مسلم ووٹ کی تقسیم اور کم پولنگ سے بھاجپائی امیدواروں کو بڑھت!

سہارنپور ( احمدرضا) ضلع کے پولنگ نے یہ ثابت کردکھایاہے کہ مسلم قوم اپنا برا بھلا سوچنے کے لائق ہی نہی آپسی اختلافات اور مفاد پرستی نے اس قوم کو خد غرضی کے دل دل میں پھنسادیاہے دیگر سیاسی جماعتیں ہمکو جوش دلاکر اور سنہرے خواب دکھاکر ہمارے ووٹ کو ضائع کرانے میں آج کے بلدیاتی چناؤ میں بھی پچاس فیصد کامیاب رہی ہیں ایک جائزہ کے مطابق ضلع میں کم از کم تیس فیصد مسلمووٹ کردیاگیاہے جسکا سیدھا فائدہ بھاجپاکو ملا ہے ضلع بھر میں شام چار بجے تک ۵۵ فیصد پولنگ ریکارڈ ہواہے ابھی بھی بھاجپا اور بسپا کے حق میں ووٹرس کی لمبی لائنیں مقامی شہری اور دیہاتی علاقوں میں لگی ہوئی ہیں پولنگ سبھی جگہ پر امن رہی مگر مقامی پولیس نے مسلم ووٹرس کے ساتھ اس قدر سختی دکھائی کہ اسکا بیان مشکل ہے جگہ جگہ آدھار کارڈ کے ساتھ داخلہ ملا بنا آدھار کارڈ ہزاروں ووٹرس کو ووٹ دینے سے روکا گیا ہے پولیس اور پی اے سی کے ساتھ ساتھ دیگر فورسیز نے ووٹرس کو پولنگ کیلئے جانے سے روکا پلکھن تلہ ، بل کمبوہان، لکھی گیٹ، سرائے مہندی، آلی ، منڈی سمیتی ، خانعالم پورہ، پٹھانپورہ، اسلامیہ ڈگری کالج، امبالا روڈ، نگر نگم، الیٰہیپورہ، نور بستی اور چھیپیان وغیرہ علاقوں میں مسلم مرد اوقر خواتین کو ووٹ دینے سے روکا گیا وہیں بھاجپائی علاقوں میں اس بار کافی نرمی ضلع انتضامیہ اور پولیس نے دکھائی مسلم علاقوں میں سبھی سیٹوں پر مسلم ووٹ کے بکھراؤ سے بھاجپا کے امیدوار اہم سیٹوں پر کڑے مقابلہ میں ہیں یہاں مسلمووٹ کے ساتھ ساتھ دلت ووٹ کی تقسیم نے بھی سیکولر ووٹ کو زبردست نقصان پہنچادیاہے مغربی اضلاع میں دلت ووٹ ۲۱ فیصد جبکہ مسلم ووٹ کہیں ۳۰ تو کہیں ۲۰ فیصد کے قریب ہیں یہاں قریب دوسو سیٹوں پر مسلم اور دلت ہی بھاجپاکا مقابلہ کرنے کی ہمت رکھتے ہیں ہماریسیکڑوں نگر پالیکاؤں کے چیئر میں اور چھہ کے قریب میئرسیٹوں پر ہونے والی زیادہ پولنگ نے یہ ثابت کر دیاہے کہ یہاں زیادہ پولنگ پچھڑے اور دلت طبقہ نے ہی کی ہے صاف ظاہر ہے کہ یہاں مسلم دلت اتحاد نے صرف اور صرف مسلم ووٹ کو روکنے کاہی کام انجام دیاہے مگر قوم کی جلد بازی نے کمزور کانگریسی اور سماجوادی کے امید واروں کو بھی اپنا ووٹ تقسیم کرتے ہوئے کمشنری کے ساتھ ساتھ آس پاس کے درجن بھر اضلاع میں بھی بھاجپاکے منصوبوں کو کامیاب بنادیاہے سرکاری ذرائع کے مطابق ہمارے ضلع میں چار بجے تک ۵۵ فیصد پولنگاس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ یہپاں بھاجپا ہی زبردست مقابلہ میں موجود ہے قابل ذکر ہے کہ بھاجپا ہمیشہ پندرہ سالوں سے اس ضلع میں اپنے پاؤں جمانے کی کوشش میں سرگرم رہی مگر مسلم اتحاد نے ہمیشہ بھاجپاکو ہر موقع پر مات ہی دی مگر اس بار مسلم طبقہ کی جلد بازی اور نا سمجھی نے یہاں بھاجپاکو پاؤں جمانے کا موقع فراہم کر ہی دیاجو مستقبل کے لئے خطرہ کی گھنٹی ہے ؟