شادی میں غیر اسلامی رسم و رواج سے پرہیزکریں:مولانا اسرارالحق قاسمی
کشن گنج28اکتوبر :انسانی نسل کے تسلسل کے لئے مختلف ادوار میں مردوعورتوں کے باہمی تعلق کی مختلف جائز وناجائزشکلیں رائج رہی ہیں۔اسلام نے ایک اجنبی مرداور عورت کو رشتے کے میاں بیوی کے بندھن میں جوڑنے کے لئے نکاح کو مشروع کیا ،جوایک مخصوص اور مبارک عمل ہے اور اس کے بعد دواجنبی انسان ایک دوسرے کے تازندگی ساتھی بن جاتے ہیں اور ان دونوں کو قرآن کریم میں ایک دوسرے کے لئے لباس قرار دیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہارمعروف عالم دین وممبرپارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے حلقے کے دورے کے دوران کشن گنج کے نرگلی ٹولہ،حاجی پور میں ایک نکاح کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ نکاح بسا اوقات واجب ہوتا ہے جبکہ بسا اوقات مستحب اور کبھی کبھی مکروہ و ناجائز بھی ہوتا ہے،اس تعلق سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کردہ یہ حدیث ہماری رہنمائی کرتی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ اے جوانو! تم میں سے جوشخص گھر بسانے کی طاقت رکھتا ہو وہ نکاح کرے کیونکہ یہ نظر کو جھکاتا ہے او ر شرم گاہ کو محفوظ رکھتا ہے اور جو اس کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ روزہ رکھے کیونکہ اس سے خواہش نفس مرتی ہے،اس سے معلوم ہوا کہ اگر انسان اپناگھر چلانے اور بیوی کے نان نفقہ کا انتظام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو تبھی اسے نکاح کرنا چاہئے لیکن اگر وہ اس کی استطاعت نہیں رکھتا ہے توپھر شریعت کی ہدایت یہ ہے کہ وہ نوجوان روزہ رکھے کیوں کہ اس سے انسان کی بہیمی و نفسانی خواہشات کنٹرول میں رہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنیبچوں اور بچیوں کی شادی میں دین داری کو وجہ ترجیح قراردینا چاہئے تاکہ دونوں خاندان میں محبت و تعلق اور خوشگوار رشتہ قائم ہواور وہ برقرار بھی رہ سکے،نکاح کے وقت ہمارے پیش نظر شریعت کی جانب سے دی گئی ہدایت ملحوظ ہونی چاہئے جس میں دینداری کو خاص اہمیت دی گئی ہے