خواتین کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے ،آشرموں میں عصمت دری کے بڑھتے واقعات شرمناک :ڈاکٹر محمد منظورعالم

خواتین کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے ،آشرموں میں عصمت دری کے بڑھتے واقعات شرمناک :ڈاکٹر محمد منظور عالم

نئی دہلی ۔26۔دسمبر

آشرموں میں خواتین اور معصوم لڑکیوں کے ساتھ ہونے والی عصمت در ی افسوسنا ک اور انتہائی شرمناک عمل ہے ،ملک میں پیش آرہے اس طرح کے مسلسل واقعات پر مرکزی ،صوبائی ،موجودہ حکومت اور ا ن کے چاہنے والوں کو سوچنے اور غورفکر کرنے کی ضرورت ہے ۔آزاد ہندوستان میں جہاں دستوری اور آئینی طو ر پر خواتین کی عزت ،ان کا احترام اور مقام بلند رکھاگیا ہے وہیں اخلاقی طور پر بھی ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم عورتوں کو ان کا مقام دیں ،انہیں مکمل عزت واحترام فراہم کریں اور انہیں کھلونا نہ بنائیں ۔لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ آشرموں کے بارے میں مسلسل انکشافات ہونے اور ریپ کے بڑھتے واقعات کے باوجود حکومت اس سمت میں کوئی خاص کاروائی نہیں کررہی ہے ،بھگت اور نوجوان ایسے باباؤں اور آشرموں کے بارے میں کوئی تحریک نہیں چلارہے ہیں ،بلکہ کچھ لوگ توآئینہ کی طرح سب کچھ واضح ہوجانے کے باوجود حمایت کرتے ہیں جیساکہ بابارام رہیم کی حمایت کرتے ہوئے بی جے پی کے ایم پی شاکسی مہاراج نے کہاتھاکہ ان کے کڑوروں بھگتوں کو جھوٹامان کر صرف ایک لڑکی کی بات کو سچ مان لینا کہاں کا انصاف ہے اور کس بنیاد پر اتنی بڑی کاروائی کی جارہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے ایک پریس نوٹ میں کیا ۔

انہوں نے مزید کہاکہ نربھیا واقعہ لوگوں کے رونگٹے کھڑے دینے کیلئے کافی تھا لیکن صورت حال اور بدتر ہے ،عصمت دری اور ریپ کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں خاص طو رپر آشرموں کے بارے میں ایسا لگتاہے کہ وہ صرف سیکس ایجوکیشن کیلئے ہی ہیں ۔ گذشتہ چند سالوں میں دس سے زائد آشرموں کے بارے میں انکشاف ہواہے کہ وہاں سادھوی بناکر لڑکیوں کا ریپ کیا جاتاہے ،ان کی عصمتیں تار تار کی جاتی ہیں ،آسارام اور رام رہیم جیسے بابا جیل میں ہیں ،ابھی ایک اور واقعہ دہلی کا سامنے آیاہے جہاں وریندر دیکشت نام کا ایک بابا آشرم میں لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری کرتاتھا۔

ڈاکٹر عالم نے بڑے دکھ بھرے لہجے میں کہاکہ ہندوستان جیسا ملک جہاں عورتوں کو دیوی کہاگیاہے وہاں عورتوں کی عزت نہ ہونا ،انہیں سیکس علامت کے طو ر پر استعمال کرنا اور باباؤں کے رحم وکرم پر چھوڑدینا انتہائی افسوسناک ہے ۔انہوں نے کہاکہ ملک کی خواتین تنظیمیں،خواتین ایم پی ،ایم ایل اے اور دیگر شعبوں میں کام کرنے والی خواتین کو بھی میدان میں آنا چاہیئے ،ایسے آشرموں کو بند کرنے کا مطالبہ کرنے چاہیئے، ایسے تمام باباؤں کو جیل بھیجنے کی تحریک چلانی چاہیئے جو مذہب کے نام پر آشرموں کو سیکس ریکٹ کا اڈہ بنائے ہوئے ہیں اور خواتین کا استحصال کررہے ہیں ۔مختلف بہانوں سے ہندو خواتین کی عزت وناموس کا جنازہ نکال رہے ہیں،انہیں کھلونا سمجھ کر عیاشی میں مصروف ہیں۔خواتین آرگنائزیشن کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ مختلف مذاہب بالخصوص اسلام میں خواتین کو جو اعلی حقوق دیئے گئے ہیں وہاں سے سبق لیتے ہوئے ان کیلئے ایک معیارزندگی کرے اور انہیں برباد ہونے سے بچائیں ۔میڈیا بھی کسی حدتک ذمہ دار ہے جو معاملہ مکمل واضح ہونے کے بعد اس پر واہ ویلا مچاتی ہے جب شروع میں شکایتیں کی جاتی ہے جو کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے اور نہ ہی متاثرین کوباتوں کو سنجیدگی سے لیاجاتاہے ۔