دلت مسلم اتحاد لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا کیلئے بڑا خطرہ غیرقانونی طور سے دلت اورمسلم طبقہ پرہونیوالے حملہ بند ہونا ضروری

سہارنپو۳ دسمبر ۲۰۱۷( رپورٹ احمد رضا) ریاستی بلدیاتی چناؤں میں اس بار دلتوں نے کھلے دل سے مسلم امیدواروں کی حمایت میں اسی فیصد پولنگ کرتے ہوئے یہ ثابت کر دکھایا کہ ملک میں جابرانہ سازشوں کے خلاف اب دلت مسلم اتحاد ضروری ہوگیاہے!گزشتہ ستر سالوں سے مسلم طبقہ سرکاری مشینری کے عتاب کا شکار ہے آج دلت طبقہ بھی سرکاری مشینری اور اعلیٰ ذات کے افراد کے جبر سے بری طرح خائف ہے اسی لئے وہ نئے ڈھنگ سے سوشل رابطہ بنانے میں مصروف نظر آرہاہے وہیں ملک کے ہر حصہ میں فرقہ پرستی، تنگ نظری، مسلکی نظریات، ذات پات اور ہندو راشٹرکے نام پر غیر قانونی حملوں سے آجکل مسلم طبقہ بھی خاصی بے چینی اورگھٹن محسوس کرنیلگاہے! یاد رہیکہ امسال بھاجپا کے اقتدار حاصل کرلینے کے بعد ماہ مارچ کے آخری ہفتہ کے درمیان گاؤں دودھلی اور اسکے چودہ دن بعد گاؤں شبیر پور میں جو کچھ ہوا اسکی نیوز کو لگاتار پندرہ روز تک ملک کے ایک ارب لوگوں نے خوب دیکھا اور پڑھا! اسی ضمن میں مسلم فرقہ تودودھلی تنازعہ میں بری طرح سے الجھائے جانیکے بعد چپ ہوکر بیٹھ گیا مگر دلت فرقہ رنج سے لبریز ہے اور انصاف نہی مل پانیکے نتیجہ میں ابھی تک سرکاری کاروائی اور پولیسیا جبر کیخلاف احتجاج کرنیپر مجبور ہوئے ملک کی ہر ریاست میں لگاتار اپنے اوپر ہونیوالے ظلم وجبر سے تنگ اور پریشان حال ملک کا اسی کروڑ سے زیادہ آبادی پر مشتمل دلت ، اقلیتی پچھڑا اور پسماندہ طبقہ ستر سال کی آزادی کے بعد بھی اپنے ہی ملک میں اعلیٰ ذات کے افراد کے چنگل سے آزاد نہی ہوپایاہے ( ریاستی بلدیاتی چناؤ میں بھی اعلیٰ ذات کے افراد نے پچھڑوں اور دلتوں کو سبق سکھانیکا کام انجام دیتے ہوئے بھاجپاکو ووٹ دیاہے) پچھلے ماہ اپنے ہونے پر کئے جانے والے ظلم وجبر کے خلاف گزشتہ عرصہ لگاتارسات روز تک دھرنے پر بیٹھ کر سیکڑوں دلت خواتین نے سرکار کے ہوش ٹھکانے لگادئے مگر دلت خواتین کی کمزوری اور مفلسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دلت فرقہ کی خواتین کو انتظامیہ نے دباؤ بناکرایک دن دھرناختم کرنیپر مجبور کردیاہے دھرنا رام پورمنیہاران، نانوتہ، شبیر پور اور دیوبند اور شہر سہارنپور میں گزشتہ دنوں دلت فرقہ کے تین افراد پر لگائی گئی این ایس اے کو واپس لینے کیلئے جاری رکھاگیاتھا سرلکار نے دلتوں کے ساتھ انصاف نہی کیا الٹے دلتوں پر پولیسیارعب غالب کرتے ہوئے سبھی دھرنے چند منٹوں میں ختم کرادئے گئے مگر چرچہ یہ بھی ہے کہ اب بلد یاتی چناؤ نپٹ جانیکے بعد پولیس دلتوں کو دھرنے میں تعاون اور ہمت دلانیوالے انکے