بجلی چوری کے نام پر غریب عوام کے ساتھ لوٹ کھسوٹ میں اضافہ افسران عوام کیخلاف کی جا رہی جبریہ کاروائی پر جانچ کرانے میں ناکام !
سہارنپور( خاص خبراحمد رضا) ریاست میںیوگی آدتیہ ناتھ سرکار کو تشکیل ہوئے آج آٹھ ماہ کا عرصہ گزر نے جارہاہے گزشتہ پانچ سالوں کی طویل مدت کے دوران عوام نے جو شکایتیں اپنے افسران کو پیش کیہوئی ہیں انکا ازالہ نئی سرکار کے وجود میں آجانیکے بعد بھی بہت ہی سست رفتاری کے ساتھ کیا جا رہا ہے ہر ماہ تحصیل دوس پر آنیوالی سیکڑوں شکایتی درخواستوں میں سینئر افسران محض دس فیصد شکایات کا ہی ازالہ بمشکل کر پارہیہیں وجہ یہ ہے کہ جن محکموں کے عملہ کے منھ رشوت کا چسکا لگاہے وہ دباؤ اور نئی سرکار کے وجود کے بعس بھی عوام کا کام مفت کرنیکو راضی ہی نہی جس وجہ سے عوام میں بے چینی کا ماحول ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چند محکموں کے افسران اور ملازمین صوبائی سرکار کو عوام کے بیچ بدنام کر نے کے لیے عوام کی شکایتوں کو نظر انداز کرنے پر بضد ہیں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ لگاتار اپنے لکھنؤ سیکریٹریٹ آفس میں ہونے والی روزانہ کی پریس میٹنگ میں یہ ہدایت جاری کر رہے ہیں کہ افسران اپنا رویہ فوری طور سے تبدیل کریں اور عوام کی شکایتوں کا ازالہ مقامی سطح پر سہل انداز میں اور سہی طور پر انجام دیں ہنگامی حالات میں کسی بھی طرح کی شکایت ملنے پر حکام خود موقع پر جائے اور جانچ کے بعد اس شکایت کا لازمی طور پر نپٹارا کریں! چیف منسٹر کا سیدھا کہناہیکہ اگر ایسا کرنے میں افسر ناکام رہتے ہیں تو انکے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائیگی مگر افسوس کی بات ہے کہ وزیر اعلیٰ کے سخت لہجہ اور ہدایت کے بعد بھی آٹھ ماہ کی مدت میں چند سیاسی اثر ورسوخ والے افسران اور ملازمین نے اپنا رویہ نہیں بدلا ہے آفسوں میں نہ بیٹھ کر اپنے گھروں میں بیٹھ کر وقت گزار رہے ہیں اپوزیشن جماعتوں کا یہ بیان اپنے آپ میں بہت زیادہ سنجدیدگی سے لینے والا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے سخت احکامات کے باوجود بھی افسران کا رویہ نہیں بدلا جانا بھاجپائی قیادت کی ناکامی کو ظاہر کرتاہے ؟ اپوزیشن جماعتوں کا ماننا ہے کہ جیسے عوام پہلی سرکاروں میں تنگ و پریشان تھے اسی طرح سے اس سرکار میں بھی عوام تنگ و پریشان ہیں عام لوگوں کا یہ بھی کہناہے کہ پاور کارپوریشن کے انجینئر س، پولیس، نگر نگم، ایس ڈی اے اور تحصیل کے افسر اور ملازمین انکی کسی بھی بات کو سننے کے لیے تیار نہیں ہے جو درخواست لیکر وہ محکمہ پاور کارپوریشن ، تحصیل یا نگرنگم کے ذمہ دار ملازمین یا افسران کے پاس جاتے ہیں درخواست لیکر انسے جانچ کا بہانا بنادیا جاتاہے زیادہ خوشامد کرنیوالوں کو دھمکا کربھگا دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ جیسا ہم چاہیں گے ویسا ہی ہوگا ہم آپکے ماتحت نہی کہ جو فوری آپکی شکایت دور کریں ضابطہ کے مطابق کارواہی ہوگی نتیجہ کے طور پر ایسے محکموں میں پچھلے آٹھ آٹھ سالوں کی شکایات زیر التواہیں مگر کوئی جواب دہ نہی!
ہمارے تیس لاکھ کی بڑی آبادی پر مشتمل ضلع سہارنپور میں پاور کارپوریشن کے بیلگام عملہ کی ہٹلر شاہی سب کے سامنے ہیں اور غریب و مفلس عوام کے ساتھ محکمہ کے لوگوں کا رویہ شرمناک بنا ہوا ہے میٹر چیکنگ ، غلط ریڈنگ، فالٹ میٹر اور اوورلوڈنگ کے نام پر عوام کا خون چوسا جا رہا ہے بجلی چوری کے نام پر غریب لوگوں کے خلاف محکمہ کے لوگوں کا ظلم وجبر لگاتار جاری ہے بجلی چوری کے نام پر جھوٹی رپورٹیں تھانوں میں درج کرائی جا رہی ہیں محکمہ کے افسران ان جھوٹی رپورٹوں کی جانچ کے لئے کسی بھی طرح سے تیار نہیں ہے افسران صاف کہتے ہیں کہ اگرآپ کو جیل سے بچنا ہے تو سیدھے کم از کم آٹھ ہزاراور انیس ہزار یعنی گھریلو چوری کے مقدمہ سے نجات کیلئے فوری طور پرایک مشت ستائیس ہزار کم سے کم جمع کرو اور گھر جاؤ ورنا جیل کی ہوا لو !عام طور سے پچھلے نو سالوں سے ہمارے ضلع میں یہی دستور رائج ہیکہ معاملہ سچ ہے یا جھوٹ ہم نہی جانتے آپ فوری طور سے جرمانہ کی رسید کٹاؤ اور گھر جاؤ جرمانہ نہی دیتے تو جیل جاؤ دیوبند، ناگل ، گاگلہیڑی، کیلاشپور ، چلکانہ، سرساوہ، نکڑ، گنگوہ ، امبہٹہ ، رام پورا ور شہر سہارنپور میں اس طرح کے معاملات روزانہ سیکڑوں کے حساب سے رونما ہو رہے ہیں لیکن ہٹلر شاہی کے جنون میں اعلیٰ افسران اور محکمہ کے انجینئرس غریب عوام کی کسی بھی شکایت کو کسی بھی صورت سننے کو اور انکی بد حالی و مفلسی پر نظر کرم کرنے کو تیار نہیں ہے پولیس کو بھی معلوم ہے کہ چوری کی رپورٹ پاور کارپوریشن کے ملازمین نے رشوت نہ ملنے کی وجہ سے جھوٹی درج کرائی ہے مگر پولیس بھی اور پولیس کے سینئر حکام بھی سب کچھ دیکھ کر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں پاور کارپوریشن کے افسر اور ملازمین جو چاہ رہے ہیں وہ کر رہے ہیں کسی پر کسی سرکار کا خوف نہی محکمہ بجلی میں زیادہ تر افسر پچھلی سرکار کے ہی تعیئنات ہیں یہی وجہ ہے کہ پاور کارپوریشن کے یہ افسربھاجپا کی صوبائی سرکار کو بدنام کرنے کے لیے یہ کام انجام دے رہے ہیں!