وسیم رضوی شیعہ قوم کے رہنما نہی !بابری مسجدکی جگہ پر رام مندر کی تعمیر نا ممکن سی بی آئی کے خوف سے وسیم رضوی رام بھگت بنے! مولاناکلب جواد

سہارنپور ( خاص خبر :آمنا سامنا میڈیا، احمد رضا) مسلم پرسنل لاء بورڈ، مولانا ولی رحمانی، شیعہ عالم مولانا کلب جواد اور ڈاکٹر منظور عالم کا صاف کہناہے کہ بابری مسجد کا مقدمہ سپریم کورٹ کے زیر غور ہے ملک کی قابل قدر سپریم عدالت زمین کی ملکیت کا تصفیہ کریگی اسکے بعد ہی کچھ کہا جاسکتاہے سپریم کورٹ میں زیر غور رہتے ہوئے بابری مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کی بات کرنا توہین عدالت اور دستور ہند کی ہنسی اڑانیکے سوا کچھ بھی نہی بابری مسجد شہادت چھ دسمبر ۱۹۹۲ کے شرمناک اور افسوسناک سانحہ کے بعد عالمی سطح کے سپریم روحانی شیعہ عالم اور رہبر ملت آیت اللہ روح اللہ خمینی نے بابری مسجد کی بازیابی کی بابت اور مسجد کی شہادت کے بعد ہندوستان کے مسلم عوام پر کئے جانیوالے ظلم وستم پر جس بیباک انداز میں لب کشائی کی تھی وہ جملہ آج بھی آپکی صاف ذہنیت اور دور اندیشی کی ناقابل فراموش تاریخ ہے جو سبھی مسلم بھائیوں کو ایک جھنڈے کے نیچے جمع ہونیکی دعوت دیتاہے اور اسی جملہ نے عالم اسلام میں بابری مسجد کی آزادی کی شمع جلارکھی ہے بقول مولانا ولی رحمانی مسجد کی جگہ تا قیامت مسجد ہی کی جگہ تسلیم کیجائیگی مسجد کی جگہ پر دیگر تعمیر کی بابت سوچنابھی کفر ہے؟ عالمی سطح کے شیعہ عالم مولانا کلب جواد نے کہاکہ یہ ملک گنگا جمنی تہذیب کا ملک ہے آئین سبھی کو اپنے اپنے عقیدہ پر عمل کرنے کی چھوٹ دیتاہے مگر ہم جبریہ اقدام کے خلاف ہیں قوم کو اپنے مفاد کیلئے مسلکوں، تنازعات اور آفتوں کے جال میں پھنسانیوالے دین اور ملت دونوں کے دشمن ہیں اس طرح کے افراد سماج کے لئے ناصور ہیں وسیم رضوی سرکار کے نمائندے ہوسکتے ہیں کل علیگڑھ کے دانشوروں کے ایک معیاری پروگرام کے بعد عالمی شہرت کے حامل مولانا کلب جواد نے کہاکہ شیعہ اثاثہ کو برباد کرنیوالے وسیم رضوی کے خلاف ملک کی بڑی جانچ ایجنسی سی بی آئی جانچ کر رہی ہے اسی جانچ کو دبوانیکیلئے وسیم یہ ناٹک کر رہیہیں جو ہر زاوئے سے قابل مذمت ہے مولانا جواد نے یہ بھی کہاہیکہ وسیم رضوی کسی بھی طرح سے ہمارے قابل قدر شیعہ فرقہ کے نمائندگی نہی کرتے اسلئیوسیم رضوی کا یہ بیہودہ بیان انکا اور انکی سرکار کا ہی بیان ہے اس پر توجہ دینا فضول ہے بابری مسجد کا معاملہ ملک کی اعلیٰ عدالت کے سامنے زیر غور ہے ملکیت کے مالکانی حق کا فیصلہ آنے پر ہی اگلے قدم پر غور ہوگا ملک میں سالہا سال سے شیعہ، سنی،بریلوی اور اہل حدیث کے علاوہ بڑی ہندو آبادی س ملجل کر ساتھ رہتی آئی ہے یہ ملک چند مفاد پرستوں کی جاگیر نہی ؟
حا لیہ بابری مسجد مقدمہ سپریم کورٹ میں صرف اور صرف ٹائٹل کی نوعیت طے کرسکیگا اسمیں کوئی ڈاؤٹ ہی نہیکہ یہ املاک وقف بابری مسجد کی اپنی ملکیت ہے چارسو سال کی مدت میں کبھی اس معاملہ میں شیعہ سنی کا تنازعہ سامنے نہی آیا مگر ضمیر فروشی کے اس دور میں اپنی مفاد پرستی کو سامنے رکھ کر شیعہ وقف بورڈ کے وسیم رضوی شیعہ اوقاف کی جانب سے عپریم کورٹ میں بلا ضرورت بیان حلفی داخل کرکے اپنی فریب وفتنہ پیدا کردینیوالی جعلساز ذہنیت کو ہوا دیدی ہے پورا ملک آج وسیم رضوی کو برا کہ رہاہے وسیم رضوی کی یہ ملکیت نہی ہے و ملت کے اتحاد کو نقصان پہنچانیکی غرض سے گزشتہ دنوں عدالت میں وسیم رضوی نے جو بیہودہ بیانات پر مبنی حلفیہ بیان داخل کیاہے وہ ملک وملت کے لئے بڑے خطرے کا اشارہ ہے ایسی ہی ذہنیت نے شیعہ سننی تنازعات ابھارکر لکھنؤ کو چالیس سالوں تک فسادات کی آگ میں جھونکے رکھا اب جبکہ مذہبی معاملات پر شیعہ اور سننی علماء کرام ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئے تو اس طرح کے بیانات دینیوالوں نے پھر شر پھیلانا شروع کردیاہے ملی قائدین کا کہناہے کہ وسیم رضوی کسی خاص اور گہری سازش کے تحت ہی اس طرح کی بیان بازی کر رہے ہیں جو ہر حال میں قابل مذمت ہے پچاس فیصد سے زائد لکھنؤ کے دانشوروں کی رائے ہے کہ یہ وسیم کا ذاتی مفاد پر مبنی معاملہ ہے اس بیان حلفی سے شیعہ سننی یکجہتی یا بھر بابری مسجد کے مقدمہ پر کچھ بھی برا اثر نہی پڑیگا قانونی دانشوروں کا مانناہے کہ سبھی جائیداد اوقاف کی ہی اپنی ملکیت ہے اس سچائی میں کسی طرح کا جھول ہی نہی بابری مسجد جس مقام پر قائم رہی وہ بابری مسجد کی اپنی ملکیت خاص ہے ، وسیم رضوی کو فتنہ رار دیا، دونوں قائدین نیکہاہیکہ ہم لکھنؤ کے پشتینی شہری ہیں یہاں وسیم رضوی کی کچھ بھی حیثیت نہی ہے احسان ملک اور ایس کشواہانے کہاکہ غیر سماجی عناصر کی شہ پر یہ شخص ملک کے امن کو تار تار کرنا چاہتاہے جو باعث شرم ہے!
ملک کی پچھڑی اور پسماندہ برادریوں کیلئے گزشتہ تیس سالوں سے سرگرم سوشل قائد اور پچھڑا سماج مہاسبھاکے قومی صدر احسان الحق ملک اور سیکریٹری شیو نارائن کشواہا نے بھی اس ایشو پر کل دیر شام لکھنؤ میں اخبار نویسوں سے صاف کہاہیکہ وسیم رضوی کو قابل احترام شیعہ علماء کرام، شیعہ برادری اور شیعہ قیادت نے کبھی بھی بھروسہ کے قابل ہی نہی سمجھا وسیم رضوی کی شیعہ فرقہ میں کچھ بھی حیثیت اندنوں نہی ہے شیعہ قوم سے دھوکہ کا وہ ملزم بنا ہواہے اسکے خلاف کریمنل انکوائری ہورہی ہے، وسیم رضوی ہمیشہ اپنے مفاد کیلئے شیعہ برادری کی بیش قیمتی املاک کو زبر دست نقصان پہنچاتا رہاہے اس سچائی سے سبھی لوگ واقف ہیں آج چاروں جانب سے غبن کے معاملات میں گھرجانیکی شرمناک صورت حال سے بچنے کیلئے یہ موقع پرست جہاں شیعہ سنی فرقہ میں تکرار پیدا کرنیکی ناکام کوشش کرتا آرہاہے وہیں اب یہ شاطر دماغ شخص پوری ملت کے خلاف زہر اگل کر ملک کے مٹھی بھر فرقہ پرستوں کی نظروں میں اچھا بننا چاہتاہے جو کبھی ممکن ہی نہی ہوسکیگاشاطر ذہن ملزم وسیم رضوی وزیر اعظم نریندر مودی تو کبھی یوگی آدیتیہ ناتھ سرکار کی نظروں میں انکا وفادار بننے کی نیت سے کبھی بابری مسجد کی مقدس جگہ کو مندر کی تعمیر کیلئے چھوڑ نیکی بات کرتاہے تو کبھی دہلی میں واقع ہمایوں کے مقبرہ کی مسماری کی بات کہتاہے وسیم رضوی کی ان بیہودہ باتوں کا مسلمان ہی نہی سیکولر ہندو حضرات بھی زبردست مخالفت کرتے ہوئے اس شخص کو دیوالیہ اور سنکی بتا رہے ہیں از خد شیعہ فرقہ بھی اسکے پاگل پن سے سخت نالاں ہے ، پچھڑا سماج مہاسبھاکے قومی صدر احسان الحق ملک اور سیکریٹری شیو نارائن کشواہا نے کہاکہ سماجوادی سرکار میں وقف منسٹر اعظم خان کی زیر سرپرستی یوپی کے شیعہ اور سننی وقف بورڈ نے قوم کے اربوں کے اثاثہ کو جس بربریت سے نیست نابود کیا وہ ان سبوں کی بد حالی اور تنزلی کا سبب بناہواہے ہمارے بزرگوں کی املاک برباد کرنیوالے خد بربادی کے کگار پر آگئے ہیں ! سنی وقف بورڈ کی کروڑوں کی قیمتی جائیدادیں خرد برد کرنے اور کرانے میں شامل فوجداری کے مقدمات کا شاطر ذہن ملزم وسیم رضوی کویوگی آدیتیہ ناتھ سرکار نے وقف جائیدادوں کو برباد کرنے کا ذمہ دار تسلیم کئے جانیکے بعد عہدے سے بر طرف کر دیاتھا آج یہ فطرطی شخص ہائی کورٹ میں جھوٹے بیانا ت دیکر آج اسٹے پر شیعہ وقف بورڈ میں چئر مین بناہواہے!