حمایتی افراد پر شکنجہ کسنے جارہی ہے بلدیاتی چناؤں میں دلت مسلم اتحاد سے بوکھلائی بھاجپا سیاست میں بونچال سا نظر آرہاہے ضلع میں بھاجپاکو بہت ووٹ ضرور پڑا ہے مگر سیاسی نظریہ سے اس چناؤ میں بھاجپا حاشیہ پر آگئی ہے شہر کی اہم میئر سیٹ کو مسلم ووٹ کی تقسیم کے باعث ہوم گارڈ کے ایک سپاہی راجکمار اور دو دیگر افراد کو بھی اسی ضمن میں جانچ کے دائرے میں رکھاگیاہے! سرکار پر دلت خواتین کا الزام ہیکہ اعلیٰ برادیوں کے مجرموں کو بچاتے ہوئے انتظامیہ بھاجپائیوں کی شہ پر ہمیں جانی اور مالی نقصان پہنچانے پر بضد ہے خواتین نے کہاکہ ہم ڈر کر بیٹھنے والے نہی انصاف لیکر ہیرہیں گے سیکڑوں مرد اور خواتین ہر روز سرکار اور انتظامیہ کیخالاف اپنا غصہ ظاہر کر رہے ہیں فساد ذدہ گاؤں شبیر پور پولیس نگرانی میں ہے مگر سچ یہی ہیکہ یہاں کا دلت آج بھی ڈراہواہے الزام ہیکہ پولیس اعلیٰ ذات کے سیاسی آقاؤں اور دلتوں سے خلش رکھنے والے افراد پرکچھ زیادہ ہی مہربان ہے جبکہ دلت مرد اور خواتین مفلسی اور بیروزگاری کے اس دور میں اپنی نئی نسل کی جان ،مال اور عزت کی حفاظت کیلئے فکر مند ہے !پچھلے مئی ماہ کی پانچ تاریخ کو یہاں ایک خاص پلاننگ کے تحت ہوئے نسلی فساد نے دلتوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے سونے پر سہاگہ یہ کہ اب شبیر پور نسلی فساد کا ٹھیکرا بھیم آرمی کے سر مارکر بھاجپائیوں نے اعلیٰ ذات کے ٹھاکروں کو بچانیکی نیت سے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر کو ہائی کورٹ سے ضمانت مل جانیکے کے حکم کے فوری بعد ہی چند شیکھر اور دیگر دلتوں کے جیل سے رہا ہو جانے سے قبل ہی رات کے چار بجے کے درمیان چندر شیکھر،شیوکمار اور سونو کو نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت ملزم بنائے جانیکی کاروائی کئے جانیکیسے جیل جاکرتعمیل کرادیگئی اس جبریہ ایکشن سے دلت فرقہ میں غصہ بھر ا ہے دلت اپنے اور اپنی نئی نسل کے مستقبل کیلئے اندنوں سخت مسائل سے دوچار ہے سماجی طور پر دلتوں کو آج بھی تنگ نگاہ سے دیکھا جاتاہے دلت نوجوانوں کا الزام یہ بھی ہے کہ ہر معاملہ میں ہمکو دبا یا اور ڈرایا جاتاہے ایسی ہی صورت حال سے پچھلے ستر سالوں سے یہاں کا مسلم فرقہ دوچار ہے؟
این ایس سے لگائے جانیسے الجھن کا شکار دلت فرقہ نے اپنی مہا پنچات تین دسمبر تک ٹال دی تھی اب الیکشن نپٹ چکاہے آج تین دسمبر بھی ہے اب دیکھناہے کہ دلت فرقہ آگے اپنے حق کیلئے کونسااحتجاجی رویہ اپناتاہے مگر جبریہ طور سے دھرنا اٹھائے جانیکے بعد دلتوں کا احتجاج کمشنری کے مختلف علاقوں میں جس طرح یہاں لگا تار دیکھنے کو ملا ہے وہ نئے سیاسیماحول کی طرف ایک مضبوط اشارہ ہے ! یوپی کے چند مشہورا وربا اثر مسلم اور