دلت فرقہ کی خواتین کا الزام غیر آئینی طریقہ اپناکر ایک سازش کے تحت ہمیں تنگ کیا جارہاہے!
سہارنپور۱۴،نومبر( جائزہ رپورٹ احمد رضا) لگاتار اپنے اوپر ہونیوالے ظلم وجبر سے تنگ اور پریشان حال ملک کا آدھے سے زیادہ دلت ، پچھڑا اور پسماندہ مسلم طبقہ ستر سال کی آزادی کے بعد بھی اپنے ہی ملک میں اعلیٰ ذات کے افراد کے چنگل سے آزاد نہی ہوپایاہے جہاں گزشتہ ستر سالوں سے مسلم طبقہ سرکاری مشینری کے عتاب کا شکار ہے وہیں آج دلت طبقہ میں سرکاری مشینری اور اعلیٰ ذات کے افراد کے جبر سے بری طرح خائف ہے یاد رہیکہ امسال بھاجپا کے اقتدار حاصل کرلینے کے بعد ماہ مارچ کے آخری ہفتہ کے درمیان گاؤں دودھلی اور اسکے چودہ دن بعد گاؤں شبیر پور میں جو کچھ ہوا اسکی نیوز کو لگاتار پندرہ روز تک ملک کے ایک ارب لوگوں نے خوب دیکھا اور پڑھا! اسی ضمن میں مسلم فرقہ تودودھلی تنازعہ میں بری طرح سے الجھائے جانیکے بعد چپ ہوکر بیٹھ گیا مگر دلت فرقہ رنج سے لبریز ابھی تک سرکاری کاروائی اور پولیسیا جبر کیخلاف احتجاج کرنیپر مجبور ہے گزشتہ چھہ دن تک دھرنیپر بیٹھی دلت خواتین کو انتظامیہ نے دباؤ بناکر منگل کی صبح دھرناختم کرنیپر مجبور کردیاہے دھرنا رام پورمنیہاران، نانوتہ، شبیر پور اور دیوبند میں گزشتہ دنوں دلتوں پر لگائی گئی این ایس اے کو واپس لینے کیلئے جاریکیاگیاتھا سبھی دھرنے اب ختم کرادئے گئے مگر چرچہ یہ بھی ہے کہ اب پولیس دلتوں کو دھرنے کیلئے تعاون اور ہمت دلانیوالے انکے حمایتی افراد پر شکنجہ کسنے جارہی ہے ہوم گارڈ کے ایک سپاہی راجکمار اور دو دیگر افراد کو بھی اسی ضمن میں جانچ کے دائرے میں رکھاگیاہے! سرکار پر دلت خواتین کا الزام ہیکہ اعلیٰ برادیوں کے مجرموں کو بچاتے ہوئے انتظامیہ بھاجپائیوں کی شہ پر ہمیں جانی اور مالی نقصان پہنچانے پر بضد ہے خواتین نے کہاکہ ہم ڈر کر بیٹھنے والے نہی انصاف لیکر ہیرہیں گے سیکڑوں مرد اور خواتین ہر روز سرکار اور انتظامیہ کیخالاف اپنا غصہ ظاہر کر رہے ہیں فساد ذدہ گاؤں شبیر پور پولیس نگرانی میں ہے مگر سچ یہی ہیکہ یہاں کا دلت آج بھی ڈراہواہے الزام ہیکہ پولیس اعلیٰ ذات کے سیاسی آقاؤں اور دلتوں سے خلش رکھنے والے افراد پرکچھ زیادہ ہی مہربان ہے جبکہ دلت مرد اور خواتین مفلسی اور بیروزگاری کے اس دور میں اپنی نئی نسل کی جان ،مال اور عزت کی حفاظت کیلئے فکر مند ہے !پچھلے مئی ماہ کی پانچ تاریخ کو یہاں ایک خاص پلاننگ کے تحت ہوئے نسلی فساد نے دلتوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے سونیپر سہاگہ یہ کہ اب شبیر پور نسلی فساد کا ٹھیکرا بھیم آرمی کے سر مارکر بھاجپائیوں نے اعلیٰ ذات کے ٹھاکروں کو بچانیکی نیت سے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر کو ہائی کورٹ سے ملی ضمانت کے حکم کے فوری بعد ہی جیل سے چھوٹے جانے سے قبل رات کے چار بجے کے درمیان ہی پھر سے چندر شیکھر،شیوکمار اور سونو کو نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت کاروائی کئے جانیکی بابت جیل جاکرتعمیل کرادیگئی اس ایکشن سے دلت فرقہ میں غصہ بھرا ہے
این ایس سے لگائے جانیسے الجھن کا شکار دلت فرقہ نے اپنی مہا پنچات تین دسمبر تک ٹال دی ہے مگر جبریہ طور سے دھرنا اٹھائے جانیکے بعد بھی دلتوں کا احتجاج کمشنری کے مختلف علاقوں میں نا لگا تار دیکھنیکو مل رہا ہے !