردی نہیں ہے جس وجہ سے عوام کے ساتھ محکمہ بجلی کے لوگوں کی زیادتیاں لگاتار بڑھتی جارہی ہیں !بھاجپا سرکار کے دوسو ستر دن کے دور اقتدار میں پاور کارپوریشن محکمہ کی تو بات ہی نرالی ہے یہاں کی شکایات کوئی سننے کو تیار ہی نہی ہے مقامی ا نبالہ روڑ واقع بجلی گھر کے ماتحت دو سب پاور اسٹیشن میں جو تین ا نجینئر پر مبنی پندرہ ملازمین کا عملہ تعینات ہے وہ ہر روز بجلی چوری کے معاملہ میں علاقہ کے پسماندہ اور پچھڑے فرقہ کے لوگوں کو جھوٹا پھنسا کر بھار ی بھرکم رشوت وصول کرنے میں پوری طرح سے سرگرم ہونے کے ساتھ ساتھ بدنام بھی ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ پچھلے آٹھ ماہ میں صرف شہری علاقوں کی سیکڑوں شکایتوں کے امبار کے باوجود بھی انبالہ روڑ، چلکانہ روڈ اور رائیوالا واقع بجلی گھر کے سینئر ملازمین، لائن مین اور جونیئر انجینئرس کے خلاف ضلع انتظامیہ کوئی بھی کاروائی کرنے کو تیار ہی نہی ہے اعوام کو حراساں کرتے ہوئے مظلوم عوام کا خون چوسنیوالی اس سرکاری عملہ کیخلاف کبھی بھی خد کو ایماندار کہلانیوالے کسی بھی افسر نے لاکھ شکایات کے بعد بھی انکے خلاف سہی ایکشن نہی لیا انتظامیہ کی یہ حرکت عوام کے ساتھ فرعونیت ،ظلم وزیادتی کی سب سے افسوسناک مثال کے سوا ئے طکچھ بھی نہی ہے ؟ جس طرح سے سابقہ سرکار سماج وادی پارٹی کے صوبائی وزیر اعلیٰ اکھیلیش یادو اپنے پانچ سالہ دورے اقتدار میں صوبے کے عوام کے ساتھ چاہ کر بھی انصاف نہی کرسکے اور پانچ سال مکمل کرکے واپس گھر چلے گئے آج کل ریاستی بھاجپا دور حکومت میں بھی مظلوم عوام کے ساتھ وہی بھدا اور گھٹیا سلوک پچھلے آٹھ ماہ سے ہمارے ضلع میں ہو رہاہے! عام چرچہ ہے کہ بہوجن سماج پارٹی کی مایاوتی کی سرکار میں یہ سب رائج تھا مگر عام آدمی کے ساتھ ہمدردی اور نرمی کا برتاؤ دیکھنے کو مل تاتھا مگر آج زور زبردستی کا بول بالاہے کھلے طور پر عوام اب یہ کہنے لگا ہے کہ اس سرکار سے اچھی تو کانگریس اور مایاوتی کی سرکاریں تھی کہ جن سرکاروں میں بے قصور لوگوں کو جھوٹا پھنسانے میں افسران تین بار سوچتے تھے اور پھر پکڑے جانے پر تھوڑاسا جرمانہ ادا کرنیپر چھوٹ جایا کرتے تھے بھاجپاکی اس یوگی سرکار میں تو بے قصور لوگوں کی جان پرآفت بنی ہوئی ہے اس سرکار میں تو آج بے قصور افراد کو بھی بھاری بھرکم رشوت ادا کرنی پڑ رہی ہے پچھلے چار ماہ میں دلت ، پچھڑے مسلم، پسماندہ اور ملن بستیوں میں رہنے والے افرادسے پاور کارپوریشن ملازمین آج تک قریب چالیس لاکھ کی رشوت اور جرمانہ وصول کر چکے ہیں اور ایسے فرضی معاملوں کی جانچ بھی کوئی سینئر افسر کسی بھی صورت متعلقہ جونیئر عملہ اور انکے افسران کے خلاف کرنے کو تیار ہی نہیں ہے ہر کوئی یوگی سرکار میں تاناشاہی کردار ادا کر رہاہے جبکہ عوام بیحد تنگ اور پریشانیکے عالم میں جینے کو مجبور ہیں عوام کے دلوں سے سرکاری عملہ اور انکے آقاؤں کے خلاف بد دعائیں نکل رہی ہیں ؟