دلت فوجداری کیوکلاء فساد کے دلت ملزمان کی پیروی کر رہے ہیں انکا بھی بحث کے دوران بار بار قابل عدالتوں کے سامنے یہی التماسرہاہے کہ جتنا سخت مقدمہ بناگیاہے اتنا سخت جرم ہونا کہیں بھی پولیس یا سرکاری ریکارڈ میں ثابت نہی اسی بنیاد پر قابل ہائی کورٹ کی بینچ ان ملزمان کی ضمانتیں بھی منظور کر رہی ہے عام چرچہ ہے کہ اعلیٰ ذات سیاسی آقاؤں کی شہ پر سخت ایکشن اب دلتوں کے گلے نہی اتر پارہاہے اسلئے غصہ پھر سے پنپنے لگاہے! افسرا ن کی سختی نے شبیر گاؤں میں فسادات کے ملزمان دلت فرقہ کے ذمہ داران کی نید حرام کردی ہے مگر ان فسادات کے بعد گزشتہ عرصہ میں ضلع بھر میں جس قدر بھی پر تشدد وارداتیں انجام دیگئی ہیں انکا خوف لکھنؤ تک محسوس کیا گیا سبھی کچھ اقدام امن بحالی کے مقصد سے کئے گئے کافی جدوجہد کے بعد امن قائم بھی ہوا مگر الزام لگ رہاہے کہ متاثر دلتوں کو انصاف نہی ملا اسی لئے آج بھی دلتوں میں غصہ پھیلاہواہے اسی ظلم کے خلاففساد زدہ گاؤں شبیر پور میں آج بھی دلت خواتین کاحتجاج جاری ہے دلت خواتین کا سیدھا سا الزام ہے کہ گزشتہ ۵ مئی ۲۰۱۷ کو ٹھاکروں نے فساد شروع کیا ہمیں مارا پیٹا، ہمارے گھروں کو جلایا اور ہمارا سامان بھی لوٹ کر اسمیں آگ لگادی گئی مگر سرکار کے اشارے پر اعلیٰ ذات کے ہندو آج بھی آزاد ہیں جبکہ ہمارے قائد چندر شیکھر راون گاؤں پردھان شیوکمار اورسونو پر این ایس سے لگانیکے کے احکامات رات چار بجے کے بعد ہی جیل میں بھجوائے گئے لیکن آج تک کوئی بھی دلتوں پر ہونے والے اس ظلم اور جبر کیخلاف نہی بولاہے اسلئے ہم احتجاج کو مجبور ہیں دلت مرد اور خواتین کا سیدھا کہناہے کہ بھلایہ ریاست کا کونسا ظالم قانون رائج ہے کہ ہائی کورٹ کے زریعہ ملزمان کی ضمانت منظور کرلیے نیکے بعد جب ملزمان کی رہائی کے احکامات جاری کئے تب اسی رات کے چار بجے کے قریب ضمانت پر رہا ہونے والے افراد پر این ایس اے کی کاروائی کی تعمیل مکمل ہونا اپنے آپ میں دلت مخالف سازش کاہی ایک حصہ ہے!
قابل ذکر بات ہے کہ بلدیاتی چناؤ کے مد نظر ڈی جی پی کی سخت ترین ہدایت پر پورے ضلع خاص طور پرشہر اور دیہات کے اہم علاقوں میں مقامی پولیس اور آر اے ایف کے علاوہ سی آر پی ایف کے جوانوں کو امن وسلامتی کیلئے تعینات کیا گیاتھا چناؤ پر امن رہا سبھی اقدام قابل تعریف رہے کمشنری کے قابل کمشنر دیپک اگروال ،کلکٹر پرمود کمار،پولیس چیف ببلو کمار دیگر کچھ افسران اور پبلک کے تعاون سے کمشنری کے عوام کو لگاتار پرامن رہنے کا جو شاندار کام انجام دیاہیوہ تعریف کا حامل ہے! چناؤ نپٹ جانیکے بعد بھی آجکل کمشنری کے سبھی اعلیٰ افسران موقع اور حالات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں تاکہ حالات کو بگڑنے سے بچایاجاسکے!