کانگریس کی شکست میں کپل سبل اور منی شنکر ائیر نے بھی نبھایا اپنا خصوصی رول؟
احمد آباد18دسمبر:گجرات اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی شکست کے جہاں کئی وجوہات ہیں ہوہیں تجزیہ کاروں نے مزید دو وجہوں کا ذکر کیا ہے جس نے پارٹی کا عین وقت پر بنا بنایاکھیل بگڑ گیا ۔ گجرات میں ایک وقت ایسا بھی تھا جب ساری چیزیں کانگریس کے حق میں جاتی ہوئی نظر آرہی تھیں اور سیاسی ماہرین بھی کچھ بھی پیشین گوئی کرنے سے گریز کررہے تھے ، مگر پھر سب کچھ اچانک تبدیل ہوگیا اور بی جے پی چھٹی مرتبہ اقتدار پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئی۔ریاست میں 22 سالہ اقتدار کی وجہ سے اس مرتبہ بی جے پی کے خلاف جہاں دیگر کئی ساری باتیں تھیں وہیں جی ایس ٹی کی وجہ سے تاجروں کو ہونے والی پریشانیاں بھی ایک اہم بات تھی۔ مگر اس سب پر کانگریس لیڈروں کی دو بھول بھاری پڑ گئی اور پارٹی کو شکست کی شکل میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ یہ دونوں بھول بھی الیکشن سے کافی پہلے نہیں بلکہ عین وقت پر کی گئیں۔ پہلی بھول پہلے مرحلہ کی پولنگ سے عین قبل اور دوسری بھول دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ سے عین قبل۔پہلی بھول کانگریس لیڈر کپل سبل نے کی ، جس نے انتخابی مہم کے رخ کو ہی موڑ کر رکھ دیا اور مودی اور بی جے پی نے جم کر اس کا استعمال کیا۔ بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی کی سماعت کے دوران کبل سبل کا 2019 لوک سبھا انتخابات کے بعد سماعت کرنے کی اپیل کرنا بی جے پی کو نئی زندگی دے گیا۔ ترقی اور جی ایس ٹی کے نام پر ریاست میں گھر رہی بی جے پی نے اس کو فوری طور پر لپک لیا اور پھر اس کو مذہبی رنگ دے کر کانگریس پر حملے شدید کردئے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق گجرات کے شہری علاقوں اور پٹیل برادری میں پہلے تو جی ایس ٹی کو لے کر بی جے پی سے ناراضگی تھی ، مگر جب رام مندر کا معاملہ سامنے آیا تو اس نے اپنی ناراضگی کو پیچھے رکھ دی اور بی جے پی کو اس کا بھرپور فائدہ مل گیا۔ یہی وجہ ہے کہ پٹیل اکثریتی علاقوں میں بھی پارٹی کافی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب رہی جبکہ نوجوان لیڈر ہاردک پٹیل نے بی جے پی کو نقصان پہنچانے کی بھرپور کی کوشش۔دوسری بھول منی شنکر ائیر نے کی ، جس نے بھی کانگریس کی ہار میں اہم رول ادا کیا۔ منی شنکر ائیر کے ذریعہ وزیر اعظم مودی کو نیچ کہنا بی جے پی کیلئے کسی ’’ آب حیات ‘‘ سے کم نہیں تھا ، جس کو مودی خود بھی جانتے تھے۔ یہی وجہ سے ہے کہ منی شنکر کا بیان آتے ہیں وزیر اعظم اور بی جے پی نے اس کو بھنانا شروع کردیا اور گجرات کے وقار ا کا سوال قرار دیتے ہوئے انتخابی ریلیوں میں اس کو اپنا ہتھیار بنالیا اور دوسرے مرحلہ کی پولنگ میں اس کا بھرپور فائدہ بھی ملا۔ مودی ، امیت شا ہ اور بی جے پی نے اس کو گجراتی عوام کی توہین قرار دے کر اس کو ایک سیاسی ہتھکنڈہ بنالیا۔ تاہم یہ سچ ہے کہ بی جے پی کو خود اپنے ہی گڑھ میں ناکوں چنے چبوادینا خود بی جے پی کے لیے مشکل کی بات ہے ۔