ایس آئی او ممبئی کی جانب سے تربیت گاہ کا کامیاب پروگرام
اس پر آشوب دور میں نوجوانوں کے لئے تربیتی کیمپ اور ان میں دینی مزاج کی آبیاری کا کام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ دور فتن گناہوں کے بے شمار مواقع اور ظاہری و وقتی دلکشی پر مبنی عوامل کی دعوت دے رہا ہے۔ایسے میں انتہائی ضروری ہوجاتا ہے کہ ماحول کو دینی بنایا جائے۔ اس ماحول کے افراد بالخصوص نوجوانوں کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جائے جس سے وہ اپنا ذاتی احتساب لے سکیں اور اپنے رب سے تعلق کی مضبوطی کااہتمام کر سکیں۔
الحمدا للہ ایس آئی او ممبئی کی جانب سے محض طلبہ و نوجوانوں کے لیے ایک چار روزہ تقریب تربیت گاہ کا اہتمام بمقام بدلاپور بتاریخ ۲۲ تا ۲۵ دسمبر کو کیا گیا۔ کیمپ کا مرکزی عنوان سورہ مجادلہ کی اختتامی آیت ”اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ وہ اللہ کی پارٹی کے لوگ ہیں خبردار رہو اللہ کی پارٹی کے لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں” کے بطور رکھا گیا۔ جس میں اسی سورہ کے آخری رکوع کے درس قرآن سے پروگرام کا آغاز کیا گیا۔
مہمانان خصوصی کے طور پر اعجاز اسلم صاحب (مدبر Radiance views weeklyہفتہ واری رسالہ اور مرکزی شوری جماعت اسلامی ہند کے رکن)، جناب توفیق اسلم صاحب (امیر حلقہ جماعت اسلامی مہاراشٹر)، ڈاکٹر سلیم خان صاحب (سائنٹسٹ، جرنلسٹ، رکن ریاستی مجلس شوری) ، ظفر انصاری صاحب (سیکرٹری شعبہ خدمت خلق جماعت اسلامی مہاراشٹر) ، عبدالمجیب صاحب (امیر مقامی جالنہ)، برادر سلمان احمد (صدر حلقہ ایس آئی او جنوبی مہاراشٹر) موجود رہے۔
اللہ رب العزت کے فضل و کرم سے مختلف موضوعات پر مقررین و مربیان سے استفادہ کیا گیا۔پہلے دن درس قرآن اور ”علامہ اقبال رحمۃ اللّٰہ کے مطلوبہ نوجوان” کے موضوع پر گفتگو کی گئی جس میں مقرر نے اقبال کے کلام سے انتہائی عمدہ اشعار کی تفہیم کروائی۔ دوسرے دن دنیا سے بے ثباتی کے متعلق، رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم کی قیادت اور علمی و فکری ارتقاء کی اہمیت و ضرورت پر خطاب کیا گیا۔ساتھ ہی ہماری تعلیمی یا پیشہ وارانہ زندگی اور تنظیمی سرگرمیوں میں اعتدال کی روش پر سیر حاصل گفتگو کروائی گئی۔
تحریک اسلامی کے ایسے حضرات جنھوں نے نا مساعد حالات میں بھی حق کی جدوجہد کے لیے ایثار و خدمات کا (اخلاقی و عملی) عمدہ نمونہ پیش کیا ، ان میں سے دو متاثر کر دینے والی شخصیات مولانا ابو اللیث اصلاحی ندوی رحمۃ اللّٰہ اور مولانا مرحوم عبدالقیوم صاحب کی حیات اور قربانیوں پر روشنی ڈالی گئی۔
دن کے اختتامی سیشن کے دوران روحانی ارتقاء اختیار کرنے اور اپنے رب سے والہانہ تعلق پیدا کرنے کے تحت مضامین منتخب کیے گئے۔ جس میں دوسری رات کو ”جنت کی سیر”موضوع کے تحت ورکشاپ لیا گیا جس میں جنت میں حاصل ہونے والی نعمتوں اور اس کی حصولی کے لیے رب کی خوشنودی اور اس خوشنودی کے لئے ہماری جانب سے کیے جانے والے کاموں کی تفہیم کروائی گئی۔ بالکل اسی طرح تیسرے دن ”قبر کا عذاب: نجات سے تدارک” پر بھی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ رفقاء نے بہت ہی سنجیدگی سے اس میں شرکت کی اور اپنے اندرایک مثبت تبدیلی لانے کا عزم ظاہر کیا۔
تیسرے دن ”اہل ایمان کی سماجی ذمہ داریاں، تنظیمی شعور اور قرآن مجید کے دعوتی اسلوب ”جیسے عناوین پر رہنمائی کی گئی۔دعوت دین کی جدوجہد میں پیش آنے والے مہلک خطرات اور ان حالات میں استقامت کا مظاہرہ کس طرح کیا جائے اس پر مفصّل بیان پیش کیا گیا۔ مہمانان کے ذریعے پینل ڈسکیشن سے استفادہ کیا گیا جس میں ”تعیش پسندانہ زندگی اور اس کا سدّباب” پر شرکاء کے سوالات اور اس کے اطمینان بخش جوابات فراہم کیے گئے۔