ملک کے حالات انتہائی خراب،مودی کے اردگردخوشامندپسندوں کی ٹولی جج تک قتل کیے جارہے ہیں،شتروگھن سنہا کا سخت حملہ،علی انورانصاری کی کتاب کی رسم اجراء

نئی دہلی، 23 نومبر:بی جے پی کے باغی رہنما شتروگھن سنہا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے آج کہا کہ ان کی حکومت ’خوشامد پسندوں کی ٹولی ہے اور جو کوئی بھی اس کی مخالفت کرتا ہے اسے ’ملک مخالف ‘ قرار دیا جاتا ہے۔ مسٹر سنہا نے یہاں جنتا دل یونائیڈسے نکالے گئے لیڈر علی انور کی تقریر اور انٹرویوز پر مبنی کتاب ’بھارت کے راج نیتا۔ علی انور‘ کا اجرا انجام دیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ انہوں نے تقریب میں مسٹر مودی کا نام لیے بغیر کئی بار ان پر چٹکی لی اور طنز کئے اور شعرو شاعری کے ذریعے ان پر سخت حملے کیے۔ملک کے حالات کو ’بہت خراب اورخوفزدہ ‘ بتاتے ہوئے مسٹر سنہا نے کہا، ’خوشامد کرنے والوں کی ایک ٹولا ہے جو ساتھ ساتھ چل رہی ہے اور ان میں سے کچھ لوگ پریشان ہیں لیکن وہ اپنے آپ کو بچانے کی کوشش میں لگے ہیں۔’’ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مخالفت کرتا ہے یا الگ بولتا ہے تو اسے غدار قرار دے دیا جاتا ہے‘‘۔مسٹر سنہا نے مسٹر مودی پر چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ میں من کی بات نہیں کروں گا ‘کیونکہ اس پر کسی اور پیٹنٹ ہے لیکن میں دل کے بارے میں بات کروں گا‘‘۔حکومت کے خلاف مخالف لہجہ اپنانے پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے، مسٹر سنہا نے کہا کہ وہ ایک اعلی اداکار ہیں اور مرکزی کابینہ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ ان کامیابیوں کو اپنے بل بوتے پر حاصل کیا ہے اور اب کچھ نہیں چاہئے۔انہوں نے ایک شعر پڑھتے ہوئے ’’ چاہ گئی ، چنتا گئی، کچھ پروا نہیں جاکو کچھ نہیں چاہئے، وہی شہنشاہ‘‘۔بی جے پی کے رہنما نے کہا کہ صورتحال خراب ہے اور لوگوں کو بولنے سے روکا جا رہا ہے۔ ان کی حیثیت پرسوال اٹھائے جانے ہیں۔ انہوں نے کہا،’’ایک وکیل بابو وزیر خزانہ ہوسکتے ہیں ، ٹی وی اداکار انسانی وسائل کی ترقی کی وزیر ہوسکتی ہیں ، ایک چائے والا …تو ایک اداکار معیشت پر کیوں نہیں بول سکتا ‘‘۔ قابل ذکر ہے کہ پچھلے دنوں نوٹ کی منسوخی اور اشیاء اور سروس ٹیکس پر پابندی پر مسٹر سنہا کے تبصرے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ایک اداکار معیشت پر نہیں بولنا چاہئے‘‘۔مسٹر سنہا نے کہا کہ نوٹ کی منسوخی اور جی ایس ٹی سے لوگوں کی اقتصادی حالت خراب ہو گئی ہے۔ لوگ ہراساں ہوگئے اور کسانوں کو خودکشی کرنے پر مجبور کردیا گیا ہے۔ صنعت و تجارت بند ہوگئی اور روزگار کے مواقع ختم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے نوٹ کی منسوخی اور جی ایس ٹی پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’کریلا نیم چڑھا ‘ قرار دیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ ایک طرف ترقی کی بات کی جارہی ہے اور دوسری طرف گوکشی کے نام پر قتل کیا جارہا ہے یہاں تک جج کا بھی قتل کیا جارہا ہے۔