کمشنری کے دلتوں میں شدید غم و غصہ کی لہر انتظامیہ کی کڑی نگرانی دلت خواتین کاسرکار کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری!

سہارنپور۱۱،نومبر( جائزہ رپورٹ احمد رضا) فساد زدہ گاؤں شبیر پور میں آج چوتھے دن بھی دلت خواتین کا دھرنا اور احتجاج جاری رہا دھرنے پر موجود خواتین کا سیدھا سا الزام ہے کہ گزشتہ ۵ مئی ۲۰۱۷ کو ٹھاکروں نے فساد شروع کیا ہمیں مارا پیٹا، ہمارے گھروں کو جلایا اور ہمارا سامان بھی لوٹ کر اسمیں آگ لگادی گئی مگر سرکار کے اشارے پر اعلیٰ ذات کے ہندو آج بھی آزاد ہیں جبکہ ہمارے قائد چندر شیکھر راون گاؤں پردھان شیوکمار اورسونو پر این ایس سے لگانیکے آڈر رات تین بجے کے بعد ہی جیل میں بھجوائے گئے بھلایہ کونسا قانون ہے کہ جب ہائی کورٹ نے ملزمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انکی رہائی کے احکامات جاری کئے تب اسی رات تین بجے کے بعد این ایس اے کی کاروائی کیاجانا اور اس کاروائی سے جیل میں ملزمان کو باخبر کیاجانا اور رات کے تین وچار بجے کے درمیاں ہی ملزمان پر این ایس سے نافذ کئے جانیکی کاروائی کی تعمیل مکمل ہونا اپنے آپ میں دلت مخالف سازش کاہی ایک حصہ ہے! دلت عورتوں کا الزام ہیکہ ہم ڈر کر بیٹھنے والے نہی انصاف لیکر ہی دھرنے سے اٹھیں گے سیکڑوں مرد اور خواتین ہر روز دھرنیپر آکر سرکار اور انتظامیہ کیخالاف اپنا غصہ ظاہر کر رہے ہیں فساد ذدہ گاؤں شبیر پور پولیس چھاؤنی بناہواہے ؟ پچھلے مئی ماہ کی پانچ تاریخ کو یہاں ایک خاص پلاننگ کے تحت ہوئے نسلی فساد نے دلتوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے سونیپر سہاگہ یہ کہ اب شبیر پور نسلی فساد کا ٹھیکرا بھیم آرمی کے سر مارکر بھاجپائیوں نے اعلیٰ ذات کے ٹھاکروں کو بچانیکی نیت سے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر کو ہائی کورٹ سے ملی ضمانت کے حکم کے فوری بعد ہی جیل سے چھوٹے جانے سے قبل رات کے تین وچار بجے کے درمیان ہی پھر سے چندر شیکھر،شیوکمار اور سونو کو نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت کاروائی کئے جانیکی بابت جیل جاکرتعمیل کرادیگئی اس ایکشن سے دلت میں پھر سے زدید غصہ بھر گیاہے دلتوں نے اپنے مہا پنچات تین دسمبر تک ٹال دی ہے مگر مظاہرے اور دھرنا لگا تار جاری ہے !افسرا ن کی سختی نے شبیر گاؤں میں فسادات کے ملزمان ( خاص طور پر دلت فرقہ) کے ذمہ داران کی نید حرام کردی ہے مگر ان فسادات کے بعد گزشتہ عرصہ میں ضلع بھر میں جس قدر بھی پر تشدد وارداتیں انجام دیگئی ہیں انکا خوف لکھنؤ تک محسوس کیا گیا یوگی آدتیہ ناتھ سرکار نے اس واردات کو سنجیدگی کے ساتھ لیکر کمشنری میں نظم ونسق قائم رکھنے کی مکمل ذمہ داری مقامی کمشنری افسران اور اے ڈی جی پی کے سپرد کردی تھی نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ کمشنری کے اہم علاقوں میں پولیس، فورسیز اور افسران کی نگرانی لگاتار جاری رہی اور جرائم پیشہ عناصر پر شکنجہ کس دیاگیا مگر اس سرکاری جال میں اعلیٰ ذات کے افراد کو تو بھاجپا قیادت نے بچالیا مگر زیادہتر بیقصورتعلیم یافتہ دلتوں کو بری طرح سے فوجداری معاملات میں الجھادیاگیاہے یہ بھی سچ ہے کہ تالی کبھی بھی ایک ہاتھ سے نہی بچائی سکتی ہے اس طرح کے تنازعات میں کچھ کا کرادار کم تو کچھ کا زیادہ ضرور ہوتاہے صرف ایک فرقہ کوہی سرکاری عتاب کا شکار بنانا غیر آئینی عمل ہے اور گزشتہ چار روز سے شہر، دیہات اور کمشنری کے بیشتر علاقوں سے اس سخت کاروائی کیخلاف اب دلتوں کی آوازیں اٹھنی شروع ہوچکی ہیں اندنوں اس سرکاری اقدام کیخلاف دلتوں میں لگاتار علاقہ میں غصہ بھی بڑھتاہی جارہاہے دلت فرقہ اس وقت ہیجان کا شکار ہے ! ویسٹ یوپی کے جو مشہور ومعروف فوجداری کے مسلم اور دلت وکلاء فساد میں ملوث دلت فرقہ کی پیروی کر رہے ہیں انکا بھی بحث کے دوران بار بار قابل عدالتوں سے یہی التماس کیاگیاکہ جتنا سخت مقدمہ بناگیاہے اتنا سخت جرم ہونا کہیں بھی پولیس یا سرکاری ریکارڈ میں ثابت نہی اسی بنیاد پر قابل ہائی کورٹ کی بینچ ان ملزمان کی ضمانتیں بھی منظور کر رہی ہے اسکے بعد بھی سیاسی آقاؤں کی شہ پر سخت ایکشن اب دلتوں کے گلے نہی اتر پارہاہے اسلئے غصہ پھر سے پنپنے لگاہے!
قابل ذکر بات ہے کہ شبیر پور اور بلدیاتی چناؤ کے مد نظر ڈی جی پی سلکھان سنگھ کی ہدایت پرشہر اور دیہات کے اہم علاقوں میں مقامی پولیس اور آر اے ایف کے علاوہ سی آر پی ایف کے جوانوں کی لگاتار گشت جاری ہے کہ جو کمشنری کے عوام کو پرامن رہنے کا پیغام پہنچانیکا شاندار کام انجام دیرہی ہے! کمشنری کے سبھی اہم فورسیز کی گشتی ٹیموں کی رہنمائی ہمیشہ کی مانند اس بار نگر پالیکاؤں اور نگر نگم چناؤں کے مد نظراعلیٰ پولیس اور سینئرا نتظامیہ کے افسران کے ذریعہ کیجا رہی ہے دوسری جانب ریاست کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کی سخت ہدایت کے باعث آج ہی سے ریا ستی پولیس ہیڈ کواٹر اپنے مکھیا ڈی جی پی سلکھان سنگھ کی زیر قیادت فرقہ وارانہ تکرار ، نسلی تنازعات اور چناؤ کے موقع پر چھوٹے موٹے بیہودہ مگر بڑے بنائے جانیوالے کرائم کو کنٹرولکرنیکی نیت سے ریاستی پولیس ہیڈ کواٹراب کافی سنجید ہوگیاہے اور پل پل کی خبر سے آگے کی حفاظتی تیاریوں میں مصروف ہے! اتنا سب کچھ ہوجانیکے بعد بھی اب بلدیاتی چناؤ ہی سے چند مفاد پرست سیاست داں اس ایشوکو سیاسی مدعہ مانکر بھاجپا کو فائدہ پہنچانیکا ۲۰۱۹ لوک سبھا جیتنیکا بڑا پلان بنا رہے ہیں جس وجہ سے کمشنری میں تناؤ لگاتار قائم ہے ڈی جی پی سلکھان سنگھ کی ہدایت پرشہر اور دیہات کے اہم علاقوں میں مقامی پولیس اور آر اے ایف کے علاوہ سی آر پی ایف کے جوانوں کی لگاتار گشت جاری ہے کہ جو کمشنری کے عوام کو پرامن رہنے کا پیغام پہنچانیکا شاندار کام انجام دیرہی ہے! کمشنری کے سبھی اعلیٰ افسران موقع پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں تاکہ حالات کو مزید بگڑنے سے بچایاجاسکے!