ملک کے آئین کا احترام سبھی کیلئے لازم!جاں نثار احمدماہر قانون داں
ملک کے آئین کا احترام سبھی کیلئے لازم!جاں نثار احمدماہر قانونداں سہارنپور (احمد رضا) وطن عزیز کی لاج بچانیکو جو جانی قربانیاں بہادرشاہ ظفر کے انقلاب سے لیکر۱۹۴۷ کے ماہ اگست تک پیش کی انکا بدل اس جہاں اور دوسرے جہاں میں اللہ رب العزت کے سوائے کوئی دینے کی حیثیت ہی نہی رکھتاہے ہمارے بزرگوں نے سب کچھ شریعت کے عین مطابق کیا ہے اسکا اجر اللہ ہی دیگا ملک کو آزادی دلاکر ہمارے اکابرین چلے گئے آج ہم سبھی کو بھی اپنے انہی باشعور اور متقی اکابرین کی راہ پر چلتے ہوئے اپنے وطن پرستی کے جذبہ کے ساتھ صبر پر آمادہ رہکر جدوجہد کرنی ہے ہر مشکل وقت میں صبر کرناہوگا، آزادی کیا ہے یہ صرف وہی لوگ جانتے ہیں کہ جنکے بزرگوں اور اکابرین نے وطن عزیز کیلئے مال وجان کی قربانی دیہوہمارے افلاس نے ہمارے بزرگان دین نے مدارس سے باہر آکر اس ملک کی آزادی میں اہم رول ادا کیاہے جو ہماری سنہری تاریخ ہے ملک میں جو آئین رائج ہے ہم سبھی اسکا دلسے احترام کرتے ہیں سبھی ہندی واسیوں کا فرض ہے کہ وہ موجودہ قانون کا احترام کریں اور اسی دستور کی حد میں رہیں ملک کے قانون کی تعظیم سب کیلئے مساوی سبھی ہندوستانی ایک دستور کے دائرے میں ہیں کسی کو کسی پر دسترس نہی سبھی کو آزادی کے ساتھ رہنے ،جینے اور اپنے عقیدے کے مطابق زندگی بسر کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے ملک کے مختلف طبقوں کو خائف کیاجانا اور قانون کا غلط استعمال کسی بھی صورت قابل قبو ل نہی! گزشتہ روز قومی یکجہتی پراپنے اہم خیالات کا اظہارکرتے ہوئے مغربی یوپی کے مشہور ومعروف وکیلچودھری جا ں نثار احمد نے صاف کہاکہ ملک دشمن عناصر ہماری لاپرواہی سے اس ملک عزیز کی زمین پر اپنا مکمل پنجہ جمالیں اس سے قبل ہم سبھی کو اتحاد کی مثال بننا ہوگا اسی اتحاد کی طاقت سے فرقہ پرس ٹولہ کو اکھاڑ پھینک نے کی ضرورت ہے ورنہ بصورت دیگر ہمارا یہ آزاد دیش پھر غلام بن جائے گاہماری نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی ماہر قانون داں چودھری جاں نثار احمد ایڈو کیٹ نے کہا کہ جنگ آزادی کی بڑی طویل داستان ہے جو متفقہ طورپر لڑی گئی اور ۱۵؍اگست ۱۹۴۷ء کو ہمارے ملکعزیز کو انگریزی غلامی سے نجات ملی اس جنگ میں انگریزوں سے ہمارے بزرگوں ، علماء کرام اور جوانوں نے سخت مقابلہ کیا اور اس کیلئے کسی قسم کی قربانی دینے سے ہم نے کچھ بھی گریز نہیں کیا، چودھری جا ں نثار احمد نے کہاکہ جب کبھی بھی بھارت کی آزادی کی بات ہوتی ہے تو مسلم معاشرہ میں بھی چند نام سامنے آتے ہیں جبکہ ۱۸۵۷ء کی جنگ عظیم میں تقریباً ۵۶ہزار علماء شہید ہوئے لہٰذا ہماری ذمہ داری ہے کہ نئی نسل کو ہم ان محبان وطن اور سچے مجاہدین آزادی کے ناموں کو یاد کرائیں بہادرشاہ ظفر کے ساتھ مل کر ایک محاذ کھولا اور ایک عظیم لڑائی ہوئی اس میں ہزاروں علماء کرام پھانسی اور سینکڑوں کو طوپ سے اڑاکر شہید کردیا گیا اور علماء کرام کو کالے پانی لے جاکر شہید کیا گیاآپنے کہا کہ سب سے پہلے آزادی کا بگل مسلمانوں نے بجایا مگر آزادی کے چند سال بعد ہی آج مٹھی بھر فرقہ پرست عناصر و طن کی اس خوشگوار فضاء کو زہر آلود کرنا چاہتے ہیں، ہمیں ان سے ہوشیار رہناہے اور اپنے اس چمن کی حفاظت کرنی ہے اور ان کے ناپاک منصوبوں کو کامیاب نہی ہونے دینا ہے اور اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب اور آئین کے تحفظ کیلئے ہمیں متحد ہوکر گزرے دور کی مانند ہی آنے والے وقت میں اسی طرح قدم سے قدم ملاکر امن کے ساتھ آگے آنا ہوگا! سینئر وکیل جاں نثار احمد نے کہاکہ لیکن ایک سازش کے تحت ایک مسئلہ پیدا کردیاگیا وہ مسئلہ بہت پیچیدہ ہے اقلیت اور اکثریت کا یہ جو ایک خطرناک شوشہ انگریز اس ملک میں چھوڑ گئے تھے آج وہ مسئلہ ناسور بن گیاجو ہمارے ملک کیلئے اور اس کی تعمیرو ترقی کیلئے آج رکاوٹ کا بڑاسبب بن رہا ہے سینئر ایڈوکیٹ جاں نثار احمدنے کہا کہ کل عالم کی تاریخ میں آزادی ہندوستان کی تاریخ میں بیحد اہمیتکی حاملہ ملک کے مہذب اور وطن پرست ہندو مسلم بغیر کسی نسلی ، ذات برادری اور مذہبی اختلاف کے ایک رائے ہوکر برطانوی اقتدار سے جا ٹکرائے اور ملک کو آزاد کرالیا آج موقع پرست سیاست ملک کی اسی سو سال پرانی سالمیت کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے ؟