مسابقوں کے پروگراموں سے طلبہ میں خود اعتمادی آتی ہے ۔۔۔ آل متھلانچل مسابقہ القران الکریم کے اجلاس عام سے امیر شریعت و جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم بورڈ حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی دامت بر کاتہم کا خطاب ۔۔
15 – نومبر (آمنا سامنا میڈیا ۔۔۔۔ارشد فیضی ) مسابقوں کے پروگرام سے نہ صرف طلبہ کی اندوری صلاحیت پوری طرح ابھر کر سامنے آتی ہے بلکہ قرآن کی نسبت سے کسی بھی پروگرام کا انعقاد دینی خدمت اور دینی خدمات انجام دینے والے افراد کی ہمت افزائی کا بھی ذریعہ ہیں اس لئے میں ململ کی اس علمی وتاریخی سرزمین پر آل متھلانچل مسابقہ القران الکریم کے انعقاد کے لئے مولانا وصی احمد صدیقی اور ان کے رفقائے کار کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اس پروگرام سے مدارس دینیہ کو قرآن سے جڑنے کا موقع ملے گا یہ باتیں امیر شریعت سابع و جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم بورڈ حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی دامت بر کاتہم نے آل متھلانچل مسابقہ القران الکریم کے اجلاس عام میں اپنے صدارتی خطاب کے دوران کہی انہوں نے کہا کہ تصوف کو دینی فکر سے الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا کیونکہ یہ عین شریعت ہے لیکن اس کو سمجھنے کےلئے ہمیں قرآن وحدیث کی روشنی وراہنمائی میں اس عمل وفکر کی باریکی کو سمجھنا اور کسی سنجیدہ نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کرنی ہوگی انہوں نے کہا کہ بزرگوں کے بعض واقعات ایسے ہوتے ہیں جو بہت سے لوگوں کی سمجھ سے باہر ہوتے ہیں مگر ان کا انکار کسی بھی طرح مناسب نہیں کیوں کہ ان سب کا تعلق تصوف کی باریکی سے ہے مولانا رحمانی نے کہا کہ قران اللہ۔کی کتاب ہے جس سے تعلق انسانی زندگی میں ایک خوشگوار تبدیلی پیدا کر سکتی ہے قابل ذکر ہے کہ علم وادب کی بستی ململ کی تاریخی سرزمین پر مدرسہ چشمہ فیض ململ کے زیر اہتمام منعقد دوروزہ عظیم الشان مسابقہ القران الکریم شاندار کامیابی کے ساتھ اپنے پروگرام کو پہونچا اس موقع رات 8 بجے اجلاس عام کی کارروائی شروع ہوئی جس کی صدارت مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی دامت بر کاتہم اور سرپرستی قاضی القضات مولان قاسم مظفر پوری نے کی جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے ممبر پارلیمنٹ اور موقر عالم دین مولانا اسرار الحق قاسمی کانگریس کے ترجمان ڈاکٹر شکیل احمد اور علاقہ کی ممبر اسمبلی بھاونا جھا مولانا مکین احمد قاسمی مولانا امتیاز رحمانی پیام انسانیت ٹرسٹ مولانا ارشد فیضی قاسمی مولانا مظفر احسن رحمانی مولانا مفتی عامر مظہری مولانا خان افسر قاسمی جناب شکیل رشید ممبئی اردو نیوز مولان مفتی احمد قاسمی ممبئی قاری وثیق احمد استاد مدرسہ چشمہ فیض ململ شریک اجلاس رہے اور ململ ویلفئر سوسائٹی کے ارکان نے اجلاس کی کامیابی میں ہر ممکن تعاون پیش کیا ۔