عام آدمی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ووٹ لینے سے قبل سرکاری نمائندوں نے اور پارٹی قائدین نے جووعدے صوبہ کے عوام کے سامنے کئے تھے ان وعدوں اورباتوں کا کیا ہوا آج آٹھ ماہ سے زیادہ کا وقت گزر چکاہے مگر اسکے بعدبھی سرکار نے اپنے کئے گئے وعدے بالائے طاق رکھے ہوئے ہیں جس وجہ سے صوبہ کی عوام کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے خاص طور سے اقلیتی علاقوں میں محکمہ بجلی کے افسران اور ملازمین کا ظلم و ستم سب کے سامنے ہیں گھنٹوں مسلم علاقوں کی بجلی ٹھپ رکھی جاتی ہے کوئی جواب دینے کے لئے تیار نہیں ہے کہ یہ علاقہ بجلی کی سپلائی سے اکثر محروم کیوں رہتے ہیں اور ان علاقوں کے ساتھ ہی محکمہ کے لوگو نازیبہ سلوک کیوں کرتے ہیں عوام میں بجلی کی ناقص سپلائی کو لیکر محکمہ کے افسران اور ملازمین کے خلاف غصہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے پچھلے چھہ روزسے مسلم بہتات والے پسماندہ اور پچھڑے علاقوں میں بجلی کی سپلائی آٹھ آٹھ گھنٹہ بند رکھی جاتی ہے وہیں انبالہ روڑ ، بہٹ روڑ، گھنٹہ گھر، کورٹ روڑاور پرانی منڈی جیسے ملی جلی آبادی والے علاقوں میں بجلی کی سپلائی ایک سے دو ہی گھنٹے تک ٹھپ رکھی جا تی ہے جو افسران کی نیت کے دوغلا ہونیکا پختہ ثبوت ہے پاور کارپوریشن کے عملہ کی اس طرح کی حرکات کی وجہ سے لوگوں کے چھوٹے موٹے کام کاجسب سے زائد متاثرہو رہے ہیں ویسے ہی عام آدمی روزی روٹی کے لئے تنگ ہے اگر اسی طرح سے دیہات اور شہری علاقوں میں لائٹ گھنٹوں ٹھپ رکھی جاتی ہے تو عام مزدور دو وقت کی روٹی کے لئے مجبور ہو جائیگا ضلع حکام محکمہ بجلی کے اس نادر شاہی اور رشوت خو ری کے رویہ سے سالہا سال سے بخوبی واقف ہیں مگر اس کے باوجود بھی انتظامیہ کے افسران خاموش تماشائی بنے ہیں جس وجہ سے عوام میں غصہ لگاتار بڑھتا جا رہا ہیعام آدمی کو تنگ اور پریشان کرنے کی غرض سے محکمہ کے لوگ چھٹّی والے دن بھی کیمپ لگا کر گھر گھر چیکنگ کا کام انجام دیتے ہیں اور بلوں کی رقم کی وصولیابی دادا گری کے ساتھ کرتے ہیں اگر کوئی شخص پیسے دینے میں آنہ کانی کرتا ہے تو اسکی لائٹ کاٹ دی جاتی ہے علاوہ ازیں چیکنگ کے نام پر محکمہ کے لوگ عوام کو دونوں ہاتھ سے لوٹنے کا کام آزادانہ طورپر انجام دیتے ہیں کبھی میٹر میں گڑ بڑ، کبھی میٹر سے چھیڑ چھاڑ ، اوور لوڈنگ اور کبھی بجلی کی چوری کا بہانہ بنا کر محکمہ کے لوگ اپنے ذریعہ لگائے جانے والے کیمپوں کے بہانے ہزاروں روپیہ یومیہ وصولنے میں کامیاب رہتے ہیں یہ رشوت کا روپیہ کیمپ میں موجود جو لوگ اکٹھا کرتے ہیں وہ ادنیٰ سے ملازم سے لیکر اعلیٰ افسر تک ہر روز عہدے کے اعتبار سے تقسیم کیا جاتا ہے جان بوجھ کر اقلیتی علاقوں میں بجلی چوری کا بہانہ بناکر دونوں ہاتھوں سے محکمہ کے لوگ کھلے عام لوٹ مچائی کرتے ہیں صاحب اقتدار جماعت کے نمائندے بھی ان لوٹ مار کرنے والے محکمہ بجلی کے عملہ کے ساتھ قدم سے قدم کے ملاکر رہتے ہیں جس وجہ سے اس عملے کو عام آدمی کے ساتھ لوٹ کھسوٹ کرنے میں آسانی رہتی ہے