کمشنری کے مسلم ووٹرس پر پولیس سختی اور کاؤنٹنگ میں فریبکاری پراٹھ رہے ہیں سوال ؟ سرکارکے اشارے پر ہمارے ووٹ شمار ہی نہی کئے گئے !رؤف حیدر
سہارنپور ( احمدرضا) شاملی کے بنت علاقہ میں چیئر مین شپ کیلئے کامیاب آزاد امید وار وجاہت خاں نے بھاجپاکے راجیو کمار سے ۲۱۹ ووٹوں سے سبقت لیتے ہوئے اسکو ہرادیا تھا مگر تبھی وجاہت کے فاتح ہونیکے اعلان سے چند منٹ قبل ہی ووٹ شماری کیمپ میں جمع بھاجپائیوں نے نوین منڈی استھل شاملی میں کاؤنٹنگ کے درمیان زبردست ہنگامہ شروع کردیا پولیس اور انتظامیہ کے تین افسران نے فورسیز لگاکر اس جبر کا احتجاج کرنیوالے وجاہت خاں کو دوران کنتی موقع سے ہٹاکر گرفتار کراکر آدرش منڈی پولیس اشٹیشن بھجوادیا اور انکے گرفتار ہوتے ہی انکے حمایتیوں کو لاٹھیاں برساکر نودو گیارہ کر دیا گیااسی بیچ بھاجپا کے ہارے ہوئے امیدوار راجیو کمار کو فاتح قرار دے دیا گیا اس شرمناک اور فریب سے لبریز واردات سے کمشنری کے اقلیتی فرقہ میں زبردست غصہ ہے اس کے علاوہ بھی ابھی ابھی شکایت ملی ہے کہ کمشنری میں درجن بھر سیٹوں پر دھاندھلی کرائی گئی اور جان بوجھ کر بھا جپاکو فائدہ پہنچایا گیاہے انہی شکایات کے ساتھ ساتھ مقامی شہری میئر سیٹ پر بھی جب بھاجپائی بہوجن سماج پارٹی کے فاتح امیدوار حاجی فضل الرحمان کی جیت ہضم نہی کر پائے تو کاؤنٹنگ میں ہلال پور، کھاتہ کھیڑی اور نور بستی کی ای وی ایم مشینوں کو شمار کئے بنا بسپا کے حمایتیوں کو موقع سے جبریہ طور سے باہر نکال دیا اسی بیچ بسپا امیدوار کی بارہ سو ووٹ سے ہار کا اعلان کرتے ہوئے پہلے سے تیار جیت کا سرٹٖفکیٹ بھاجپا کے امیدوار سنجیو والیا کے ہاتھوں میں تھمادیا اس بابت آج یہاں ہم سے بات چیت کرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کے مہانگر صدر فیضان الرحمان نے مندرجہ بالا واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے لکھنؤ کی شہ پر بھاجپائی امیدواروں کو جابرانہ انداز میں جتانیکا ضلع انتظامیہ پر الزام عائد کیا اور اسکے خلاف عدلیہ سے رجوع کرنے کا اشارہ دیا ابھی تک موصولہ اطلاعات کے مطابق ای وی ایم اور جبریہ طور سے بھاجپا امیدواروں کو نیکی درجن سے زیادہ عام ہوچکی ہیں سبھی نے انتظامیہ پر فریبکاری کا الزام عائد کیاہے یہ بھی خبر ہے کہ چار افراد نے ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن داخل کرنیکی مکمل تیاری کر لی ہے!