اجلاس کی کارروائی قاری نظام استاد جامعہ رحمانی مونگیر الدین کی تلاوت اور قاری جابر حسین دارالعوم ماٹلی والا بھروچ گجرات کے نعتیہ کلام سے شروع ہوئی خطبہ استقبالیہ مولانا فاتح اقبال ندوی پیش کیا جبکہ اس خوبصورت موقع پر مسابقہ کے ناظم اور بصیرت میڈیا گروپ کے چئر میں مولانا غفران ساجد قاسمی کی چند اہم تصنیف کی رسم اجرا کا عمل مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد اور موقر علماء کے ہاتھوں انجام پایا مدرسہ چشمہ فیض ململ اور آل متھلانچل مسابقہ القران الکریم کے میر کارواں وروح رواں مولانا وصی احمد صدیقی دامت بر کاتہم نے تعارفی تقریر کے ذریعہ اس مسابقہ کے انعقاد پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ان تمام ارکان کا شکریہ ادا کیا جو اس مسابقہ کو کامیاب بنانے میں ان کے قدم سے قدم ملا کر چلنے میں پیش پیش رہے افتتاحی تقریر مولانا عبد الخالق ندوی نے پیش کی جس میں انہوں نے مولانا وصی احمد صدیقی مولانا فاتح اقبال ندوی اور بصیرت کے چئرمین مولانا غفران ساجد قاسمی کی جد وجہد اور کوششوں کو سراہتے ہوئے اس عظیم اجلاس کے انعقاد پر انہیں مبارکباد پیش کی اور کہا کہ جس جذبے اور حوصلے کے ساتھ ان شخصیتوں نے آل متھلانچل مسبقہ القران الکریم کو عملی شکل دی اس کی میں قدر کرتا ہوں حضرت امیر کی شان میں منظور سپاسنامہ بھی پیش کیا گیا اس اجلاس کی سب سے اہم کڑی ایوارڈ کی تقسیم تھی جو مدرسہ چشمہ فیض ململ کی جانب سے ملک۔کے مختلف اداروں کو ان کی اہم دینی وملی خدمات کے اعتراف میں پیش کئیے گئے چنانچہ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل۔کنواں کو ان کی اہم۔قرآنی خدمات میں حکیم الاسلام ایوارڈ جامعہ رحمانی مونگیر کو جدید اعلی ٹکنیکی تعلیم کی خدمات کے اعتراف میں مولانا ابوالحسن علی ندوی ایوارڈ۔ امارت شرعیہ کو مولانا سجاد ایوارڈ ۔اسلامک فقہ اکیڈمی کو مولانا منت اللہ رحمانی ایوارڈ۔ المعہد العالمی الاسلامی حیدر آباد کو ان کی اہم علمی خدمات کی وجہ سے قاضی مجاہد الاسلام ایوارڈ اور ململ ویلفئر سوسائٹی کو عبد الباری ایوارڈ سے نوازا گیا۔اجلاس عام سے خطاب فرماتے ہوئے مولانا اسرالحق قاسمی ممبر پارلیمنٹ نے مسلمانوں کو قرآن سے مڑنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ قرآن سے خود کو جوڑ کر اس کے پیغام۔کو پوری دنیا میں عام کرنا بحیثیت امت داعی ہمارا فرض ہے اسی کے ساتھ آپ کی دوسری ذمہ داری یہ ہے کہ آپ گاوں گاوں اور محلہ محلہ مکاتب کے قیام۔کو یقینی بنا کر پنی نئی نسل کے رشتے کو ان اداروں سے جوڑنے کی کوشش کریں ورنہ آپ یاد رکھیں اگر آپ نے اس سمت میں توجہ نہ کی آپ کی آنے والی نسلوں کا دین پر باقی رہنا مشکل ہو جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ نبی آخر الزماں نے قرآن کے پیغام۔کو پوری انسانیت تک پہونچانے کی ذمہ۔داری آپ کے کندھوں۔پر ڈالی ہے جس سے آپ اس وقت تک دست بردار نہیں ہو سکتے جب تک اس روئے زمین پر بسنے والی پوری انسانیت تک نہ پہنچ جائے ۔انہوں نے کہا میں آپ کو احساس کمتری میں مبتلا ہونے کی بات نہیں کہ سکتا مگر میں آپ سے کھلے لفظوں آپ سے کہونگا کہ باہر کی کوئی بھی طاقت آپ کو برباد نہیں کر سکتی بلکہ یہ امت جب کبھی برباد ہوگی وہ اپنے اعمال وکردار اور اخلاقی کمزوری کی وجہ سے ہوگی اس لئے اپنی نسلوں کے اخلاق وکردار کی حفاظت کا فرض آپ کو پوری ذمہ داری سے نبھانی ہوگی انہوں نے کہا کہ ملک کے چپے چلے پھیلے مدارس اس ملک کی آبرو اور مسلمانوں کے وجود وتشخص کی علامت ہیں اور مجھے یہ کہنے میں کوئی تردد نہیں کہ اگر یہ مدارس نہ ہوتے تو یہ ملک کبھی آزاد نہیں ہو پاتا اس لئے میں آپ سے کہونگا کہ اگر آپ اپنے تشخص پر قائم رہنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے آپ کو اپنی نسلوں کے تحفظ کی خود فکر کرنی ہوگی اور انہیں مغربی طرز فکر سے بچا کر انہیں دینی نظام سے جوڑنے کا عمل انجام دیئے ۔