پولیس اور ٹریفک اتھارٹی سڑ ک حادثات رو ک پا نے میں ناکام !

پولیس اور ٹریفک اتھارٹی سڑ ک حادثات رو ک پا نے میں ناکام !
سہارنپور ۔ (احمد رضا) ضلع انتظامیہ کے لاکھ دعوؤں کے باوجود ضلع بھر میں لگاتار بڑھتی آبادی کے باوجود بھی سڑوں اور چوراہوں پر تیز رفتار ٹریفک کے علاوہ ناجائز قبضوں کے ساتھ ساتھ پولیس اسٹاف اور ٹریفک اتھارٹی کی بدنظمی بھی یہاں قابل دیدہے جس کے نتیجہ میں جانی مالی نقصان کا ہونا عام ہوگیا ہے ۔اہم واقعہ تویہ ہے کہ اتنا سب کچھ گزر جانے کے بعد پھر بھی انتظامیہ اور ٹریفک پولس اس بیہودہ ٹریفک سسٹم کو سدھار پانے میں ناکام ہے ہم بار بار کہتے آئے ہیں کہ ہمارے سیاسی رہنما اور افسران ان روز مرہ ہونے والے سڑک حادثات سے خود کو محتاط کئے ہوئے ہیں عام آدمی کی زندگی ان کے لئے کوئی معنیٰ نہیں رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ حادثات ہوتے رہتے ہیں مرنے والوں کا پوسٹ مارٹم کر دیا جاتا ہے پولس جانچ کے نام پر لکھا پڑھی کرتی ہے اور معاملہ کاغذوں میں الجھ کر رہ جاتا ہے ؟ ایک اندازہ کے مطابق محض دو ہفتوں کی مدت میں ضلع بھرمیں تین در جن سڑک حادثات روشنی میں آئے ان حادثات میں تیز رفتار بسوں اور ٹرکوں کے تصادم اور پلٹ جانیسے حادثہ کا شکار بنے پانچ افراد موقع پر دم ہی توڑ گئے جبکہ دیگرتیس افراد بری طرح سے مجروح ہو گئے ہیں مہلوکین میں درجن بھر افراد شامل ہیں انتظامیہ اور سیاسی نمائندے ان متاثرین کا حال تک پوچھنا گوارہ نہی کرتے ہیں اس طرح کے حالات اور سڑک حادثات ہمارے شہر کے مین روڈ کے علاوہ شہر کے چاروں جانب اہم چوراہوں، راستوں اور دیہاتی علاقوں میں ٹریفک کی بد نظمی، تیز رفتاری اور اوور لوڈنگ کے سبب انسانوں کی موت کا کسی کو کچھ بھی غم نہی سبھی کچھ اسی طرح چل رہاہے سبھی سرکارے دعوے کھوکھلے ثابت ہوچکے ہیں ؟ چرچہ عام ہے کہ ریاستی افسران چاہ کر بھی اس جان لیوا ٹریفک کی بد نظمی کو درست کر پانیمیں حد درجہ ناکام ہوچکے ہیں مفاد پرستی اور خد غرضی کے سبب انسان کی قدر وقیمت کچھ معنی نہی رکھتی ہے پیسہ ہی پیسہ چاہئے ! امبالہ روڈ ، دہلی روڈ ، چلکانہ روڈ ، دہرادون روڈ اور دہلی روڈ پر ایسے حادثات یہاں عام ہیں گزشتہ دس سالوں سے پولس کی سرپرستی میں اس ضلع میں ٹریفک کا یہی دستور جاری ہے ویسے بھی ٹریفک کے نام پر ہماری کمشنری میں بد نظمی عام ہے بھاری بھرکم لوڈ والے اور تیز اسپیڈ والے ٹریفک کی آمد شہر کے اندرونی علاقوں میں عام ہے بے ڈھنگے اسپیڈ پریکر اور سڑکونپر ناجائز قبضہ اور اسکے بعد مقامی پولس کی رشوت خوری عام بات ہے جس وجہ سے کمشنری سطح پر ٹریفک کی