آل انڈیا ملی کونسل کے ذریعہ تربیتی اور ذکر کی مجلسوں کا شاندار انعقاد!

سہارنپور(آمنا سامنا میڈ یا ،احمد رضا) معاشرہ میں پھیل رہی سماجی برائیاں جیسے نشہ خوری، جوا، سٹہ اور جہیز جیسی لعنتوں کو ختم کرنے کے لئے آل انڈیا ملی کونسل کے قومی صدر مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی کا تین روزہ اصلاحی وتر بیتی دورہ علاقہ کیرانہ شاملی کے مواضعات علی پورہ، منا مزرعہ، بھورا، برالہ، گوگوان، مالہی پور، کھندراؤلی، رامڑا، فتح پور، اودری، تسنگ، منصورہ وغیرہ میں تربیتی اور ذکر کی مجلسوں کا شاندار انعقاد کیاگیا تمام جگہوں پر مولانا کی زیارت، اور ان کے ناصحانہ کلمات سے مستفیض ہونے والوں کا تانتا لگارہا، اور سینکڑوں کی تعدادمیں مردو خواتین حضرات نے مولانا کے ہاتھ پر بیعت کی، مولانا نے کہا کہ آج مسلمان قوم جس دور سے گذر رہی ہے اور جو حالات ہمارے سامنے موجود ہیں وہ بہت ہی زیادہ نازک اور حساس ہیں، مولانا کہا کہ مسلمانو ںیاد رکھو اللہ پاک نے اپنے قرآن کی حفاظت کا وعدہ فرمایا اور اپنے دین کی حفاظت کا وعدہ فرمایا لیکن مسلمانوں کی حفاظت وعدہ کہیں نہیں فرمایا، ہماری حفاظت کا وعدہ ہمارے اعمال کے ساتھ ہے ہم اعمال صالحہ کریں گے، نیک کام کریں گے، دین کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے، سنتوں کی حفاظت کریں گے، پھر اللہ کی مدد ہمارا استقبال کریگی، اس کے برخلاف اللہ ہم سے ناراض ہونگے، اور جب اللہ کی ناراضگی بڑھتی ہے تو پھر اللہ کا عذاب آتا ہے اور حالیہ وقت میں جو حشر مسلمان قوم کا ہو رہاہے اس کی اصل وجہ یہی ہے کہ ہم اللہ کے راستہ سے ہٹ کر غیروں کے طریقوں کواپنا رہے ہیں، اسی لئے چاروں طرف سے یلغار ہے، انہوں نے کہا کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلو، اور نبی کریم ؐ کے طریقہ کو اپنالو، اہل اللہ کی مجالس اور علماء حق سے محبت رکھو، مولانا نے اپنی تمام مجالس میں خاص طور پر تین باتوں کی طرف توجہ دلائی، وہ تین باتیں یہ ہیں، ایک یہ کہ نماز کا اہتمام کیا جائے بروقت با جماعت اداکرنے کی کوشش ہو، اس لئے کہ یہ ایمان لانے کے بعد جنت میں لیجانے والی چابی ہے، اور دین کا اہم ستون ہے، دوسرے تعلیم جب تک ہمارے اندر تعلیم نہیں ہوگی ہماری پسماندگی دور نہیں ہوگی، اور ہم اپنی زبوں حالی کا کتنا بھی رونا رولیں ہمارے اندر کی کمزوریاں دور نہیں ہونگی، اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں میں تعلیم کا رجحان پیدا کریں، تیسرے شادی بیاہ میں کم خرچ مولانا نے کہا کہ آج ہماری شادیاں غیروں کے طریقہ پر ہورہی ہیں اور نکاح جیسی عظیم نعمت کو ہم نے اپنے ہاتھو ں کٹھن بنا دیا ہے، ہزاروں لڑکیاں کنواری گھروں میں پریشان بیٹھی ہیں، ہزاروں خواتین نے شادی کے بعد جہیز کا مطالبہ پورانہ ہونے کی صورت میں خود کشی کرلی ہے، اور ہزاروں خاندان اسی وجہ سے جیلوں میں زندگی گزار رہے ہیں، یہی جہ ہے کہ معاشرہ میں زنا کاری کو فروغ ہو رہاہے، کیونکہ شادی کرنے کے لئے آج کے وقت میں ماں باپ کو ایک بڑی رقم درکار ہوتی ہے جس کو وہ جٹانے کی ہمت نہیں کرپاتے، اور بچے عمر ڈھلنے کے ساتھ ساتھ غلط کاموں کا ارتکاب کر بیٹھ تے ہیں، اورایک بات اتحادو اتفاق پر بہت زور دیااور کہا کہ ملت اسلامیہ میں آج کے وقت میں اتحاد بہت ضروی ہے ہمارے بکھراؤ سے ہمیشہ دوسری قوموں نے فائدہ اٹھایا، اور ہمیں کمزور کرکے آپس کے جھگڑے فسادات میں الجھادیا، انہوں نے کہا کہ یہ تو حالات ہیں اور ان کا ہمیں مقابلہ کرناہے اور وہ جب ہوگا جب ہم متحد ہونگے، اور حالات بدلنے کی فکر کریں گے، ورنہ اللہ پاک بھی ان کے حالات نہیں بدلتے جو حالات کے بدلنے فکر نہیں کرتے ، اس دورے میں مولانا عبدالمالک مغیثی ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل سہارنپور و مہتمم جامعہ رحمت گھگرولی ، مولانا نواب احمد مفتاحی کاندھلہ، صوفی نورالحسن کھندراؤلی، مولانا محمد عارف رشیدی جھاڑون گنگوہ، حافظ ساجدخانپور ، مفتی دلشاد بڈھن پور، مولانا محفوظ الرحمان ضلع صدر ملی کونسل شاملی، مولانا واصل الحسینی بھورا، حافظ مشتاق ، بھائی ریاض الدین اجراڑہ، قاری حکیم عبدالواجد کیرانہ، قاری صداقت، مفتی صابر، حافظ ذیشان، قاری انصار، مستقیم پردھان، قاری جاوید کریمی، قاری وسیم جامعہ رحمت گھگرولی وغیرہ درجن بھر علماء شامل سفر رہے۔