تین طلاق کی روک تھام کے لئے قانون سازی کا کوئی جواز نہیں ۔ اگر حکومت کی فکر ایماندارانہ ہے تو بورڈ سے مشورہ کرے ۔ مولانا محمد ارشد فیضی قاسمی ,صدر پیام انسانیت ٹرسٹ
صدر پیام انسانیت ٹرسٹ
جالے ۔25/ نومبر
مسلم پرسنل لاء کے اہم حصہ تین طلاق پر مکمل پابندی کے لئے حکومت کی طرف سے کی جارہی قانون سازی پر گہری تشویش کا اظہار کر تے ہوئے پیام انسانیت ایجوکیشنل اینڈ ویلفئر ٹرسٹ نے اسے نہ صرف شریعت میں مداخلت اور آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کی کھلی مخالفت سے تعبیر کیا ہے بلکہ اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ اگر اس سلسلے میں حکومت نے جلد بازی میں کوئی ناقابل قبول قدم اٹھا یا تو ہم اپنی شریعت کے تحفظ کے لئے دستوری حق کے ساتھ کھل کر سامنے آکر شریعت میں کھلی مداخلت کے خلاف عوام میں بیداری لانے کے لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے قدم سے قدم ملاکر چلنے کے لئے تیار رہیں گے ٹرسٹ کے صدر مولانا محمد ارشد فیضی قاسمی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ ملک مختلف مذاہب اور عقیدوں کے ماننے والوں کا سنگم ہے یہاں صدیوں سے مختلف مذاہب کے لوگ اپنے اپنے عائلی مسائل اور شریعت کی راہنمائی کے مطابق پورے اعتماد کے ساتھ زندگی گزارتے آئے ہیں یہی وجہ ہے کہ ملک کی آزادی کے بعد بھی ہندوستان کی جمہوری آئین سازی میں نہ صرف تمام طبقے کے مذہبی حقوق کی حفاظت کے وعدے کو دہرا یا گیا بلکہ قانونی بنیادوں پر ان کی حفاظت کی ضمانت بھی دی گئی اس کے باوجود تمام تر آئنی حقوق کو نظر انداز کر کے اقتدار کے غرور میں ملک پر کسی ایک مذہبی نظرئیے کو جبرا تھوپنے کی کوشش سراسر ظلم ونا انصافی پر مبنی ہے انہوں نے کہا کہ اگر تین طلاق سے متعلق حکومت کی فکر ایماندارانہ ہے تو اس کے کئے اسے سب سے پہلے بورڈ سے مشورہ کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ تین طلاق کے بہانے مسلم اقلیت کو ذہنی طور پر ہراساں کرنے کی جو مذموم جد وجہد کی جا رہی ہے اس سے اقلیتوں میں حکومت کے تئیں بے اعتمادی پیدا ہوگی جسے کسی بھی اعتبار سے ملک کے مفاد میں قرار نہیں دی جا سکتا مولانا فیضی نے کہا کہ شریعت اسلامیہ میں طلاق کا مسئلہ ایک مذہبی مسئلے کی حیثیت سے تسلیم شدہ بلکہ مسلم پرسنل لاء کا ایک ایسا جز ہے کہ اس کو الگ کر کے مسلمانوں کے عائلی مسائل کی صحیح تعبیر پیش نہیں کی جا سکتی اور یہی نہیں بلکہ اس قانون شرعی کی بنیاد پر اگر کسی عورت کو طلاق ہو جائے تو وہ اس مرد کے لئے بھی حرام ہوجاتی ہے جو طلاق سے پہلے تک اس کا شوہر کہلاتا تھا اب ظاہر ہے کہ حکومت کے ذریعہ بنائے گئے قانون کے مطابق تین طلاق کو غیر معتبر قرار دینے کا صاف مطلب یہ ہوگا کہ غیر محرم مرد وعورت کو ایک دوسرے کے ساتھ رہنے اور انہیں ایسے ناپاک کاموں کے لئے مجبور کیا جائے جس کی شریعت کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دیتی انہوں نے کہا کہ آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کے خلاف حکومت کا یہ اقدام ملک کی سب سے بڑی اقلیت کو ان کے بنیادی حق سے محروم کرنے اور ان کے دلوں میں اپنے مذہبی عقائد کے تعلق سے دوری پیدا کر دینے کی گہری اور سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے جسے بحیثیت امت ہم کسی صورت قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہو سکتے مولانا فیضی نے کہا کہ ایک ساتھ تین طلاق دینا شریعت کی نظر میں یقینا ناپسندیدہ عمل ہے مگر کسی ناپسندیدہ عمل کے نافذ العمل نہ ہونے کی بات جہالت اور سطحی سوچ کی علامت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے سماج میں انتشار اور بے اطمینانی کی کیفیت پیدا ہوگی پیام انسانیت کے لینے جنرل سکریٹری مولانا مظفر احسن رحمانی نے نہ صرف حکومت کے اس اقدام کو ملک کے جمہوری اقدار کے خلاف قرار دے کر اس کی مذمت کی ہے بلکہ انہوں نے کہا کہ جب شریعت میں تین طلاق دینے کی گنجائش موجود ہے اور مسلمانوں کے لئے شریعت کا حکم منظور شدہ بھی ہے تو اس سلسلے میں حکومت کو کسی بھی ایسی منصوبہ بندی کی اجازت نہیں دی جا سکتی جو مسلمانوں کو ان کی شریعت سے دور کر دے انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ایک ذمہ دار ادارہ ہے جو مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی اور فقیہ العصر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی نگرانی و سرپرستی میں ملک کے اندر طلاق اور بالخصوص تین طلاق کے بے جا استعمال کو روکنے کی کوشش کررہا ہے اور اس مقصد کے لئے اس نے ملک بھر میں اصلاح معاشرہ اور تفہیم شریعت کی مہم چلا رکھی ہے اب اگر حکومت بھی واقعی اس حوالے سے سنجیدہ فکر رکھتی ہے تو اسے کسی بھی طرح کی قانون سازی کی بجائے اس کی روک تھام میں استحکام لانے کے لئے بورڈ سے رابطہ کرکے کوئی ٹھوس طریقہ کار اختیار کرنا چاہئے کیونکہ شریعت سے متصادم کوئی بھی قانون سماجی برائی کی روک تھام کا سبب نہیں بن سکتا۔