خواتین حقوق کے تئیں ہمارے سماج کی لاپرواہی ذمہ دار! قدسیہ انجم
سہارنپور(احمد رضا) گزشہ عرصہ کمشنری کی واحدسماجی تنظیم ’پرچم کی سپریمو اور مقامی ہندو کنیا انٹر کالج کی پرنسپل ڈاکٹر قدسیہ انجم نے اسلام میں خواتین کے حقوق جیسے طلاق ثلاثہ، تعظیم ،مساوات اور خواتین کی آزادی کے عنوان پر ایک اہم میٹنگکو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے مرد اور خواتین کو جو پیغام دیا اسکی جس قدر بھی سراہناکیجائے وہ کم ہے موجودہ تلاق ثلاثہ کے ایشو پر حقوق نسواں، شرعی مسائل اور طلاق جیسے مذہبی نکات کی بابت اسلامی قوانین اور موجودہ سماجی منظرنامہ پر اپنے سہل جوابات پیش کرتے ہوئے سماجی تنظیم ’پرچم کی سپریمو اور مقامی ہندو کنیا انٹر کالج کی پرنسپل ڈاکٹر قدسیہ انجم نے اسلام میں خواتین کے حقوق پرتفصیل کے ساتھ روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ مذہب اسلام نے ۱۴۰۰ برس قبل عورت کو عالم میں اللہ رب العزت نے رحمت کالقب و قابل ذکر عزت کا مقام دے کر پوری دنیا کو یہ بتا دیا تھا کہ اسلام خواتین کو مساوی حقوق دیکر روایتی انداز میں قابل تعظیم درجہ دیتاہے اور عورت کے احترام کا سبق بھی دیتاہے۔ قدسیہ انجم نے کہاکہ آج سیاسی پس منظر کے سبب سماج میں طلاق کو لیکر کچھ خرابیاں پیدا ہوگئی ہیں جنہیں دور کرنے کے لئے گلی گلی بیداری مہم چلانے کی اشدضرورت ہے تاکہ معاشرہ میں طلاق ثلاثہ کے متعلق پیدا ہوئی برائیوں کاخاتمہ ہوسکے انہوں نے قرآن وحدیث اور ہندوستانی قوانین کی رو سے خواتین کو سمجھاتے ہوئے کہاکہ قرآن پوری کائنات کے لئے راہ ہدایت اور نجات کا ذریعہ ہے مگر ہم نے کبھی قرآن کریم کی رہنمائی حاصل ہی نہیں جس کے سبب اس نوعیت کی برائیاں سر اٹھا رہی ہیں وقت کا یہی تقاضہ ہیکہ ان برائیوں کے خاتمہ کے لئے سماجی بیداری پیدا کیجائے۔ قدسیہ میڈم نے کہاکہ خواتین کے حقوق کے تئیں ہمارے سماج کی لاپرواہی نے ایسے مشکل حالات پیدا کردئے ہیں کہ جن کو ڈھال بناکرطلاق ثلاثہ جیسے خالص شرعی امور میں آج مداخلت کی جارہی ہے جو غیر مناسب عمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج سماجی اور سیاسی پس منظر اس طرح بنایا دیاگیاہے کہ جیسے مسلم سماج کا طلاق کاعلاوہ کوئی مسئلہ باقی نہیں رہ گیاہے انہوں نے کہاکہ اس میں سراسر ہماری کوتاہیاں شامل اور ہم کہیں نہ کہیں قرآنی پیغام کو امت کے گھر گھر تک پہنچانے میں ناکام رہے جس کے سبب یہ حالات پیدا ہوئے ۔ انہوں نے کہاکہ مذہب اسلام نے خواتین کو شہزادی کادرجہ دیاہے جس پر ہمیں فخر کرنی چاہئے اور سماج میں جو برائیاں پھیل رہی ہیں ان کے سدباب کے لئے عملی اقدامات کرنے چاہئے۔