نوٹ بندی کے ایک سال بعد وارانسی کے کیش لیس گاؤں میں آج ہوتے ہیں نقدی معاملات این ڈی ٹی وی کی ٹیم کیش لیس نظام کا جائزہ لینے پہنچی مہم پوری طرح ناکام

وارانسی 7نومبر: وارانسی کا مسیر پور گاؤں کو نوٹ بندی کے بعد 21 دسمبر 2016 کو کیش لیس گاؤں ہونے کا اعلان کیا گیا تھا۔ گاؤں میں بینک تو نہیں ہے پر بینک کاری سروس سینٹر ضرور ہے۔ اسی بینک کاری سروس سینٹر کی پہل پر گاؤں کے چھوٹے موٹے دکاندار سے لے کر کسان اور گاؤں والے کیش لیس کو فروغ دینے کے لئے اے ٹی ایم اور دکاندار کو سوئپنگ مشین دی گئی تھی۔ منصوبہ کے آغاز میں گاؤں کے عوام پرجوش نظر آئے؛ لیکن 11 ماہ بعد نوٹ بندی کی سالگرہ کے موقع پر جب ایک بار پھر این ڈی ٹی وی کی ٹیم کیش لیس نظام کا جائزہ لینے پہنچی تو یہ مہم پوری طرح ناکام نظر آئی۔ دوکاندراوں کی سوئپنگ مشین پیلی تھین پیک کر کے رکھ دی گئی اور ہر لین دین نقد کرنسی سے کیا جا رہا ہے ۔ گزشتہ 3 جنوری کو آشادیوی ایسے ہی پکوڑی تل رہی تھی ، تب اس پکوڑی کے ذائقہ کو کیش لیس لین دین کی چٹنی نے دوگنا کر دیا تھا۔ آشا دیوی بھی بڑے مزے سے سوئپنگ مشین سے پکوڑی لینے والوں کے اے ٹی ایم سے پیسے لے رہی تھی۔ چہرے پر ایک نئی قسم کی خوشی تھی، لیکن آج 11 ماہ بعد آشا دیوی کی دکان وہی ہے۔ کڑھائی میں بھی ویسی ہی پکوڑی تل رہی ہے ؛ لیکن کیش لیس کے نام پر آشا دیوی کے چہرے پر نہ تو وہ خوشی ہے اور نہ ہی کوئی کیش لیس لین دین کر رہا ہے ۔یہ لین دین صرف چند دن ہی چل پایا؛ لہذا آشا دیوی کی سوئپنگ مشین آج دکان کی الماری میں پولی تھین کے اندر بند ہے ۔ کیش لیس معاملہ نہ کرنے کے سوال پر آشا دیوی بڑی بے رخی سے بتاتی ہیں کہ ابھی نہ ہی 2 روپیہ، چار روپیہ کے لوگ کرا رہے ہیں اسی لئے بند ہو گیا۔ ہماراپیسہ ہی کٹ گیا تو بند کر دیا ۔ پہلے لوگ کہتے تھے کہ اس سے فائدہ ہوگا ؛ لیکن اس سے اپنے ہی گھر سے پیسے جانے لگے تو ہم نے اس کی سروس بند کردی ۔