افسرا ن کی سختی نے شبیر گاؤں میں فسادات کے ملزمان دلت فرقہ کے ذمہ داران کی نید حرام کردی ہے مگر ان فسادات کے بعد گزشتہ عرصہ میں ضلع بھر میں جس قدر بھی پر تشدد وارداتیں انجام دیگئی ہیں انکا خوف لکھنؤ تک محسوس کیا گیا سبھی کچھ اقدام امن بحالی کے مقصد سے کئے گئے کافی جدوجہد کے بعد امن قائم بھی ہوا مگر الزام لگ رہاہے کہ متاثر دلتوں کو انصاف نہی ملا اسی لئے آج بھی دلتوں میں غصہ پھیلاہواہے اسی ظلم کے خلاففساد زدہ گاؤں شبیر پور میں آج بھی دلت خواتین کاحتجاج جاری ہے دلت خواتین کا سیدھا سا الزام ہے کہ گزشتہ ۵ مئی ۲۰۱۷ کو ٹھاکروں نے فساد شروع کیا ہمیں مارا پیٹا، ہمارے گھروں کو جلایا اور ہمارا سامان بھی لوٹ کر اسمیں آگ لگادی گئی مگر سرکار کے اشارے پر اعلیٰ ذات کے ہندو آج بھی آزاد ہیں جبکہ ہمارے قائد چندر شیکھر راون گاؤں پردھان شیوکمار اورسونو پر این ایس سے لگانیکے کے احکامات رات چار بجے کے بعد ہی جیل میں بھجوائے گئے لیکن آج تک کوئی بھی دلتوں پر ہونے والے اس ظلم اور جبر کیخلاف نہی بولاہے اسلئے ہم احتجاج کو مجبور ہیں دلت مرد اور خواتین کا سیدھا کہناہے کہ بھلایہ ریاست کا کونسا ظالم قانون رائج ہے کہ ہائی کورٹ کے زریعہ ملزمان کی ضمانت منظور کرلیے نیکے بعد جب ملزمان کی رہائی کے احکامات جاری کئے تب اسی راتچار بجے کے قریب ضمانت پر رہا ہونے والے افراد پر این ایس اے کی کاروائی کیاجانا اور اس کاروائی سے جیل میں ملزمان کو باخبر کیاجانا اور رات چار بجے کے درمیاں ہی ملزمان پر این ایس سے نافذ کئے جانیکی کاروائی کی تعمیل مکمل ہونا اپنے آپ میں دلت مخالف سازش کاہی ایک حصہ ہے! یوپی کے چند مشہورا وربا اثر مسلم اور دلت فوجداری کیوکلاء فساد کے دلت ملزمان کی پیروی کر رہے ہیں انکا بھی بحث کے دوران بار بار قابل عدالتوں کے سامنے یہی التماسرہاہے کہ جتنا سخت مقدمہ بناگیاہے اتنا سخت جرم ہونا کہیں بھی پولیس یا سرکاری ریکارڈ میں ثابت نہی اسی بنیاد پر قابل ہائی کورٹ کی بینچ ان ملزمان کی ضمانتیں بھی منظور کر رہی ہے عام چرچہ ہے کہ اعلیٰ ذات سیاسی آقاؤں کی شہ پر سخت ایکشن اب دلتوں کے گلے نہی اتر پارہاہے اسلئے غصہ پھر سے پنپنے لگاہے! کمشنری کے سبھی اہم فورسیز کی گشتی ٹیموں کی رہنمائی ہمیشہ کی مانند اس بار نگر پالیکاؤں اور نگر نگم چناؤں کے مد نظراعلیٰ پولیس اور سینئرا نتظامیہ کے افسران کے ذریعہ کیجا رہی ہے دوسری جانب ریاست کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کی سخت ہدایت کے باعث آج ہی سے ریا ستی پولیس ہیڈ کواٹر اپنے مکھیا ڈی جی پی سلکھان سنگھ کی زیر قیادت فرقہ وارانہ تکرار ، نسلی تنازعات اور چناؤ کے موقع پر چھوٹے موٹے بیہودہ مگر بڑے بنائے جانیوالے کرائم کو کنٹرولکرنیکی نیت سے ریاستی پولیس ہیڈ کواٹراب کافی سنجید ہوگیاہے اور پل پل کی خبر سے آگے کی حفاظتی تیاریوں میں مصروف ہے!
قابل ذکر بات ہے کہ شبیر پور اور بلدیاتی چناؤ کے مد نظر ڈی جی پی کی سخت ترین ہدایت پرشہر اور دیہات کے اہم علاقوں میں مقامی پولیس اور آر اے ایف کے علاوہ سی آر پی ایف کے جوانوں کو امن وسلامتی کیلئے تعینات کیا گیا ہے کمشنری کے قابل کمشنر دیپک اگروال ،کلکٹر پرمود کمار،پولیس چیف ببلو کمار دیگر کچھ افسران اور پبلک کے تعاون سے کمشنری کے عوام کو لگاتار پرامن رہنے کا پیغام پہنچانیکا شاندار کام انجام دیرہے ہیں! اتنا سب کچھ ہوجانیکے بعد بھی اب بلدیاتی چناؤ ہی سے چند مفاد پرست سیاست داں اس ایشوکو سیاسی مدعہ مانکر بھاجپا کو فائدہ پہنچانیکا ۲۰۱۹ لوک سبھا جیتنیکا بڑا پلان بنا رہے ہیں جس وجہ سے کمشنری میں تناؤ لگاتار قائم ہے ڈی جی پی سلکھان سنگھ کی ہدایت پرشہر اور دیہات کے اہم علاقوں میں مقامی پولیس اور آر اے ایف کے علاوہ سی آر پی ایف کے جوانوں کی لگاتار گشت جاری ہے کہ جو کمشنری کے عوام کو پرامن رہنے کا پیغام پہنچانیکا شاندار کام انجام دیرہی ہے! کمشنری کے سبھی اعلیٰ افسران موقع پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں تاکہ حالات کو مزید بگڑنے سے بچایاجاسکے!