شیعہ وقف بورڈکے چیئرمین میر جعفر کے جانشین وسیم رضوی کی شر انگیزی ،اجودھیا میں مندر پر صلح کی کوشش کریں،’’کچھ ملاؤں‘‘کوچھوڑکرسب عوام مندرکے لیے تیار،شری شری روی شنکر سے ایک گھنٹے تک طویل تبادلہ خیال

اجودھیا ؍ بنگلور ،31 اکتوبر:اجودھیاتنازعہ کو عدالت سے باہر حل کرنے کے تناظر میں منگل کو شری شری روی شنکر نے شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے ملاقات کی۔اس مسئلے پر دونوں کے درمیان تقریباََایک گھنٹے تک بات چیت ہوئی۔ملاقات کے بعد رضوی نے مندر کو متنازعہ زمین میں بنائے جانے کے اپنے سابقہ بیان کو دوہرایا۔انہوں نے دعوی کیا کہ تنازعہ کو حل کرنے کے لئے بات چیت کافی آگے بڑھ چکی ہے اور 2018میں اجودھیا میں مندر کی تعمیر شروع ہو جائے گی۔وسیم رضوی نے کہاکہ رام مندر فیض آباد ضلع کے اجودھیا شہر میں رام جنم بھومی پر ہی بننا چاہئے۔شیعہ وقف بورڈ بھی اس معاملے میں ہیں، کیونکہ بابری مسجد شیعہ مسجد تھی۔ اتنے سالوں تک خاموش رکھنے کے سوال پر رضوی نے کہاکہ ہم اتنے دن خاموش رہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہمارا حق نہیں ہے۔رضوی نے کہا کہ کچھ ملاؤں کو چھوڑ کر عوام متنازع مقام پر مندر بنانے پر اتفاق رکھتی ہے۔عوام قتل عام نہیں چاہتی ہے۔ان ملاؤں کی ہمیں فکر نہیں ہے جو فساد کی بات کرتے ہیں۔ایسے لوگوں کی قانونی کچھ بھی حیثیت نہیں ہے۔پورے ملک کا مسلمان تشدد نہیں چاہتا ہے۔اس مسئلے کو بات چیت سے سلجھایا جانا چاہئے۔رضوی نے کہاکہ شری شری کے آنے سے ہمیں پوری امید ہے کہ معاملہ حل ہو جائے گا۔اس پر بات چل رہی ہے کہ معاہدے کے کیا کیا نقطہ ہونا چاہیے، تاکہ دونوں سماج کو اپنی ہار محسوس نہ ہو۔یہ معاملہ سلجھنے جا رہا ہے۔باہمی بات چیت سے سال 2018 میں اجودھیا میں رام مندر کی تعمیر شروع ہو جائے گی۔ہم چاہتے ہیں کہ رام مندر کی تعمیر متنازع مقام پر ہی ہو۔رام جنم بھومی ٹرسٹ کے رکن رام ولاس ویدانتی کے شری شری کی مخالفت پر شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین نے سوال کیا وہ ہیں کون؟ رضوی نے کہاکہ ویدانتی اس معاملے پر بولنے والے ہوتے کون ہیں؟ وہ بات چیت کا ماحول بگاڑ رہے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے۔اس سے پہلے رام ولاس ویدانتی نے کہا تھا کہ رام جنم بھومی بابری مسجد تنازعہ سلجھانے میں شری شری روی شنکر کی ثالثی انہیں کسی بھی صورت حال میں قبول نہیں ہے۔شری شری اس تحریک سے کبھی منسلک نہیں رہے، اس لئے ان کی ثالثی منظور نہیں ہے۔رام جنم بھومی تحریک رام جنم بھومی ٹرسٹ اور وشو ہندو پریشد نے لڑا ہے، تو مذاکرات کا موقع بھی ان دونوں تنظیموں کو ملنا چاہئے۔