کمشنری کے تیز ترار سیاسی رہنما رؤف حیدر نیکہاہیکہ جمعہ کے دن ووٹ شماری میں پبلک نے ووٹ دیکر ہمکو جتادیا مگر پولیس اور انتظامیہ نے ہمکو جبریہ طور سے ہرادیاہے جو غیر آئینی اور جمہوریت کیساتھ بڑا فریب ہے بہوجن سماج پارٹی کے سرگرم سیاسی رہنما رؤف حیدر نیکہاہیکہ ہم اس جبر کے سامنے جھکنے اور خائف رہنیوالے نہی اس فریب کے خلاف ہم ہائی کورٹ جاکر اپنا حق حاصل کریں گے بہوجن سماج پارٹی کے ذمہ داران نے یہ بھی کہاکہ بھاجپا سرکار ای وی ایم مشین اور پولیس کے بل بوتے بلدیاتی چناؤ جیت چکی ہے عوام انکی اس دھاندھلی سے خوب واقف ہوچکاہے اب ہم ان سے عدالت میں نپٹے گیں! کمشنریکے تین اضلاع کی پولنگ نے یہ ثابت کردکھایاہے کہ مسلم قوم اپنا برا بھلا سوچنے کے لائق ہی نہی آپسی اختلافات اور مفاد پرستی نے اس قوم کو خد غرضی کے دل دل میں پھنسادیاہے کہ یہ قوم موقع پر ای وی ایم مشینوں کی دھاندھلی سے بھی نا واقف رہی اب موقع ہاتھ سے نکل جانے پر اپنے کئے پر پچھتا رہی ہے یہ سہی ہے کہ موقع پرست دیگر سیاسی جماعتیں ہمکو جوش دلاکر اور سنہرے خواب دکھاکر ہمارے ووٹ کو ضائع کرانے میں آج کے بلدیاتی چناؤ میں کامیاب رہی ہیں اسکے ساتھ ساتھ اے وی ایم نے ووٹرس کے ساتھے دھوکہ کیاہے جو اب چھن چھن کر پبلک کے سامنے آرہاہے اور پبلک میں غصہ بڑھنے لگاہے! ایک جائزہ کے مطابق ضلع میں کم از کم تیس فیصد مسلم ووٹ کر ضائع کرادیاگیاہے جسکا سیدھا فائدہ بھاجپاکو ملا ہے! کمشنری کے تینوں اضلاع مظفر نگر، شاملی اور سہارنپور میں پولیس نے مسلم ووٹرس کے ساتھ اس قدر سختی دکھائی کہ اسکا بیان مشکل ہے جگہ جگہ آدھار کارڈ کے ساتھ داخلہ ملا بنا آدھار کارڈ ہزاروں ووٹرس کو ووٹ دینے سے روکا گیا ہے پولیس اور پی اے سی کے ساتھ ساتھ دیگر فورسیز نے بھی ووٹرس کو ووٹرس پرچی اور شناختی کارڈ کے باوجود بھی پولنگ بوتھوں پر پولنگ کیلئے جانے سے روکا جو جانچ کا معاملہ ہے آخر مسلم علاقوں میں پولیس نے یہ رویہ کس کی شہ پر اپنایا اور مسلم ووٹرس کا کس کی شہ پر پولنگ سے روکا گیاہے !خاص طور سے علاقہ ہلال پور ، کھاتہ کھیڑی، سرائے مہندی، آلی ، منڈی سمیتی ، خانعالم پورہ، پٹھانپورہ، اسلامیہ ڈگری کالج، امبالا روڈ، نور بستی اور چھیپیان وغیرہ علاقوں میں مسلم مرد اوقر خواتین کو ووٹ دینے سے روکا گیا وہیں بھاجپائی علاقوں میں اس بار کافی نرمی ضلع انتظامیہ اور پولیس نے دکھائی مسلم علاقوں میں سبھی سیٹوں پر مسلم ووٹ کے بکھراؤ سے بھاجپا کے امیدوار اہم سیٹوں پر کڑے مقابلہ میں قوم کی جلد بازی نے کمزور کانگریسی اور سماجوادی کے امید واروں کو بھی اپنا ووٹ تقسیم کرتے ہوئے کمشنری کے ساتھ ساتھ آس پاس کے درجن بھر اضلاع میں بھی بھاجپاکے منصوبوں کو کامیاب بنادیاہے سرکاری ذرائع کے مطابق ہمارے ضلع میں چار بجے تک ۵۵ فیصد پولنگاس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ یہپاں بھاجپا ہی زبردست مقابلہ میں موجود ہے قابل ذکر ہے کہ بھاجپا ہمیشہ پندرہ سالوں سے اس ضلع میں اپنے پاؤں جمانے کی کوشش میں سرگرم رہی مگر مسلمتحاد نے ہمیشہ بھاجپاکو ہر موقع پر مات ہی دی مگر اس بار مسلم طبقہ کی جلد بازی اور نا سمجھی نے یہاں بھاجپاکو پاؤں جمانے کا موقع فراہم کر ہی دیاجو مستقبل کے لئے خطرہ کی گھنٹی ہے ؟