نسلی تکرار، لو جہاد اوروندے ماترم کے نام پر اقلیتوں ودلتوں کی جان ومال کے ساتھ کھلواڑنا قابل برداشت؟ ہندو بھگتی دکھا نے کے لئے اشتعال انگیز حرکات بھاجپا سرکارکیلئے چیلینج!

سہارنپور ( خاص خبر احمد رضا) پہلے گؤ کشی کے جھوٹے الزام لگاکر اقلیتی طبقہ کے افراد کو لوٹا، پیٹا اور ہلاک کیا گیا اب اسی ریاست راجستھان کے ایک علاقہ میں اقلیتی فرقہ کے نوجوان افراز الاسلام کو پہلے قتل کیا گیا پھر سر عام جلادیاگیا یہ اس جمہوری ملک کی سب سے شرمناک اور دردناک واردات ہی اس واردات سے قبل ہی بہت سی شرمناک وارداتیں ہریانہ ، راجستھان، مدھیہ پردیش اور ویسٹ اتر پردیش میرٹھ، سہارنپور، کھتولی ، علیگڑھ اور شاملی میں ہندو واد اورہندوبھگتی کے نام پر مسلم مرد اور خواتین کیساتھ بار بار جو شرمناک برتاؤ نام ان نہاد سرکاری حمایتیوں نے پچھلے ساڑھے تین سال کے دوران کیا وہ قابل مذمت اور شرمناک اقدام ہے ان سبھی قابل مذمت اقدام کی ہر شخص نے کھلے دل سے مذمت کی ہے اس طرح کی حرکات سے ملک کے حالات بد سے بد تر ہوتے جارہے ہیں عام چرچہ ہیکہ شایدبھاجپائی قائدین اس طرح کی حرکات کے مد نظر ملک میں ہندو راشٹرا کی تشکیل کیلئے اپنا سیاسی مستقبل مضبوط کرنا چاہتے ہیں اسیلئے اس طرح کی حرکات انجام دینیوالے ظالموں کو گزشتہ ساڑھے تین سالوں سے لگاتار چھوٹ دیجارہی ہے حقیقت میں اس طرح کی حرکاتملک کی سیکولر شبیہ کوتہس نہس کئے جانے کی پلاننگ کا ہی ایک خاص حصہ ہے جسکا پر امن ازالہ بیحد ضروری اور لازم ہے ہمارے وزیر اعظم کو حسب و عدہ اس جانب سخت کاروائی کرائے جانے کے ساتھ ساتھ دلت اور اقلیتی فرقہ کی جان ومال کی حفاظت کے بہتر بندوبست کے بھی احکامات پورے ملک کے ہر ضلع کلکٹر کو جاری کرنے چاہئے تاکہ ان متعصب اور شاطرگروہ بند بدمعاشوں کی نکیل کسی جاسکے اور حالات پر امن رہیں مرکزی سرکار کے تمام دمدار وزراء آج سب کچھ جانتے اور ددیکھتے ہوئے بھی خاموش بنے بیٹھے ہیں یہاں یہ بھی اہم کہ ملک کسی ایک فرقہ کا نہی بلکہ سوا ارب عوام کا ہی ہے یاد رہے کہ مودی جی اب سنگھی برادریکے نہی بلکہ ایک عظیم سیکولر ملک کے ہی وزیر اعظم ہیں اس طرح کی دردناک حرکات ملک کے مستقبل کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں سبھی کو مل جل کر ایسی حرکات کو روکنے کیلئے آج ہی سے سوچنا ہوگا؟
ملک کی اگریسیوسوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی صدر اے ایچ ملک اور سیکریٹری شیو نارائن کشواہا نے مندرجہ بالا شرمناک واقعات کی بابت آج پریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے مرکزی سرکار کی وزارت داخلہ کو ایک شکایتی مکتوب کے ذریعہ ملک کے دلت اور اقلیتی فرقہ کیساتھ لگاتار نسلی اور مذہبی بنیاد پر جانبوجھ کرکئے جانے والے سلسلہ وار حملہ افسوسناک ہوتے جارہے ہیں شیو نارائن کشواہانے اپنی شکایت میں آرٹیکل ۳۴۱ میں ترمیم کرنے کی پرانی مانگ دہرائی ہے اہم بات ہے کہپچھڑا سماج پچھلے تیس سالوں سے آرٹیکل ۳۴۱ کو لیکر لگاتار دلت مسلموں اور عیسائیوں کے حق کی خاطر جدوجہد کر تے آ رہے ہیں!پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومیسیکریٹری شیو نارائن کشواہا نے کہاہے کہ ملک میں مذہبی جنوں کو آر ایس ایس،بھاجپا، وشوہندو پریشداور بجرنگ دل اور انکے قائدین کی جانب سے لگاتار ہوا دیکر بڑھا یا جا رہاہے فرقہ وارانہ وارداتومیں اور فرقہ واریت پر مبنی بیان بازی میں بھی بے تحاشہ اظافہ ہوتا جا رہاہے فرقہ پرستی کو ساکشی مہاراج، یوگی آدیتہ ناتھ ، سنگیت سوم اور سشیل رانا،سادھوی پراچی،پروین توگڑیا، ونے کٹیار جیسے بھاجپا نیتا لگاتار بڑھا واہی نہیں بلکہ مسلمانوں کو للکارنے کا گھنونہ کام بھی انجام دے رہے ہیں سب سے شرمناک بات تو یہ ہے کہ ملک کے ماحول کو بگاڑنے اور اقلیتی فرقہ کے خلاف زہر افشانی کرنے میں مرکزی سرکار کے وزیر مہیش شرما،گری راج سنگھ اور سنجیو بالیان کی بھاگے داری سوچ سے بھی زیادہ ہے اور یہی بڑبولہ پن آج اس عظیم ملک اور امن پسندقوم کی ایکتا ،خوشحالی اور بھائی چارہ کے لئے خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کو بانٹنے کی بیہودہ سازش کا ہی ایک حصہ ہے!
سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے کہاکہ اب تک ملک میں جتنے بھی فرقہ وارانہ فساد رونماء ہوئے ہیں انمی سنگھی گروہ اور فرقہ پرست تنظیموں کا زبردست رول رہا ہے اس بات کا خلاصہ صوبائی سرکار کے زریعہ کرائی گئی جانچ میں بھی ثابت ہو چکاہے کہ چندلوگ ہی فر قہ پرستی کو بڑھاوادینے میں آگے آگے ہیں؟مسلمانوں کو پہلے جوش دلاؤ پھرایک دوسرے سے لڑاؤ، حالات بگڑنے کے بعد مسلمانوں کی خوب پٹائی کراؤاور جب فورسیز مالمانوں پر ظلم ڈھائے تب خاموشی کے ساتھ اپنے اپنے گروں میں دبک کر بیٹھ جاؤاور پھر مظلوم مسلمانوں کو بیچ سڑک پر کھڑا کر کے بھاگ جاؤ بس یہ ہے ہمارے قائدین اور سیای جماعتوں کے لیڈرا ن کی ہنر مندی ۔ آخر یہ کس طرح کی ذہنیت آخر کیو ں مسلمانوں کے ساتھ آزادی سے آج تک یہی کھیل کھیلا جارہا ہے سوشل تنظیم پچھڑاسماج مہاسبھاکے قومی سربراہ جناب احسان الحق ملک نے بتایا کہ ملک میں رونما ہونے والے ہر دنگے میں مسلمانوں کو بھا ری تباہی کا سامنا ہے ۱۹۴۷ کے بعد سے لگاتار مظفر نگر اور سہارنپور فساد میں مسلمانوں پر ، مسلمانوں کے کاروبار پر اور مساجد پر بہت ہی منظم ظریقہ سے حملہ کئے گئے ہماری مساجد آج بھی ان حملوں کی گواہ ہیں مظفر نگر اور سہارنپور فساد کے بعد سے کافی مسجدیں آج بھی رونقوں سے محروم ہیں ان مساجد