وادی کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے حالیہ دہشت گردی مخالف کاروائیوں کے خلاف ہڑتال ایک دن گذرجانے کے بعد بھی سری نگر کے کچھ حصوں میں ابھی بھی کرفیو

سرینگر، 19 نومبر:وادی کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے حالیہ دہشت گردی مخالف کاروائیوں کے خلاف علیحدگی پسندوں کی طرف سے بلائی گئی ہڑتال کو دیکھتے ہوئے آج دوسرے دن بھی سرینگر کے کچھ حصوں میں کرفیو نافذ رہا ۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ آٹھ پولیس تھانہ علاقوں میں پابندی آج بھی جاری ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پرمپورا، خان یار، ایم آر گنج وغیرہ پولیس تھانہ حلقوں میں کرفیونافذ رہا ۔ علیحدگی پسندمشترکہ قیادت کی طرف سے بلائی گئی ہڑتال کو دیکھتے ہوئے قانون نظام کو برقرار رکھنے کے لئے احتیاطی اقدام کے طور پر کرفیو نافذ کیاگیا ۔ گزشتہ جمعہ کو سری نگر کے جکورا علاقے میں ایک تصادم میں ایک جنگجو کے جاں بحق ہونے کے بعد مذکورہ کرفیو نافذ کیا گیا ہے ۔ اس جنگجو کے مزیددو ساتھی فرار ہو نے میں کامیاب ہو گئے ۔ بعد میں پولیس کو پتہ چلا کہ ان میں سے ایک جنگجو معیز احمد میر فائرنگ میں زخمی ہوا تھا بعد میں وہ جاں بحق ہوگیا ۔ اس کے بعد کل شمالی کشمیر کے باندی پورا ضلع کے حاجن علاقے میں لشکر طیبہ سے وابستہ چھ جنگجو کو بھارتی فوج نے مارنے کا دعوی کیا تھا ۔ اس کے بعد کل رات کو مشترکہ قیادت نے ان واقعات کے خلاف مکمل ہڑتال کا اعلان کیا تھا ۔ حریت کانفرنس کے دونوں طبقوں کے رہنماؤں سید علی شاہ گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما محمد یاسین ملک نے ایک مشترکہ بیان میں وادی میں مسلح افواج کی طرف سے چلائے جا رہے محاصرے اور تلاشی مہم کے خلاف مکمل بند کا اعلان کیا اور اس کو ریاستی دہشت گردی قرار دیا ۔پولیس افسر نے کہا کہ ہڑتال کی وجہ سے سرینگر میں زیادہ تر دکانیں، پیٹرول پمپ اور دوسرے تجارتی ادارے بندر ہیں۔اگرچہ انہوں نے کہا کہ لال چوک شہر کے مرکز کے قریب ٹی آر سی باٹ مالو پر لگنے والاہفتہ واری بازار کھلا رہا ۔افسر نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر نہیں چل رہا ہے ؛ لیکن شہر کے کئی علاقوں میں نجی کاریں، ٹیکسیاں اور آٹو رکشے چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وادی کے دوسرے ضلع کواٹر سے بھی ایسی ہی خبریں مل رہی ہیں، تاہم کسی طرح کے کسی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہ ے ۔