مسلم ووٹوں کی تقسیم کا نتیجہ بھاجپاکے پھر چنے گئے بارہ میئر نا اتفاقی بنی ہار کا سبب بلدیاتی چناؤکے نتائج مسلم قوم کیلئے سبق آموز!
سہارنپور ( خاص جائزہ احمدرضا) مسلم ووٹوں کی تقسیم کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے بھاجپا نے پھر سے بہ آسانی ایک درجن میئر سیٹوں پر فتح کا پرچم لہرادیاہے مسلم دلت اتحاد نے اس بار پہلی بار ریاست میں میئر کی چار سیٹ جیت کر نیا ریکارڈ قائم کیاہے جو ریاست کے مسلم طبقہ کیلئے باعث راحت مانا جا رہاہے سہارنپور کی سیٹ بھی سماجوادی اور کانگریس نے جان بوجھ کر سازش کے تحت ہی ہروائی ہے یہاں بھی بسپاکے حاجی فضل الرحمان کی جیت صد فیصد یقینی تھی کچھ مقامات پر کاؤنٹنگ میں گڑبری کی شکایات بھی موصول ہورہی ہیں مگر انتظامیہ مکمل طور پر بھاجپائی سرکار کے دباؤ میں کام کر رہاہے جناؤ کمیشن کی جانب سے بنائے گئے آبزرور بھی تماشائی نظر آرہے ہیں ووٹوں کی لسٹوں میں کانٹ چھانٹ، مشینوں کی خرابی اور فرضی پولنگ میں پولیس اور انتظامیہ نے بھاجپائی امیدواروں کو کھلی چھوٹ دی جبکہ اسکے برعکس مسلم علاقوں میں بردہ نشیں کواتین کو آدھار کارڈ اور پردہ ہتانیکے نام پر خوب تنگ اور پریشان کیاگیا اس طرح کی شکایات یہاں عام طور سے دیکھنے اور سننے کو مل رہی ہیں مقامی میئر سیٹ پر بھی دلتوں نے گڑ بڑ کئے جانیکا الزام انتظامیہ پر لگایاہے! سہارنپور سٹی ،کانپور سٹی، وارانسی،الہٰ آبادگورکھپور،لکھنؤ ،متھرا، فرزآباد، غازی آباد، بریلی مراد آباد اور ایودھیا میں مسلم ووٹرس کی تقسیم سے یہاں سبھی اہم سیٹوں پر بھاجپاکے میئر بہ آسانی چنے گئے جبکہ دلت مسلم ووٹ کے منظم ہوجانیکے نتیجہ میں اس بار بہوجن سماج پارٹی کے چار امیدوار بڑی شان سے آگرہ ، جھانسی، میرٹھ اور علیگڑھ کے میئر چنے گئے! یہاں بھاجپاکے سنجیو والیا نے ایک لاکھ اکیس ہزار ووٹ لیکر بہوجن سماج پارٹی کے فضل ارحمان کو کلدوہزار ووٹ کے فرق سے مات دی جبکہ یہاں کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے امیدواروں نے جان بوجھ کر جیتی ہوئی سیٹ پر ستر ہزار مسلم ووٹ ادھر ادھر تقسیم کرائے جسکا زبردست فائدہ یہاں بھاجپاکو کونسلرس اور میئر سیٹ پر ملاہے! یوپی میں بلدیاتی چناؤ میں سماجوادی پارٹی اور کانگریس پارٹی کے امیدواروں کو کوئی بھی میئر سیٹ نہی مل سکی ہے مگر اتنا ضرور ہے کہ ان جماعتوں کے امیدواروں نے مسلم ووٹ کو خوب تقسیم کرایا جسکے نتیجہ میں مسلم امیدوار دوہزار اور پانچ ہزار کے فرق سے ہار کھاگئے کانگریس نے سہارنپور میں ساٹھ ہزار مسلم ووٹ لئے جبکہ سماجوادی نے یہاں دس پزار مسلم ووٹ بیکار کئے مسلم امیدوار حاجی فضل الرحمان یہاں کی سب سے اہم سہارنپور میئر سیٹ پر کل دوہزار ووٹ کے فرق سے مات کھا گئے حیرت کی بات ہے کہ چھہ سے زائد میئر سیٹوں پر مسلم قائدین کو ووٹ کی تقسیم سے مسلم امیدواروں کی ہار کا کچھ بھی دکھ نہی ہے؟