بد نظمی اور ان جانلیوا حادثات کو کنٹرول کر پانا شاید ممکن اب ممکن ہی نہیں سڑکوں پر دکان داروں کے سامانوں، ٹرکوں ، بسوں اور ٹیمپو والوں کے علاوہ رہڑیی لگانے والوں کے ناجائز قبضوں کے باعث عام آدمی کا میں راستوں سے گزر مشکل ہے خصوصی طور پر شہر کے انبالہ روڑ، دہلی روڑ، دہرادون روڑبیہٹ روڑ اور چکروتا روڑ پر عام آدمی کا پیدل گزربھی ممکن نہی رہ گیا ہے پولس فورس ٹریفک کے نام پر اور ٹریفک کے سدھار کے نام پر ٹریفک کے بہتر انتظامات کے نام پر ہمیشہ شہر کی اہم چوراہوں پر تعینات نظر آتی ہے مگر اس فورس کا کام صرف آنے والے ٹریفک کو کنٹرول کرنا نہیں بلکہ ٹریفک سے جبراً وصولی کرنا ہے ٹرکوں ، بسوں ،ٹیمپؤں ، ٹرالیوں اور ریڑی والوں سے اپنی رشوت کی رقم وصول کرنا انکا اپنا پہلا فرض ہے ۔ہمارے مقامی افسران ہر حادثہ کے بعد پریس کے سامنے بار بار عوام کو اور عوام کے چنے ہوئے نمائندوں کو یہ باور کرا چکے ہیں کہ ٹریفک کے انتظام کے لئے جو فورس ہم نے شہر کے مختلف اور خاص چوراہوں پر تعینات کر رکھی ہے وہ محنت کش اور ایماندار ہے مگر یہ عام طور سے دیکھنے میں آرہا ہے کہ چار سالوں میں یہاں مرکزی سرکار کے وجود میں آجانے کے بعد سبھی کچھ بدل گیا مگر افسران کا عام انسان کی ہمدردی کیلئے ر سخت ویہ نہی بدل پایا آپکو بتادیں کہ مین روڈ پر اور مین چوراہوں پر ٹریفک کو کنٹرول کم اور آنے جانے والے ہیوی لوڈیڈ ٹریفک سے وصولی زیادہ کی جاتی ہے نتیجہ کے طورپر ہر روز درجن بھر حادثات سڑکوں پر رونما ہوتے رہتے ہیں جن میں جانی اور مالی نقصان ہونا عام بات ہے پچھلے ماہ شہر میں ٹریفک کی حالتبدترکو کنٹرول کرنے غرض سے پولیس اور انتظامیہ نے کئی سال قبل لاکھوں کی رقم خرچ کر کے ٹریفکبد نظمی سے چھٹکارہ پانیکے لئےآٹومیٹک لائٹنگ سسٹم شروع کیا تھامگر اس شہر میں وہ سسٹم بھی فلاپ رہا بار بار ٹریفک سدھار کی کوششیں ہوئی مگر ان سبھی کوششوں کے بعد بھی ٹریفک کا نظام آج تک بھی سدھر نہی پایاہے مین چوراہوں، سڑکوں اور عام راستوں پر پھیلی بد نظمی اور تیز رفتار وہیکل کی آمد ورفت کے نتیجہ میں حادثات کا سلسلہ لگاتار جاری ہے !قابل غور ہے کہ ہمارے ضلع میں صرف دوہفتہ کی مدت میں درجن سے زائد سڑک حادثات کا ہونااور ان حادثات میں جانی اور مالی نقصان ہونا بہت ہی دکھ دینے والی خبریں ہیں اور یہاں ان سڑکوں پر یہ کوئی نئی بات بھی نہی یہاں تو لاپرواہی کے چلتے اس طرح کے حادثات عام ہیں اور ان قابل درد حادثات پر سبھی ذمہ دار چپ ہیں عام چرچہ ہیکہ پولیس اور ٹریفک اتھارٹی افسران کی لاپرواہی کے باعث بد نظمی اور حادثات کا یہ سلسلہ بھی بھی جاری ہے !