پاسپورٹ انکوائری اور فرضی مدارس کی جانچ غیر ضروری عمل!قاری عقیل الرحمان

سہارنپور ( احمد رضا) یہ کروا سچ ہیکہ پاسپورٹ بغیر مقامی پولیس اور سی آئی ڈی کی کمفرمیشن کے بعد ہی جاری ہوتاہے پھر دو یاتین پاسپورٹ بنوائے جانیکی باتیں عقل سے باہر ہیں اسی طرح مدارس کا رجسٹریشن سرکاری عملہ کی سفارش پر موقع معائنہ دیھکنے کے بعد ہی کیا جاتاہے پھر مدارس فرضی کیسے ہوگئے یہ سوال اپنے آپ میں کافی اہم بناہواہے جسکا جواب عوام مانگتی ہے؟ گزشتہ تین دنوں سے دیوبند ، گنگوہ ، سہارنپور ، کیرانہ اور شاملی کے مسلم عوام کے پاسپورٹ کی گھر گھر جاکر دوبارہ انکوائری کی خبروں اور مدارس کی جانچ پڑتال کی بابت روز روز کے شور شرابہ سے پیدا کیجارہی بے چینی تو کبھی ہمارے مدارس کو وندے ماترم گانے ، کبھی راشٹریہ گان بجانے ، کبھی مدارس کے طلبہ کی جانچ کرانے ، کبھی فرضی مدارس کی جانچ کرائے جانیکی دھمکی اور کبھی بہار ، بنگال اور دیگر ریاستوں سے یہاں آکر پڑھنے والے طلبہ کی جانچ کے احکامات کی خبریں قوم کو ہیجان دلا رہی ہیں اور روز بروزنئی نئی مشکلات ابھار رہی ہیں آج انہی باتوں نے ملک کے مسلمانوں کے سامنے بہت سے مسائل پیدا کردئے ہیں اس طرح کیپیچیدہ مسائل سے چھٹکارہ ضروری ہوگیاہے اس بابت ہمنے عالم دین سے گفتگو کی اور پیش ہے انکی گفتگو کی مشہور ہمارے امام وخطیب قاری عقیل الرحمان گھنٹہ گھر کی جامع مسجد کے احاطہ میں نمازیوں، سوشل کارکنان اور مسافروں کو مخاطب کرتے ہوئے ہمیشہ سے ہی ملک کے امن، ترقی، خوشحالی اور آپسی یکجہتی کی اپیل کرنے میں سرگرم رہنے والے امام وخطیب قاری عقیل الرحمان جو یہاں مسجد میں لگاتار گزشتہ پچاس سال سے مقیم رہتے ہوئے امامت کے فرائض نبھارہے ہیں اور بہت سی ناقابل فراموش ملی خدمات انجام دے چکے ہیں انہی امام وخطیب عقیل الرحمان نے آج صبح ایک خصوصی ملاقات میں حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ وطن عزیزہندوستان کو آزاد ہوئے سترسال ہوچکے ہیں مگرآزاد ہندوستان ترقی کے بجائے تنزلی کی طرف چلاگیاہے اورسترسالوں میں جوتعلیمی وتعمیری ترقیاں ہونی چاہئے تھیں وہ نہیں ہوپائیں دوسوسال کی گراں قدرقربانیوں کی وجہ سے وطن عزیزکو آزادی ملی تھی جنگ آزادی میں لاکھوں علماء کرام نے پھانسی کے پھندوں کو چھوما تھا ہمارے اکابرعلماء کرام انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی میں شریک نہ ہوتے تووطن عزیز کی آزادی ممکن ہی نہ تھی جنگ آزادی کی تاریخ ہمارے لئے ایک روشن باب ہے جس کو ہم نے بھلادیاہے ہم فرقہ پرستوں کے ساتھ ملکر آئین کی پامالی کے ذمہ دار بنتے جارہیہیں لازم ہے کہ کہ پر امن طریقہ پر قائم رہکر ان مٹھی بھر فرقہ پرستوں کو ووٹ کی طاقت سے دھول چٹانیکا وہی دوسوسال پرانہ اکابرین اور علماء کرام جیسا حوصلہ اور جذبہ پیدا کرو کسی کے پیچھے چلنا بند کرو اللہ کے کلام کو اپنا امام بناکر اپنیلئے مضبوط پلیٹ فارم تیار کرو اور ملک کی قیادت نبی پاکﷺ کے طریقہ سے سنبھالنے کا شرعی کام انجام دو یا رہے کہ آزادی کے بعد ایک خاص سازش کے نتیجہ میں ملک کامسلمان پسماندگی کی طرف گرتاچلاگیاہے جس کی وجہ سے بیروزگاری ،ناخواندگی اور لاچاری کا شکار ہوکر رہ گیاہے سنہرے مستقبل کو محسور کردیاگیا غیروں کے تلوے چاٹ چاٹ کر انکو راجہ بنادیا خد فرش پر آگئے اس سوچ کو بدلنیکے لئے کسی قیادت کی ضرورت نہی صرف قرآن کا علم ہی ضروری ہے! امام وخطیب قاری عقیل الرحمان نے زور دیکر کہاکہ یہ آخری موقع خد کو سنبھالنیکا ہمیں اللہ رب العزت نے عطا کیاہے ہوش سے کام لو اورت آگے بڑھو! انہوں عالم دین عقیل الرحمان نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ آج مسلمان تعلیم کے سب سے نیچے والے درجے پر کھڑاہے جس کو تعلیم کے ذریعہ اوپر لانے کی ضرورت ہے ہمیں پورے ملک میں تعلیم کی تحریک کو عام کرناہے ہر بچے کو پڑھاناہے ہربچی کو پڑھاناہے معاشرے میں فروغ تعلیم کے لئے تعلیمی تحریک کوگھرگھرپہنچانے کے لئے پوری جدوجہد کریں گے۔