میں مسلمان نماز ادا کر تے ہو ئے اب ڈرنے لگے ہیں مگر تمام حالات سے واقف ہونے کے بعد بھی مسلمانوں سے ہمدرد ی کا ناٹک کر نے والے قائدین ان نازک اور حساس معاملات پر چپ کیوں ہیں بیباک طور سے بتائیں کہ سہارنپور فساد میں مسلمانوں کے ساتھ کون سا انصاف ہوا ہے مساجد کو لوٹنے اور شہید کرنے والوں کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا ہیاور مسلمانوں کو معزور کرنے والے مقامی پولیس اور فورس کے جوانوں کے خلاف کیا کاروائی کی گئی ہے ۔ فساد میں مسلمانوں پر ، مسلمانوں کے کاروبار پر اور مساجد پر بہت ہی منظم ظریقہ سے حملہ کئے گئے ہماری مساجد آج بھی ان حملوں کی گواہ ہیں مظفر نگر اور سہارنپور فساد کے بعد سے کافی مسجدیں آج بھی رونقوں سے محروم ہیں ان مساجد میں مسلمان نماز ادا کر تے ہو ئے اب ڈرنے لگے ہیں مگر تمام حالات سے واقف ہونے کے بعد بھی مسلمانوں سے ہمدرد ی کا ناٹک کر نے والے قائدین ان نازک اور حساس معاملات پر چپ کیوں ہیں !قابل غور ہیکہ ملک میں شاندار نظم نسق، بے روزگاری، امن، آپسی بھائی چارہ،مہنگائی اور بے خوف طرز زندگی جینے کی آزادی کسی بھی چنی ہوئی سرکار کی یہ چند خصوصیات ہی کسی بھی شہری کو اطمینان بخشنے اور خوشحالیسے مالامال کرنے والی عمدہ کارکردگی کی ضامن ہوتی ہیں اگر ان سبھی میں سے کسی ایک میں بھی جھول پایا جاتاہے توپھر مخالفین کو چنی ہوئی سرکار کی مذمت کرنے کا موقع مل جاتاہے! غور طلب ہے کہ پچھڑا سماج کے قومی صدر اور ملک کے سینئر سوشل قائد جناب احسان الحق ملک بھی اس طرح کے پیش آنیوالے حالات سے مرکزی اور ریاستی سرکاروں کو گزشتہ چار سال سے مسلسل ملک کے مختلف علاقوں میں بھاجپا سے جڑی تنظیموں کے ذمہ داران کی جانب سے مسلم اور دلت طبقہ کے ساتھ کی جانے والی چھیڑ چھاڑ اور مار کاٹ کو ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ بتاتے ہوئے ا ن سبھی سے ان شرمناک حرکتوں سے باز آنے کی اپیلکتنی ہی بار تحریری جاری کر چکے ہیں آج پھر سے اسی اہم مدعے پرپچھڑاسماج مہاسبھاکے قومیسیکریٹری شیو نارائن کشواہا نے کہا کہ کبھی اس پیارے نبیﷺ کی شان میں توہیں آمیز باتیں کبھی نبیﷺ کی آل اولاد کی بابت بد کلامی، لوجہاد مدارس اسلامیہ اور دہشت گردی کے بیہودہ الزامات سے مسلمانوں کے ایک گہری سازش کے تحت لگاتار جانی اور مالی نقصان پہنچاکر اکسایا اورگھیرا جارہاہے شاطروں کی حسب منشاء مسلمان مشتعل اور جوش میں آکر جوابی بد اخلاقی کرنے والا نہی ہمیں تو صبر کی تلقین کی گئی ہے اللہ صبر کرنیوالوں کے ساتھ ہے مگر ہم اس جبر کیخلاف پر امن مظاہرہ لگاتار کرتے رہیں گے شیو نارائن کا کہنا ہی کہ یہ سب سرکاری شہ پر ہورہاہے سرکار چاہے تو یہ دردناک وارداتیں کلی طور سے روکی جاسکتی ہیں۱