آل متھلانچل مسابقہ القران میں مولانا عمر عابدین کا  کلیدی خطاب۔قرآن سے دور رہ کر ہم دنیا میں عزت کا مقام نہیں پا سکتے اور نہ ہی دنیا میں بڑے صالح انقلاب کی امید کی جا سکتی ہے

مدھوبنی ۔14 /نومبر (آمنا سامنا میڈیا   )
قرآن سے دور رہ کر ہم دنیا میں عزت کا مقام نہیں پا سکتے اور نہ ہی دنیا میں بڑے صالح انقلاب کی امید کی جا سکتی ہے اس لئے ہمیں اپنی نسلوں کو قرآن سے جوڑنے اور اس کے ابدی و نافع پیغام کو بلا تفریق مذہب وملت پوری انسایت تک پہونچانے کی عملی جد وجہد کرنی ہوگی یہ باتیں مدھوبنی شہر سے 20 کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع ململ میں مدرسہ چشمہ فیض ململ کے زیر اہتمام منعقد دوروزہ آل متھلانچل مسابقہ القران الکریم کی افتتاحی نشست میں نوجوان عالم دین اور المعہد العالی الاسلامی حید آباد کے باوقار استاد مولانا مفتی محمد عمر عابدین مدنی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہیں علم وادب کی بستی ململ میں آج سے شروع ہوئے دو روزہ آل متھلانچل مسابقہ القران الکریم کی پہلی نشست کا آغاز صبح 8:30 پر قاضی شریعت مولانا قاسم مظفر پوری کی صدارت مولانا وصی احمد صدیقی کی سرپرستی بصیرت میڈیا گروپ کے چیف ایڈیٹر مولانا غفران ساجد قاسمی کی قیادت اور مدرسہ چشمہ فیض ململ کے باوقار مہتمم مولانا وصی احمد صدیقی کے پوتے عزیزی اخلد اقبال اور عزیزی صدیق احمد سدیس  اور عزیزی شاہد کے نعتیہ کلام سے ہوا اجلاس کی صدارت قاضی شریعت  مولانا قاسم مظفر پوری نے کی خطبہ استقبالیہ مولانا فاتح اقبال ندوی ناظم جامعہ فاطمہ الزہرا ململ نے پیش کیا جبکہ مدرسہ کا ترانہ مدرسہ چشمہ فیض ململ کے طلبہ کی خوبصورت انداز میں پڑھا گیا اجلاس کی نظامت کا فرض مولانا اسعد ندوی نے اپنے منفرد لب ولہجے میں انجام دیا اور تعارفی تقریر مولانا وصی احمد صدیقی نے بڑے درد بھرے انداز میں پیش کرتے ہوئے پروگرام کے منظر نامے اور ادارہ کی تاریخی حیثیت پر روشنی ڈالی جب کے اس تاریخی موقع پر پیام انسانیت ٹرسٹ کے صدر مولانا محمد ارشد فیضی قاسمی جناب شکیل رشید صاحب ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز مولانا مجتبی قاسمی قاری جابر حسین گجرات مولانا امتیاز رحمانی مولانا نازش ہما قاسمی راشد عظیم صدر آل انڈیا ملی کونسل ممبئی مولانا مظفر احسن رحمانی مولانا احمد قاسمی ممبئی مولانا خان افسر قاسمی سب ایڈیٹر ممبی اردو نیوز مولانا امام حسین رحمانی ممبئی مولانا عبد الرشید رحمانی قاضی محمد رضوان ایکہتہ رونق اسٹیج رہے اپنے کلیدی خطاب میں نواجون فاضل مفتی عمر عابدین مدنی  نے اس مسابقہ کے انعقاد کے لئے جہاں مولانا وصی احمد قاسمی صدیقی اور ان کے شریک کار مولانا فاتح اقبال قاسمی مولانا غفران ساجد قاسمی اور مولانااسعد ندوی کے حوصلے کو سراہا اور ان کے اس اقدام کو خوش آئند قدم قرار دیا وہیں انہوں نے اپنے پر مغز خطاب میں کہا کہ قدرت کا یہ نظام صدیوں سے چلا آرہا ہے کہ جو چیز نافع ہوتی اس کو دوام بخش دیاجاتا ہے آپ خود غور کیجئے کہ اس روئے زمین پر نہ جانے اللہ نے کتنی کتابیں نازل کیں مگر ان میں کوئی بھی کتاب آج اپنی اصل شکل وصورت کے ساتھ نہ تو موجود ہے اور نہ ہی اس کے صحیح شکل میں ہونے کا دعوی کیا جا سکتا مگر اس امت کو جو کتاب قرآن کی شکل میں دی گئی اس نافعیت کے پیش وہ چودہ سو سال کے بعد بھی اپنی اصلی شکل میں موجود ہے اور قیامت تک اس کے اندر ایک حرف کی تبدیلی نہیں ہو سکتی انہوں نے کہا کہ قرآن پوری انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لئے