مدرسہ قائم کرنا مستحب ہے لیکن مکاتب قائم کرنا فرض ہے:خالد سیف اللہ رحمانی

ہم اپنے آپ کو اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں ڈھالیں گے ْ گھر کا ماحول اسلامی نہیں ہوگا تو دنیا کا کوئی قانون اور دنیا کی کوئی طاقت آپ کے شرعی قوانی کی حفاظت نہیں کرسکتا: مولانا عتیق احمد بستوی
ممبئی۔۲۷؍نومبر: (نافع عارفی ) اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے سہ روزہ بین الاقوامی سیمینار کے اختتام پر آج شام وائی ایم سی اے گرائونڈ ممبئی میں ایک جلسہ عام منعقد ہوا۔ تحفظ قرآن و سنت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل سکریٹری اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری وترجمان مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے فرمایا کہ اس ملک میں امت مسلمہ بڑے نازک دور سے گزررہی ہے۔ تعلیم ، یوگا اور ورزش کے نام پر شرک وکفر کی دعوت دی جارہی ہے۔  اسکولوں میں خواہ وہ پرائیوٹ ہی کیوں نہ ہو ں اور مسلم منیجمنٹ کے زیر انتظام ہی کیو ںنہ ہو حکومت وندے ماترم اور سوریہ نمسکار جیسی مشرکانہ افعال واعمال کو نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ حکومت ایسے قانون لانے کی کوشش کررہی ہے کہ ہراسکول کو لازمی کرانا ہوگا ، اسلام شرک کے شبہ کو بھی گوارہ نہیں کرسکتا ایک مسلمان کے لیے اپنی جان دے دینا آسان ہے لیکن شرکیہ عمل کرنا اس کے لیے ممکن نہیں۔ ٹکنالوجی ، ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اسلامی تہذیب وثقافت اور عقائد کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ گیتا کو ایک سائنسی کتاب اور ہندوتوا کی دیومالائی کہانیوںکو سائنسی زبان میں پیش کرکے معصوم نونہالوں کے ذہن ودماغ میں کفر وشرک کو رچانے اور بسانے کی کوشش پوری قوت سے کی جارہی ہے۔ مولانا رحمانی نے مزید فرمایا کہ ہندو ازم ایک ایسی تہذیب ہے جس نے بہت ساری تہذیبوں کو اور بہت سارے مذہبوں کو نگل لیا ہے۔ جین مذہب، ہندو مذہب کے مقابلے میں کھڑا ہوا لیکن آج جینی ہندوانہ رسم ورواج کے تابع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت ہندوتوا کو ایک مذہب کے طور پر نہیں بلکہ ایک تہذیب کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہندو توا ہندوستانی کلچر ہے نہ کہ ہندو مذہب ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اگر اس دور میں مسلمانوں نے اپنے نونہالوں کی دستگیری نہیں کی تو پوری نئی نسل شرک کے دلدل میں دھنس جائے گی اس لیے ضرورت ہے کہ ہر آبادی میں ہر محلے محلے مکاتب کا نظام قائم کیاجائے ۔ آپ نے فرمایا کہ مدرسہ قائم کرنا مستحب ہے لیکن مکاتب قائم کرنا فرض ہے۔ اگر جس طرح نماز اور روزے کے چھوڑنے پر ہمیں اللہ کے یہاں جواب دہ ہونا پڑے گا اسی طرح مکاتب سے چشم پوشی کے لیے بھی ہم اللہ کے حضور مجرم ٹھہرائے جائیں گے۔ انہوں نے ممبئی کے رہنے والے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی ایک شہر نہیں بلکہ پورا ہندوستان ہے۔ یہاں ہندوستان کے ہر خطے سے لوگ آکر آباد ہیں اس لیے میرا یہ پیغام اپنے گائوںگائوں پہنچائے اور وہاں مکاتب کے نظام میں تعاون کیجئے اور اگریہ نظام نہ ہوتو قائم کیجئے۔ اس موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اسلامک فقہ اکیڈمی کے سکریٹری اور ندوۃ العلماء کے استاذ حدیث وفقہ حضرت مولانا عتیق احمد بستوی نے فرمایا اگر آپ خود اپنے آپ کو اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں ڈھالیں گے اور آپ کے گھر کا ماحول اسلامی نہیں ہوگا تو دنیا کا کوئی قانونی اور دنیا کی کوئی طاقت آپ کے شرعی قوانی کی حفاظت نہیں کرسکتا اس لیے ضرورت ہے کہ ہر فرد اپنے آپ کو نبی کریم ﷺ کی سیرت کے آئینے میں ڈھال لے اور اپنا اخلاق وکردار اسلامی بنائے ۔یہ اجلاس مولانا رابع صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا اور نظام مفتی سعید الرحمن قاسمی نے کی۔ اس اجلاس سے شاہ عالم گورکھپوری اور بحرینی عالم دین حبیب نابلتی، مولانا عبیداللہ اسعدی اور مولانا قاسم مظفرپوری نے خطاب کیا۔ اس جلسہ کا انتظام ادارہ دعوۃ السنہ کے صدر اور ممبئی کے مشہور عالم مولانا شاہد الناصری الحنفی اور ان کے رفقاء کے ذریعہ انجام پایا۔