صوفیائے کرام کے اوصاف ہر فتنہ کے خاتمہ کا ذریعہ! سید احتشام علی !

سہارنپور ( احمد رضا ) نازک سے نازک حالات میں بھی کل عالم میں صوفیائے کرام نے جس انداز اور اعتماد کے ساتھ پیغام خداوندی کو سہل انداز سے گھر گھر پہنچایا اسکی جس قدر تعریف اور تلقین کی جائے وہ کم ہے کل عالم کا خالق اللہ وہ کل عالم کی پیدائش سے قبل بھی ایک تھا اور آج بھی ایک ہی ہے اور تاقیامت اللہ ایک ہی رہیگا وہی کل عالم کا رب العزت اور خالق وقادر ہے بس اسی پیغام کو عام کیاجانا موجودہ ماحول میں بیحد ضروری ہوگیاہے خانقائے برہانیہ چشتیہ صابریہ اور نظامی کے سجادہ نشین سید احتشام علی نے آج شام ایک اہم گفتگو کے دوران مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہیکہ ہم سبوں کو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا ہوگاہماری زندگی کے تمام گوشے نبی کریم ؐ اور آپکے عاشقان ؒ کے طریقہ پر آجائیں تو اسی جز اور عمل کا نام ہی ایمان ہے حضورؐ نے فرمایا کہ راستہ سے تکلیف دہ چیز ہٹانا، نرم گفتگو، صبر، تقویٰ، حسن سلوک ، پڑوسیوں کا خیال رکھنا اور حق بات کہنا، غیبت، جھوٹ، فریب اور دغابازی سے خد کو بچاناہی اصل ایمان کی پہچان ہے !سید احتشام علی کہتے ہیں کہ ہم جب جب خوجہ اجمیری کے دربار میں نظرانہ عقیدت لیکر پہنچتے ہیں تب تب ہمارے سجادہ نشین حضرت غریب نوازؒ محترم فخرومیاں کہتے ہیں کہ رسول ﷺ تک رسائی اسی خانقائی طریقہ سے ممکن ہی نہی سہل بھی ہے اسی مقصد سے اپنی خانقاء میں چشتیہ سلسلہ کی مشہور خانقائے برہانیہ کے سجادہ نشیں سید احتشام علی چشتی، صابری، قادری اور برہانی نے فرمایاکہ اللہ کے باعظمت کلام قرآن کی تعلیم اور پیغام م صوفیائے کرام کو عام کیا جانا وقت کا بڑا تقاضہ ہے کیونکہ دنیا گمراہی کے دل دل میں دھنستی جارہی ہے اس دل دل سے نکل پانا مستقبل میں ناممکن ہوجائیگا اگر وقت رہتے ہم نے ہوش نہی سنبھالاتوتباہی یقینی ہے؟ خانقائے برہانیہ پکا باغ سہارنپور کے سجادہ نشین سید احتشام علی چشتی کی زیر رہنمائی یہ روحانی تقریب تلاوت کلام پاک اور نبی پاک ﷺ کی شان میں نظرا نۂ عقیدت کے ساتھ شروع ہوئی اس اہم روحانی تقریب کے اہم ز موقع پر اللہ کے پاک کلام کی تعریف کرتے ہوئے سجادہ نشین نے فرمایا کہ آج کا مسلمان اپنے مقصد سے گمراہ ہوکر یہودیوں اور عیسائیوں اور دیگر قوموں کا غلام بن کر رہگیا ہے ہندوستان کا مسلمان بھی کلام اللہ اور اللہ کے محبوب بندوں کی عملی زندگی کے شاندار اصولوں کو چھوڑ کر ادھر ادھر بھٹک گیاہے جس وجہ سے دنیا میں مسلکی تضاد، گمراہی، تشدد اور نفسانفسی کا عالم ہے !ہمارے سجادہ نشین حضرت غریب نوازؒ محترم فخرومیاں کہتے ہیں کہ اب قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا اب نبیوں والا کام اس امت محمدﷺ میں ہی اسکے صوفیوں، نیک بندوں اورمتقی کارندوں کو ہی فوقیت کے ساتھ کرنا ہے اور یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ چودہ سو سال بعد بھی ہماری خانقاہوں سے یہ روحانی فیض کا سلسلہ بغیر امتیاز مذہب اور ملت آج بھی لگاتار جاری ہے ! اسکی تجلیاں آجبھی ہر جگہ ونماہے عالم اسلام میں اللہ کی پاک کتاب، رسول ﷺ کی سیرت کے بعد زریعت اور پھر صوفی ازم کے سہیاور اصل راستہ سے بھٹک گئے ہیں جبکہ ہم جانتے ہیں کہ یہ سبھی فضول باتیں ہیں اور گمراہی کے سوائے کچھ بھی نہی ہے پیارے نبیﷺ کو اللہ نے ہی پیدافرمایا اگر اللہ تعالیٰ پیارے نبیﷺ کودنیا میں پیدانہ فرماتا تو یہ کائناتبھی نہی ہوتی یہ بات حق ہیکہ یہ دنیاء صدقہ ہے حضورﷺ کاجب تک دنیا میں ایک بھی اللہ کہنے والاباقی رہے گا قیامت نہیں آئیگی ! دنیا صوفی ازم کو فوقیت دیتی ہے غوث پاک ؒ سے لیکر داتا گنج البخش، خواجہ معین الدین چشتی سنجری اجمیریؒ ، بابا علاؤالدین صابرکلیریؒ نے کل عالم کے انسانوں کو سرزمین ہند سے جو پیغام حق پہنچایا آج یہ اسی کی برکت ہے کہ عالم کے شہنشاہ اور وزیر اعظم بھی ان خانقاہوں پر ہر سال اپنے عقد و احترام کا نظرانہ پیش کرتے ہیں اور فیض پاتے ہیں نبیﷺ آخری نبی تھے اللہ نے اپنا کام مکمل کردیاہے اللہ کے پاک رسولﷺ نے بھی اپنی زندگی کے آخری عشرے میں میدان عرفات میں کل انسانیت کو جو پیغام ارسال کیا آج وہی پیغام خانقاہوں سے چودہ سو سال بعد بھی لفظ بہ لفظ اسی شان سے جاری ہے دنیاکو تشدد سے بچانیکے لئے خانقاہوں کے معتبر پیغام کو عام کیا جاناہی اللہ اور اللہ کے پاک رسولﷺ تک رسائی ممکن ہے