نازل ہواتھا مگر ہم نے اسے اپنی جاگیر سمجھ کر دنیا کی دوسری قوموں کو قرآن سے دور کردیا جو اس امت کا سب سے بڑا جرم اور ان کی سب سے بڑی غلطی ہے اور اگر اس صورت حال پر قابو پانے کی ایماندارانہ فکر نہ کی گئی تو آنے والے وقت میں اسلام کو آج سے کئی درجہ بڑے چیلنج کے دور سے گزرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ قرآن سے دوری نے اس امت کو ایسے حالات کا شکار بنادیا ہے جس کی سنگینی کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا یہی وجہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا نفرت وتعصب کی آماجگاہ بن چکی ہے انہوں نے کہا اس امت کو داعی امت ہونے کا فخر حاصل ہے اس لئے یہ اس امت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قرآن کے ابدی پیغام کو دنیائے انسانیت کے ہر فرد تک پہونچانے کا فرض نبھائیں تاکہ دنیا کو
اس قرآن کی روشنی میں زندگی کی صحیح سمت مل سکے کے مولانا عمر عابدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں اپنی نسلوں کی حفاظت خود کرنی ہوگی اور ان کے بہتر تعلیمی مستقبل کے لئے وہ اقدامات کرنے ہونگے جو اطمینان بخش ہوں۔افتتاحی نشست کی صدارت کرتے ہوئے قاضی شریعت مولانا قاسم مظفر پوری نے امت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک آفاقی مذہب اور اسے جو کتاب دی گئی ہے اس کا پیغام بھی آفاقی ہے اس کتاب کے کئی نام ہیں جن کی اپنی اپنی معنویت ہے جس کی گہرائی پر غور کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ اس کا ایک نام قرآن رکھا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ پوری دنیا میں یہ وہ اللہ کی کتاب ہے جو سب سے زیادہ اس دنیا میں پڑھی جاتی ہے اس کاایک نام شفا ء بھی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن میں ہر بیماری کا علاج اور ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔مولانا قاسم مظفر پوری نے کہا کہ قراں کو قول فیصل بھی کہا گیا ہے کیوں کہ یہ وہ کتاب ہے جس کے ذریعہ حق وباطل کا فرق واضح ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ پوری انسانیت اس وقت قرآن کو چھوڑ کر دنیا میں در در بھٹک رہی ہے لیکن اگر ہم اس منظر نامے سے نکلنا چاہتے ہیں تو ہمیں قرآن سے اپنے رشتے کو مضبوط کرنا ہوگا آل متھلانچل مسابقہ القران الکریم کا پہلادور صبح 11 بجے شروع ہوا جس میں فرو ثالث (ایک تا دس پارہ ) کے 80 طلبہ شریک ہوئے ان طلبہ کے لئے ممتحن کی حیثیت سے قاری محمد غزالی نے اپنی ذمہ داری نبھائی جبکہ حکم کی حیثیت سے قاری جابر حسین صاحب صدر  دارالعلوم ماٹلی والا گجرات ۔قاری نظام الدین صدر القراء جامعہ رحمانی مونگیر ۔قاری خورشید اکرم رحمانی امام وخطیب جامع مسجد اسنسول ۔قاری مفتی اطہر غزالی امام وخطیب ساکچھی جامع مسجد جمشید پور رونق بزم رہےاستقبالیہ پیش کرتے ہوئے مولانا فاتح اقبال ندوی نے اپنے خطبہ استقبالیہ کے دوران مسابقہ میں آنے والے علماء طلبہ اور اساتذہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میں اپنی اس تحریک میں کتنا کامیاب ہوا ہوں اس کا فیصلہ تو علماء کریں گے مگر میں والد محترم مولانا وصی احمد صدیقی رفیق محترم مولانا غفران ساجد قاسمی اور مولانا اسعد ندوی کو بھلا نہیں سکتا جن کی قربانیاں اور رہنمائیاں ہر پل میرے حوصلے کو قوت عطا کرتی رہیں انہوں نے خطبہ استقبالیہ میں اپنے تمام معاونین کا بھی شکریہ ادا کیا اور اس اجلاس کو ان ہے  افراد کی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا ۔