سبھی چھبیس اضلاع بلخصوص کانپور سٹی، جھانسی،وارانسی،الہٰ آبادگورکھپور،لکھنؤ،لکھنؤ، ،متھرا، فرزآباد، غازی آباد ، سہارنپور، باغپت، بلند شہر اور مرادآباد تک مسلم اکثریتی علاقوں میں سبھی سیٹوں پر مسلم ووٹ کے بکھراؤ سے بھاجپا کے امیدوار اہم سیٹوں پر مقابلہ میں پہلے پائیدان پر ہیں ہمارے دیوبند کی اہم چیئر مین سیٹ پر بھی حالت یہی دیکھنے کو ملی ہے یہاں مسلم ووٹ کی تقسیم نے سیکولر ووٹ کو زبردست نقصان پہنچادیاہے ہمارے غورطلب ہے کہ ہمارے ان چھبیس اضلاع میں دلت ووٹ ۲۱ فیصد جبکہ مسلم ووٹ کہیں ۳۰ تو کہیں ۲۰ فیصد کے قریب ہیں یہاں قریب بلدیاتی چناؤ میں چیئر مین کی دوسو سیٹوں پر مسلم اور دلت ہی بھاجپاکا مقابلہ کرنے کی ہمت رکھتے ہیں ہماریسیکڑوں نگر پالیکاؤں اور ٹاؤن ایریا کمیٹیوں کے چیئر مین اور چھہ کے قریب میئر کی اہم سیٹ پر ہونے والی مسلم طبقہ کی کم پولنگ نے یہ ثابت کر دیاہے کہ یہاں زیادہ پولنگ بھاجپائی طبقہ نے ہی کی ہے! جسکے نتائج ہم سبھی کے سامنے ہیں! مغربی یوپی میں ستر سالوں کے بعد دلت مسلم اتحاد نے مایاوتی کے ہاتھوں کو مضبوطی فراہم کرتے ہوئے چار میئر جتانیکا تاریخی کار نامہ انجام دیاہے میرٹھ ، آگرہ ، علیگڑھ اور جھانسی میں میئر چنا جانا بھاجپائیوں کے گلے نہی اتر پا رہاہے یہاں دلت مسلم اتحاد نے ۲۰۱۹ لوک سبھا چناؤ میں بھاجپاکیلئے ریڈ الارم بجادیاہے آنیوالے لوک سبھا چناؤ کی زمین انہی نتائج نے تیار کردی ہے اب یہاں بہوجن سماج پارٹی اور مسلم ووٹرس تین درجن لوک سبھا سیٹ آنیوالے چناؤ میں بہ آسانی جیت کر بھاجپاکی زمین میں بھونچال پیدا کر سکتے ہیں !یہاں مسلم دلت اتحاد نے خسارہکم کرنیکے ساتھ ساتھ چار میئر سیٹ پر بھاجپائیوں کو روکنے میں بھی زبردست کامیابی حاصل کی ہے! اہم بات ہیکہ مسلم قوم کی جلد بازی نے کمزور کانگریسی اور سماجوادی امید واروں میں اپنا ووٹ تقسیم کرتے ہوئے مغربی اضلاعکے ساتھ ساتھ آس پاس کے درجن بھر اضلاع میں بھی بھاجپائیوں کے منصوبوں کو کامیاب بنادیاہے ! اس بار مسلم طبقہ کی جلد بازی اور نا سمجھی نے یہاں بھاجپاکو پاؤں جمانے کا موقع فراہم کر ہی دیاجو مستقبل کے لئے خطرہ کی گھنٹی ہے جائزہ رپورٹ کے مطابق سبھی چھبیس ضلعوں میں کم از کم چالیسفیصد سے زائد مسلم ووٹ تین جماعتوں کے امید واروں کے بیچ تقسیم کر دیاگیاہے جسکا سیدھا فائدہ اس بار بلدیاتی چناؤ میں بھاجپاکو ملا ہے ضلع بھر میں جو ہمارا حال ہوا ہے وہیں مسلم علاقوں میں پولنگ کی شرح سہارنپور، باغپت، بلند شہر اور مراد آباد، بریلی، کانپور، غازی آباد ، فروزآباد اور لکھنؤ بہت حد تک کم ہی ریکارڈ کیگئی ہے جو سیکولر امیدواروں کیلئے خطرہ کا الارم بن گئی ہے پولیس اور پی اے سی کے ساتھ ساتھ دیگر فورسیز نے بھی جانبوجھ کر مسلم ووٹرس کو پولنگ کیلئے جانے سے روکا جہاں مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹ کیلئے آدھار کارڈ کو لازمی کر کے مسلم ووٹرس کو ووٹ دینے سے روکا گیا وہیں بھاجپائی علاقوں میں اس بار کافی نرمی دکھائی گئی!